صیہونیت کے دانابزرگوں کی دستاویزات - از ابنِ حسن

خواجہ طلحہ

محفلین
accounting.png
کتاب صیہونیت کے دانابزرگوں کی دستاویزات

graduation_128.png
مصنف ابن حسن


university_128.png
ناشر مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور

یہودی جوقرآن مقدس کی روسے مغضوب علیہم ہیں ،پوری دنیاکواپنے زیرتسلط لاناچاہتے ہیں ۔اس مقصدکے لیے وہ بہت عرصے سے جدوجہدمیں مصروف ہیں۔اس ضمن میں انہوں نے فری میسن کے نام سے ایک صیہونی تنظیم قائم کی ہے جوانتہائی خفیہ طریقے سے ان کےمفادات کےلیے کام کرتی ہے ۔اس کے اراکین بڑے بڑے افرادوامراوحکام ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ذریعے بھی صیہونی اپنااثرورسوخ بڑھارہے ہیں۔اس کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ اقوام متحدہ کے دس انتہائی اہم اداروں میں ان کے اہم ترین عہدوں پر73یہودی فائزہیں۔اقوام متحدہ کے صرف نیویارک کے دفترمیں بائیس شعبوں کے سربراہ یہودی ہیں۔دنیاکی معیشت پربھی یہودیوں کامضبوط کنٹرول ہے ۔یہ سب کچھ دراصل ان دستاویزات کی بنیادپرہے جویہودیوں کے دانابزرگوں نے تحریرکی ہیں۔ان میں وہ تمام اصول وتصورات درج کردیے گئے ہیں جن کی ورشنی میں پوری دنیاپریہودی اقتدارقائم ہوگا۔واضح رہے کہ یہودی انہیں جعلی دستاویزات قراردیتے ہیں،لیکن یہ محظ دھوکہ ہے ۔زیرنظرکتاب میں یہودیوں کے ان اصولوں کواردوزبان میں پیش کیاگیاہے ،جن کامطالعہ چشم کشاثابت ہوگا۔ان شاء اللہ ۔
ماخذ اور مزید معلومات یہاں کلک کیجیے۔
 

arifkarim

معطل
یہ یہودی “دانا“ بزرگوں والی دستاویزات تو محض کچھ سو سال قبل لکھی گئی ہیں، جبکہ مسلمان دانا بزرگوں کی تصنیفات تو کم از کم ہزار سال پرانی ہیں۔ اور مسلمانوں کی آبادی ہمیشہ سے ہی یہودیوں سے زیادہ رہی ہے، تو اسکے باوجود بھی مسلمان اپنی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے یہودیوں سے ہزار سال پیچھے ہیں تو خوامخواہ انپر الزام لگانے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ انسے بہتر دانا بزرگ لے آئیں، انپر عمل کریں اور یہودیوں کو پچھاڑ دیں۔ اس کام کیلئے کسی مہدی یا مسیح کا انتظار کرنا بیکار ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
میں جانتا ہوں عارف آپ کے مطابق انتظار کیوں بیکار ہے۔ لیکن حضرت مہدی اور ان کے بعد حضرت عیسیٰ آئیں گے۔
 

arifkarim

معطل
میں جانتا ہوں عارف آپ کے مطابق انتظار کیوں بیکار ہے۔ لیکن حضرت مہدی اور ان کے بعد حضرت عیسیٰ آئیں گے۔

1400 سال تو انتظار کر لیا۔ اب پتا نہیں کتنی دیر اور کرنا ہے۔ عیسائی 2010 سال اور یہودی کئی ہزار سال سے اپنے مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی نہیں آیا :)
 

dxbgraphics

محفلین
1400 سال تو انتظار کر لیا۔ اب پتا نہیں کتنی دیر اور کرنا ہے۔ عیسائی 2010 سال اور یہودی کئی ہزار سال سے اپنے مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی نہیں آیا :)

آپ کے نزدیک تو مہدی، مسیح آبھی چکے اور اس دنیا سے رخصت بھی ہوچکے ;)
 
protocol of the learned elders of the zion
میں نے احباب کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ وہ کوشش ہی رہی بس۔
میرے پاس انگریزی والی تھی، یہ تو اچھی خبر ہے کہ اب اردو ترجمہ بھی آ گیا اس کا، کوئی اس کو پڑھے اور عبرت حاصل کرے تو کیا ہی بات ہو! خاص طور پر ارباب اقتدار میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
عارف کریم کا کانا دجال تو آ چکا ہے۔
:)
ہاں وہ کانی آنکھ والا 1776 کے بعد آیا تھا۔
آپ کے نزدیک تو مہدی، مسیح آبھی چکے اور اس دنیا سے رخصت بھی ہوچکے ;)
قادیانی مسیح 1835 میں آیا تھا۔ یہ“ میرے“ نزدیک کب سے ہوا؟
 

arifkarim

معطل
protocol of the learned elders of the zion
میں نے احباب کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ وہ کوشش ہی رہی بس۔
میرے پاس انگریزی والی تھی، یہ تو اچھی خبر ہے کہ اب اردو ترجمہ بھی آ گیا اس کا، کوئی اس کو پڑھے اور عبرت حاصل کرے تو کیا ہی بات ہو! خاص طور پر ارباب اقتدار میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کتاب کو کئی سورسز جھٹلا چکی ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Protocols_of_the_Elders_of_Zion
 
