رضا صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

مہ جبین

محفلین
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا
مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا
بارہویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کا
بارہ برجوں سے جھکا ایک اک ستارہ نور کا
عرش بھی فردوس بھی اس شاہِ والا نور کا
یہ مثمن برج وہ مشکوئے اعلیٰ نور کا
تیرے ہی ماتھے رہا اے جان سہرا نور کا
بخت جاگا نور کا چمکا ستارا نور کا
میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا
نور دن دونا تِرا دے ڈال صدقہ نور کا
پشت پر ڈھلکا سرِ انور سے شملہ نور کا
دیکھیں موسیٰ طور سے اترا صحیفہ نور کا
تاج والے دیکھ کر تیرا عمامہ نور کا
سر جھکاتے ہیں الٰہی بول بالا نور کا
آبِ زر بنتا ہے عارض پر پسینہ نور کا
مصحفِ اعجاز پر چڑھتا ہے سونا نور کا
شمع دل مشکوٰۃ تن سینہ زجاجہ نور کا
تیری صورت کے لئے آیا ہے سورہ نور کا
تو ہے سایہ نور کا ہر عضو ٹکڑا نور کا
سایہ کا سایہ نہ ہوتا ہے نہ سایہ نور کا
وصفِ رخ میں گاتی ہیں حوریں ترانہ نور کا
قدرتی بینوں میں کیا بجتا ہے لہرا نور کا
ناریوں کا دور تھا دل جل رہا تھا نور کا
تم کو دیکھا ہوگیا ٹھنڈا کلیجہ نور کا
جو گدا دیکھو لیے جاتا ہے توڑا نور کا
نور کی سرکار ہے کیا اس میں توڑا نور کا
بھیک لے سرکار سے لا جلد کاسہ نور کا
ماہِ نو طیبہ میں بٹتا ہے مہینہ نور کا
تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا
نور کی سرکار سے پایا دوشالہ نور کا
ہو مبارک تم کو ذوالنورین جوڑا نور کا
یہ جو مہر و مہ پہ ہے اطلاق آتا نور کا
بھیک تیرے نام کی ہے استعارہ نور کا
چاند جھک جاتا جدھر انگلی اٹھاتے مہد میں
کیا ہی چلتا تھا اشاروں پر کھلونا نور کا
اے رضا یہ احمدِ نوری کا فیضِ نور ہے
ہوگئی میری غزل بڑھ کر قصیدہ نور کا
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
 
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا
مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا
بارہویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کا
بارہ برجوں سے جھکا ایک اک ستارہ نور کا
عرش بھی فردوس بھی اس شاہِ والا نور کا
یہ مثمن برج وہ مشکوئے اعلیٰ نور کا
تیرے ہی ماتھے رہا اے جان سہرا نور کا
بخت جاگا نور کا چمکا ستارا نور کا
میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا
نور دن دونا تِرا دے ڈال صدقہ نور کا
پشت پر ڈھلکا سرِ انور سے شملہ نور کا
دیکھیں موسیٰ طور سے اترا صحیفہ نور کا
تاج والے دیکھ کر تیرا عمامہ نور کا
سر جھکاتے ہیں الٰہی بول بالا نور کا
آبِ زر بنتا ہے عارض پر پسینہ نور کا
مصحفِ اعجاز پر چڑھتا ہے سونا نور کا
شمع دل مشکوٰۃ تن سینہ زجاجہ نور کا
تیری صورت کے لئے آیا ہے سورہ نور کا
تو ہے سایہ نور کا ہر عضو ٹکڑا نور کا
سایہ کا سایہ نہ ہوتا ہے نہ سایہ نور کا
وصفِ رخ میں گاتی ہیں حوریں ترانہ نور کا
قدرتی بینوں میں کیا بجتا ہے لہرا نور کا
ناریوں کا دور تھا دل جل رہا تھا نور کا
تم کو دیکھا ہوگیا ٹھنڈا کلیجہ نور کا
جو گدا دیکھو لیے جاتا ہے توڑا نور کا
نور کی سرکار ہے کیا اس میں توڑا نور کا
بھیک لے سرکار سے لا جلد کاسہ نور کا
ماہِ نو طیبہ میں بٹتا ہے مہینہ نور کا
تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا
نور کی سرکار سے پایا دوشالہ نور کا
ہو مبارک تم کو ذوالنورین جوڑا نور کا
یہ جو مہر و مہ پہ ہے اطلاق آتا نور کا
بھیک تیرے نام کی ہے استعارہ نور کا
چاند جھک جاتا جدھر انگلی اٹھاتے مہد میں
کیا ہی چلتا تھا اشاروں پر کھلونا نور کا
اے رضا یہ احمدِ نوری کا فیضِ نور ہے
ہوگئی میری غزل بڑھ کر قصیدہ نور کا
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
  • واللہ! میں نے آج سے زیادہ سُہانی صُبح اپنی زندگی میں دیکھی ہی نہیں۔ شکریہ باجی مہ جبین
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
کیا ہی پرنور کلام شریک محفل کیا محترم مہ جبین بہنا
ناریوں کا دور تھا دل جل رہا تھا نور کا
تم کو دیکھا ہوگیا ٹھنڈا کلیجہ نور کا
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ بہت عمدہ انتخاب
میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا
نور دن دونا تِرا دے ڈال صدقہ نور کا
جزاک اللہ
 
