تم صفحہ نمبر087 پر ہو
لنک - تم یہاں صفحہ نمبر065 سےآئے ہو
تم کہلاڑی اٹھاتےہو۔ یےتی کی آنکھوں سےغصہ برس رہا ہے۔ وہ کہلاڑی تمہارے ہاتھ سے کھینچ لیتا ہے وہ ایسے توڑ دیتا ہے جیسے کہلاڑی، درخت کی ایک سکھی ہوئی ٹہنی ہو ۔
" ہمہیں اکیلاچھوڑ دو۔ تمہارے لیےتمہاری دنیا کافی ہے۔ اگر ہم چاہتے کے ہمارے پاس بھی وہ ہی سب ہوجو تمہارے پاس ہے یعنی تمہارے شہر، تمہارے جرائم، تمہاری جنگیں ، تو ہم تمہارا ساتھ دیتے۔ لیکن ہم کویہ چیزیں نہیں چاہیں۔ ہمہیں ہمہارے حال پرچھوڑ دو۔ یہ ایک تنبیہ ہے"۔ یے تی نے پُرسکون لہجہ میں کہا۔
یہ کہا کر یےتی چلا گیا۔
اب تم انٹرنیشنل ریسریچ فاونڈیشن کو کیا بتاؤ گے؟
تم ساکت کھڑے اس کو جاتا ہو دیکھتے رہے۔
اختتام
لنک - نئی مہم شروع کرو