صورت وہ نظر میں یار کی ہے۔۔ سلمان دانش جی

صورت وہ نظر میں یار کی ہے
ساغر میں شراب ناچتی ہے

یادوں کے چمن کھلے ہوئے ہیں
اور غم کی مہک اڑی ہوئی ہے


چمکی ہے نگاہ تیرگی میں
ہونٹوں پہ سخن کی چاندنی ہے

بھرپور ہے زندگی کا سورج
سینے میں بلا کی روشنی ہے

آتش جو سلگ رہی تھی دل میں
بھڑکی تو بدن میں آ لگی ہے

حیرت کی صدا پہ چونک اُٹھے
آخر یہ کہاں کی آگہی ہے

لتھڑے ہیں لہو میں میکدے بھی
اطراف ِ حرم بھی خیرگی ہے

لاشے پڑے ہیں چمن میں دانش
صحرا کے سفر میں زندگی ہے

سلمان دانش جی

 
آخری تدوین:
بہت ہی عمدہ او ر خوبصورت ہے ۔۔۔سلمان دانش صاحب کی کاوش نستعلیق فونٹ میں۔۔۔


صورت وہ نظر میں یار کی ہے

ساغر میں شراب ناچتی ہے


یادوں کے چمن کھلے ہوئے ہیں

اور غم کی مہک اڑی ہوئی ہے


چمکی ہے نگاہ تیرگی میں

ہونٹوں پہ سخن کی چاندنی ہے


بھرپور ہے زندگی کا سورج

سینے میں بلا کی روشنی ہے


آتش جو سلگ رہی تھی دل میں

بھڑکی تو بدن میں آ لگی ہے


حیرت کی صدا پہ چونک اُٹھے

آخر یہ کہاں کی آگہی ہے


لتھڑے ہیں لہو میں میکدے بھی

اطراف ِ حرم بھی خیرگی ہے


لاشے پڑے ہیں چمن میں دانش

صحرا کے سفر میں زندگی ہے

سلمان دانش جی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب دانش بھائی !! کیا بات ہے !!
آتش جو سلگ رہی تھی دل میں
بھڑکی تو بدن میں آ لگی ہے
کیا اچھا کہا ہے !! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!!
 
Top