افتخار عارف شہرِ علم کے دروازے پر

حسان خان

لائبریرین
کبھی کبھی دل یہ سوچتا ہے
نہ جانے ہم بے یقین لوگوں کو نام حیدر سے ربط کیوں ہے
حکیم جانے وہ کیسی حکمت سے آشنا تھا
شجیع جانے کہ بدر و خیبر کی فتح مندی کا راز کیا تھا
علیم جانے وہ علم کے کون سے سفینوں کا ناخدا تھا
مجھے تو بس صرف یہ خبر ہے
وہ میرے مولا کی خوشبوؤں میں رچا بسا تھا
وہ ان کے دامانِ عاطفت میں پلا بڑھا تھا
اور اس کے دن رات میرے آقا کے چشم و ابرو و جنبشِ لب کے منتظر تھے
وہ رات کو دشمنوں کے نرغے میں سو رہا تھا تو ان کی خاطر
جدال میں سر سے پاؤں تک سُرخ ہو رہا تھا تو ان کی خاطر
سو اس کو محبوب جانتا ہوں
سو اس کو مقصود مانتا ہوں
سعادتیں اس کے نام سے ہیں
محبتوں کے سبھی گھرانوں کی نسبتیں اس کے نام سے ہیں

(افتخار عارف)
 

میر انیس

لائبریرین
بہت خوب حسان بہت ہی زبردست شئیرنگ ہے۔
وہ رات کو دشمنوں کے نرغے میں سو رہا تھا تو ان کی خاطر
جدال میں سر سے پاؤں تک سُرخ ہو رہا تھا تو ان کی خاطر
بے شک بے شک
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ کیا خوبصورت کلام شئیر کیا
سو اس کو محبوب جانتا ہوں
سو اس کو مقصود مانتا ہوں
سعادتیں اس کے نام سے ہیں
محبتوں کے سبھی گھرانوں کی نسبتیں اس کے نام سے ہیں
جزاک اللہ
 

غدیر زھرا

لائبریرین
مجھے تو بس صرف یہ خبر ہے
وہ میرے مولا کی خوشبوؤں میں رچا بسا تھا

سبحان اللہ بہت خوب ۔۔ ہر سطر ایک داستان ۔۔ کیا کہنے ۔۔
 
Top