آپس میں لڑ جھگڑ کر کہیں ہم انہی صیہونیوں کے عزائم تو پورے نہیں کر رہے؟ کتاب میں جاننے کی باتیں یہ ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کس طرح اس پر عمل درآمد کر گزرتے ہیں، اُن کا توڑ سوچنا ہے۔ یہ نہ کسی پر الزام ہے اور نہ تقدیر کا بہانہ بنانے والی بات۔
ہاں یہ سوال ضرور ہے کہ کیا ہم ویسے ہی مسلمان ہیں، جیسے ہمیں قرآن دیکھنا چاہتا ہے!!!؟
 

arifkarim

معطل
آپس میں لڑ جھگڑ کر کہیں ہم انہی صیہونیوں کے عزائم تو پورے نہیں کر رہے؟ کتاب میں جاننے کی باتیں یہ ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کس طرح اس پر عمل درآمد کر گزرتے ہیں، اُن کا توڑ سوچنا ہے۔ یہ نہ کسی پر الزام ہے اور نہ تقدیر کا بہانہ بنانے والی بات۔
ہاں یہ سوال ضرور ہے کہ کیا ہم ویسے ہی مسلمان ہیں، جیسے ہمیں قرآن دیکھنا چاہتا ہے!!!؟
جو یہودی، عیسائی، صیہونی، بدھ مت چینی، یا ہندو بھارتی چاہتے ہیں ، وہی کچھ ہم مسلمان بھی چاہتے ہیں۔ کچھ زیادہ فرق تو ہے نہیں۔ مسلمانوں کو بھی طاقت چاہئے، دولت چاہئے، غلبہ چاہئے، بھینس کی لاٹھی چاہئے، اپنی اجارا داری چاہئے۔ اور بالکل یہی کچھ باقی قوموں کو بھی چاہئے۔ آخر کو وہ بھی انسان ہیں، ہماری طرح، انکا بھی حق ہے اپنی فطرت پر عمل کرنے کا۔ بس مسئلہ تھوڑا سا یہ ہے کہ یہ چیزیں ایک وقت یا زمانہ میں ہر قوم کو نہیں مل سکتیں۔ کیونکہ ہر قوم ہر فیلڈ میں آگے بڑھنا چاہتی ہے اور وہ بھی ہمیشہ کیلئے۔ چونکہ ایسا تاریخی طور پر ناممکن ہے۔ اسلئے صبر کریں اور اپنا لوہا اپنی انفرادیت سے منوائیں۔ دوسروں پر الزام لگا کر کچھ پلے پڑنے والا نہیں ہے۔
یہ سچ ہے کہ یہودی آرڈر کی واپسی ہو رہی ہے، لیکن انکے ساتھ ہی کئی مزید طاقتیں اپنا پنجہ مضبوط کرنا چاہتی ہیں۔ امریکی معیشت چین پر اور اسرائیلی معیشت امریکہ سے وابستہ ہے۔ جبکہ چین خود عرب و افریقی ممالک کا محتاج ہے۔ ایسی محتاج معیشت کی وجہ سے ہر کوئی اسمیں اپنا فائندہ ڈھونڈتا ہے۔ چونکہ یہودیوں کا فائدہ ہمیں زیادہ نظر آتا ہے۔ اسلئے زیادہ الزامات انہی پرلگتے ہیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
عارف کریم کو پہلی بار یہودیوں کے حق میں بولتے دیکھا ہے ورنہ ان صاحب کے مطابق دنیا میں ہر چیز یہودی ہی کروا رہے تھے۔ خیالات میں اتنی تبدیلی حیرت انگیز ہے۔
 