سلام مسنون ! باجی​
اعلیٰ حضرت کے قصیدہ نور کے فیض سے ایک کلام ناچیز کا نذر ہے​
اعلیٰ حضرت کے ایک شعر کے مصرعِ اولیٰ پر نعت

"قبر میں لہرائیں گے تاحشر چشمے نور کے"

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتے ہیں صدقے نور کے
صدقے لینے نور کے آے ہیں تارے نور کے​

ہیں مرے آقا بنے سارے کے سارے نور کے​
ذکر اُن کا جب بھی ہوگا ہوں گے چرچے نور کے​

دل میں نظروں میں بسیں طیبہ کی گلیاں نور کی
روح میں بس جائیں طیبہ کے نظارے نور کے​

داغِ فرقت نور والے شہر کا اب دیں مٹا
گنگناوں آکے طیبہ میں ترانے نور کے​

طلعتِ آقا لحد میں میری جلوہ گر تو ہو
’’قبر میں لہرائیں گے تا حشر چشمے نور کے ‘‘​

نوری سُرمہ خاکِ طیبہ کا لگاوں آنکھ میں
اپنی نظروں میں بسالوں میں ستارے نور کے​

آپ کے زیرِ قدم ہیں سارے نیچر کے اُصول
پاے اطہر کے بنے پتھر میں نقشے نور کے​

چشمۂ تسنیم و کوثر اور بہارِ خُلد بھی
زُلفِ احمد کیلئے ہیں استعارے نور کے​

نورِ احمد ہے عیاں سارے جہاں میں بے گماں
جتنے جلوے بھی ہیں دنیا میں ہیں ان کے نور کے​

نور والوں کا گھرانا اپنا مارہرہ شریف
جِھلملاتے جیسے پر تَو مصطفیٰ کے نور کے​

خاندانِ پاکِ برَکاتِیہَّ کے فیضان سے
پھل رہے ہیں چار جانب ’’ نوری شجرے ‘‘ نور کے​

اعلیٰ حضرت کے ’’ قصیدئہ نوریہ ‘‘ کے فیض سے
اے مُشاہدؔ لکّھے میں نے کچھ ترانے نور کے


 

مہ جبین

محفلین
سبھان اللہ سبحان اللہ
اللہ اکبر
ماشاءاللہ@ڈاکٹر مشاہد رضوی بھائی
بہت بہت عمدہ و اعلیٰ کلامِ مشاہد بفیضانِ کلامِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ

اللہ کرے کہ آپکا کلام ، کلامِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے فیضان سے ایسا مہکے کہ اسکی خوشبو اکنافِ عالم میں پھیلے
جزاک اللہ خیراً کثیراً دائماً
 

