صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوں میں

پُر ہول وادیوں کا سفرہے بہت کٹھن
''لے جا رہا ہے شوق چلا جا رہا ہوں میں''

خالی ہیں دونوں ہاتھ اور دامن بھی تار تار
کیوں ایک مشتِ خاک پہ اِترا رہا ہوں میں

شوقِ وصالِ یار میں اک عمر کاٹ دی
اب بام و در سجے ہیں تو گھبرا رہا ہوں میں

شاید ورق ہے پڑھ لیا کوئی حیات کا
بن کر فقیہہ ِ شہر جو سمجھا رہا ہوں میں

ساحل پہ بیٹھا دیکھ کے موجوں کا اضطراب
اُلجھی ہوئی سب گتھیاں سلجھا رہا ہوں میں

ذوالفقار نقوی

 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
خوب
لیکن اس پر نظر ثانی کر لیں
خالی ہیں دونوں ہاتھ اور دامن بھی تار تار
اور‘ تقطیع میں نہیں آتا
 
محترم۔۔۔۔ اور میں و کو گرا کر پڑھنا اور استعمال مستعمل ہے ۔۔۔شاید
یہاں و کے ساتھ ر بھی دب رہی ہے اس کے علاوہ
الجھی ہوئی سب گھتیاں سلجھا رہا ہوں میں
یہ مصرعہ بھی شاید بحر سے خارج ہو گیا ہے۔ دیکھ لیجیے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوں میں
شوقِ وصالِ یار میں اک عمر کاٹ دی
اب بام و در سجے ہیں تو گھبرا رہا ہوں میں

بہت خوب کلام ہے۔

داد قبول کیجے۔
 

محمداحمد

لائبریرین

پوسٹ کرتے ہوئے جو ٹیگز ہم لگاتے ہیں اُن کا مقصد پوسٹ پر لیبلز لگانا ہوتا ہے، اسے آپ 'ذیلی عنوانات' سمجھ لیجے۔

مثلاً اس پوسٹ کے ٹیگز کچھ یوں ہو سکتے ہیں:

غزل، شاعری، ذوالفقار نقوی،


-----------

لیکن اگر آپ ٹیگ کرنے کے کچھ دوستوں کو بلانا چاہ رہے ہوں تو پوسٹ کی باڈی یعنی عبارت میں @ کا نشان لگا کر مذکورہ محفلین کا اسمِ صارف لکھیے:

ایسے:


ذوالفقار نقوی
 

الف عین

لائبریرین
محترم۔۔۔۔ اور میں و کو گرا کر پڑھنا اور استعمال مستعمل ہے ۔۔۔شاید
لیکن یہاں یہ محض ’و‘ تقطیع ہو رہا ہے۔ اس لئے بحر سے خارج ہے۔
ریحان نے بھی درست نشان دہی کی ہے۔ گتھیاں بھی وزن میں نہیں آتا۔ شاید آخر تک پہنچتے پہنچتے میرے صبر نے جواب دے دیا۔
 
لیکن یہاں یہ محض ’و‘ تقطیع ہو رہا ہے۔ اس لئے بحر سے خارج ہے۔
ریحان نے بھی درست نشان دہی کی ہے۔ گتھیاں بھی وزن میں نہیں آتا۔ شاید آخر تک پہنچتے پہنچتے میرے صبر نے جواب دے دیا۔
عروض ڈاٹ کوم پر دیکھیں ۔۔۔مجھ سے ہی ٹائپ میں غلطی ہو گئی تھی ۔۔۔۔اب پورا کلام موزوں ہے ۔۔۔۔

http://www.aruuz.com/mypoetry/poetry/2990
 
غزل دوبارہ پیش خدمت ہے ۔۔۔ صرف ذرا سی تبدیلی کے ساتھ ۔۔۔۔

صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوںمیں

پُر ہول وادیوںکا سفر ہے بہت کٹھن
''لے جا رہا ہے شوق چلا جا رہا ہوں میں''

خالی ہیں دونوں ہاتھ ، ہے دامن بھی تار تار
کیوں ایک مشتِ خاک پہ اِترا رہا ہوں میں

شوقِ وصالِ یار میں اک عمر کاٹ دی
اب بام و در سجے ہیں تو گھبرا رہا ہوں میں

شاید ورق ہے پڑھ لیا کوئی حیات کا
بن کر فقیہہ ِ شہر جو سمجھا رہا ہوں میں

ساحل پہ بیٹھا دیکھ کے موجوں کا اضطراب
اُلجھی ہوئی سی گتھیاں سلجھا رہا ہوں میں

ذوالفقار نقوی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ایڈمن ٹیم سے گزارش ہے کہ اگر ممکن ہو تو اصل لڑی کی تدوین عمل میں کوئی جائے ۔۔۔
اگرچہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے لیکن پھر بھی کم از کم میں یہ پسند کروں گا کہ اصل بھی رکھی جائے یہاں، اور تریم شدہ اسی طرح بعد میں پوسٹ کت دی جائے تاکہ مبتدیوں کو علم ہو جائے کہ کیا اغلاط ہوئی ہیں اور ان میں کس طرح ترمیم کی گئی ہے۔
محض املا کی غلطی ہو تو کوئی بات نہیں۔
 
اگرچہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے لیکن پھر بھی کم از کم میں یہ پسند کروں گا کہ اصل بھی رکھی جائے یہاں، اور تریم شدہ اسی طرح بعد میں پوسٹ کت دی جائے تاکہ مبتدیوں کو علم ہو جائے کہ کیا اغلاط ہوئی ہیں اور ان میں کس طرح ترمیم کی گئی ہے۔
محض املا کی غلطی ہو تو کوئی بات نہیں۔
محترم ۔۔۔۔یہ املا کی ہی غلطی ہے ۔۔۔۔کیونکہ یہ غزل ریختہ ڈاٹ کوم پر بھی بہت پہلے کی موجود ہے ۔ جس کا لنک میں نیچے لگا دوں گا ۔۔۔۔
لیکن اگر آپ کے حکم کے مطابق اسے یونہی رکھا جائے تو مجھے ہر گز کوئی اعتراض نہیں ۔۔۔ مبتدیان کا بھلا میرے نزدیک بھی اہم ہے ۔
 
Top