عثمان

محفلین
یہودیوں کی دانائی سے یاد آیا کہ کچھ لوگ ان کی دانائی کی وجہ من وسلویٰ قرار دیتے ہیں۔
تاہم میرے ایک امریکی دوست کے پاس ایک دلچسپ تھیوری ہے۔
ان کے مطابق یہودی تاریخ کے مختلف ادوار میں دنیا کے ہر حصے میں تکالیف برداشت کرتے چلے آرہے ہیں۔ ان پر نسل در نسل مختلف ادوار میں عذاب آتے رہے ہیں۔ اب ظاہر ہے جہاں کوئی آفت آتی ہے تو سب سے پہلے کمزور اور غریب ہی قابو آتا ہے جبکہ صاحب حیثیت اپنا بچاؤ کرلیتے ہیں۔ لہذا آہستہ آہستہ ان کی قوم میں غریب ، کند ذہن اور کمزور لوگوں کی تعداد گھٹتی گئی۔ اور آج قوم کا بڑا حصہ ذہین، مالدار اور طاقتور لوگوں پر مشتمل رہ گیا۔
یہی وجہ ہے کہ یہودیوں میں اہل دانش و دولت کی تعداد دوسری قوموں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔
اس تھیوری میں کتنا وزن ہے۔ یہ میں آپ پر چھوڑتا ہوں۔ :)
 

arifkarim

معطل
یہودیوں کی دانائی سے یاد آیا کہ کچھ لوگ ان کی دانائی کی وجہ من وسلویٰ قرار دیتے ہیں۔
تاہم میرے ایک امریکی دوست کے پاس ایک دلچسپ تھیوری ہے۔
ان کے مطابق یہودی تاریخ کے مختلف ادوار میں دنیا کے ہر حصے میں تکالیف برداشت کرتے چلے آرہے ہیں۔ ان پر نسل در نسل مختلف ادوار میں عذاب آتے رہے ہیں۔ اب ظاہر ہے جہاں کوئی آفت آتی ہے تو سب سے پہلے کمزور اور غریب ہی قابو آتا ہے جبکہ صاحب حیثیت اپنا بچاؤ کرلیتے ہیں۔ لہذا آہستہ آہستہ ان کی قوم میں غریب ، کند ذہن اور کمزور لوگوں کی تعداد گھٹتی گئی۔ اور آج قوم کا بڑا حصہ ذہین، مالدار اور طاقتور لوگوں پر مشتمل رہ گیا۔
یہی وجہ ہے کہ یہودیوں میں اہل دانش و دولت کی تعداد دوسری قوموں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔
اس تھیوری میں کتنا وزن ہے۔ یہ میں آپ پر چھوڑتا ہوں۔ :)

یعنی یہاں بھی یہودی evolution ہی کام کر رہی ہے :)
اسلحاظ سے مسلمانوں کا نمبر آخری بنتا ہے۔
 
یہ بھی ایک لطیفہ ہے کہ یہودی سمھحدار قوم ہے۔ جتنی اوندھی اوربدعقل قوم یہ گذری ہے اس کی مثال نہین ملتی۔ ۔ ۔ واضح ہو کہ سمجھداری سے میری مراد وہ سمجھداری ہے جو امور کے عواقب و خواتم پر محیط ہوتی ہے۔ ۔ ۔زوم آوٹ والی ۔زوم ان والی نہین۔ اس لحاظ سے بجا طور پر یہ لوگ خدا کی مغضوب قوموں میں نمبر ون ہین۔
 

یونس عارف

محفلین
فی صحیحة ابی داوٴد عَن عَلیٍ ( سلامُ اللّٰہ عَلیہِ ) عَنِ النَّبیِ (ص) انَّہُ لَو لَم یبق مِنَ الدھرِ اِلاَّ یومٌ لَبَعَثَ اللّٰہ رَجُلاً مِن اھلِ بَیتی یملاءُ ھا عَدلاً کما مُلِئَت جَوراً الحدیث “

کتاب صحیح ابو داؤد میں حضرت علی - نے انہوں نے رسول خدا (ص) سے روایت کی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: ”اگر زمانہ ایک ہی دن باقی رہے تو اس دن یقینا خداوند متعال میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو بھیجے گا وہ زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھردے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھرچکی ہوگی۔“
 

ماسٹر

محفلین
یہودی آپس میں بہت اختلافات بھی رکھتے ہیں ، وہ خود کہتے ہیں کہ جہاں دو یہودی ہوں وہاں تین نظریات ہوتے ہیں ، مگر دوسروں کے مقابلے میں ہمیشہ اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہیں -اور اس طرح " اتفاق میں برکت " کے اصول سے خوب استفادہ کرتے ہیں ۔ اس ہی لیے تھوڑے ہونے کے باوجود میڈیا اور فاینانس میں غالب نظر آتے ہیں -
یہودیوں کی اپنے زمانے کی دوسری قوموںپر فضیلت کا اعلان تو خود قرآن کریم کرتا ہے - لگتا ہے کہ اس کے کچھ اثرات یہودیت کے بگڑ جانے کے باوجود ابھی تک ان میں چل رہے ہوں ، واللہ عالم -
 
Top