مہ جبین

محفلین
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتے ہیں صدقے نور کے
صدقے لینے نور کے آے ہیں تارے نور کے

چشمۂ تسنیم و کوثر اور بہارِ خُلد بھی
زُلفِ احمد کیلئے ہیں استعارے نور کے
ویسے تو پوری نعتِ پاک ہی بے مثل ہے لیکن یہ دو اشعار تو بہت بہترین ہیں
جزاک اللہ
 

مہ جبین

محفلین
آپ کے زیرِ قدم ہیں سارے نیچر کے اُصول
پاے اطہر کے بنے پتھر میں نقشے نور کے
بھائی میں ویسے تو شاعری کے اصول و ضوابط نہیں جانتی لیکن اس شعر میں لفظ " نیچر " کچھ اچھا محسوس نہیں ہورہا
اسکو اگر "فطرت " کرلیں تو کیسا رہے گا؟ ویسے یہاں محفل میں استادِ محترم الف عین انکل ہوتے ہیں اگر ان سے مشورہ لے لیں تو اور بھی اچھا ہوگا
 
سبحان اللہ ۔۔۔۔بہترین کلام ہے۔ کافی عرصہ قبل کسی محفل میں ایک صاحب نے ترنم کے ساتھ پڑھا تھا ۔۔۔ایک تو ان صاحب کی پرسوز آواز، بہترین ادائیگی اور پھر کلام کی نزاکت ۔۔۔ناقابلِ بیان کیفیت
 
سبھان اللہ سبحان اللہ
اللہ اکبر
ماشاءاللہ@ڈاکٹر مشاہد رضوی بھائی
بہت بہت عمدہ و اعلیٰ کلامِ مشاہد بفیضانِ کلامِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ

اللہ کرے کہ آپکا کلام ، کلامِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے فیضان سے ایسا مہکے کہ اسکی خوشبو اکنافِ عالم میں پھیلے
جزاک اللہ خیراً کثیراً دائماً
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
محترمہ مہ جبین باجی صاحبہ اسی طرح دعاے خیر سے نوازتے رہیں
مشاہد نوازی کے لیے آپ کا چھوٹا بھائی ممنون و متشکر ہے
 
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتے ہیں صدقے نور کے
صدقے لینے نور کے آے ہیں تارے نور کے

چشمۂ تسنیم و کوثر اور بہارِ خُلد بھی
زُلفِ احمد کیلئے ہیں استعارے نور کے
ویسے تو پوری نعتِ پاک ہی بے مثل ہے لیکن یہ دو اشعار تو بہت بہترین ہیں
جزاک اللہ
جزاک اللہ !! باجی پسند آوری کا شکریہ !!
دعاوں کا تمنائی
آپ کا چھوٹا بھائی
مشاہد
 

آبی ٹوکول

محفلین
پشت پر ڈھلکا سرِ انور سے شملہ نور کا
دیکھیں موسیٰ طور سے اترا صحیفہ نور کا
سبحان اللہ واہ واہ کیا کہنے ہیں واہ
 

مہ جبین

محفلین
آپ کے زیرِ قدم ہیں سارے نیچر کے اُصول
پاے اطہر کے بنے پتھر میں نقشے نور کے
بھائی میں ویسے تو شاعری کے اصول و ضوابط نہیں جانتی لیکن اس شعر میں لفظ " نیچر " کچھ اچھا محسوس نہیں ہورہا
اسکو اگر "فطرت " کرلیں تو کیسا رہے گا؟ ویسے یہاں محفل میں استادِ محترم الف عین انکل ہوتے ہیں اگر ان سے مشورہ لے لیں تو اور بھی اچھا ہوگا
ڈاکٹر مشاہد رضوی بھائی اس درخواست پر غور فرمائیں
 

Saadullah Husami

محفلین
ناریوں کا دور تھا دل جل رہا تھا نور کا
تم کو دیکھا ہوگیا ٹھنڈا کلیجہ نور کا
بہت خوب ۔نار و نور کا تلازم ۔بہت خوب۔والسلام ۔سعداللہ
 
Top