فانی شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہء دل ہی چھوٹ گیا - فانی بدایونی

کاشفی

محفلین
غزل
(فانی بدایونی)
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہء دل ہی چھوٹ گیا
ساری اُمیدیں ٹوٹ گئیں، دل بیٹھ گیا، جی چھوٹ گیا
فصلِ گل آئی یا اجل آئی، کیوں در زنداں کھلتا ہے
کیا کوئی وحشی اور آپہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا
کیجئے کیا دامن کی خبر اور دستِ جنوں کو کیا کہیئے
اپنے ہی ہاتھ سے دل کا دامن مدت گذری چھوٹ گیا
منزل عشق پہ تنہا پہنچے، کوئی تمنا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
فانی ہم تو جیتے جی وہ میت ہیں بے گور و کفن
غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا
 

کاشفی

محفلین
محمد وارث صاحب، فرخ منظور صاحب اور ام نورالعین صاحبہ ۔ غزل کی پسندیدگی کے لیئے آپ تینوں کا بیحد شکریہ۔۔۔خوش رہیں۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ دل ہی چھوٹ گیا
ساری اُمیدیں ٹوٹ گئیں، دل بیٹھ گیا، جی چھوٹ گیا

فصلِ گل آئی یا اجل آئی، کیوں درِ زنداں کھلتا ہے
کیا کوئی وحشی اور آ پہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا

لیجیے کیا دامن کی خبر اور دستِ جنوں کو کیا کہیے
اپنے ہی ہاتھ سے دل کا دامن مدت گذری چھوٹ گیا

منزلِ عشق پہ تنہا پہنچے، کوئی تمنا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
اس نے عدو کا سوگ کیا یا اس سے وفا کی آس بندھی
داغِ تمنّا، رنگِ حنا کی دیکھا دیکھی چھوٹ گیا

فانی ہم تو جیتے جی وہ میت ہیں بے گور و کفن
غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا
(فانی بدایونی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ بھائی، اس دھاگے میں فانی کا لاحقہ بھی موجود ہے۔ :)

جی آپ نے درست فرمایا۔ میں نے بھی آپ کے کہنے کے بعد غور کیا اور یہ غزل بھی پہلے سے موجود ہے جو کاشفی صاحب نے ارسال کی تھی۔ البتہ ان کی ارسال کی ہوئی غزل میں ایک املا کی غلطی ہے اور ایک شعر کم ہے۔
 
Top