سراج الدین ظفر شوق اپنا قیامت سے ہم آہنگ بھی دیکھا ::: سراج الدین ظفرظفر

شوق اپنا قیامت سے ہم آہنگ بھی دیکھا
پھر ایک نظر وہ دہنِ تنگ بھی دیکھا

کچھ زہد کا آیا نہ نظر مقصد و مفہوم
میخوار نے تو دفترِ فرہنگ بھی دیکھا

نیرنگیءِ پوشاکِ بتاں پر بھی نظر کی
کچھ اور پسِ پردہء نیرنگ بھی دیکھا

دیکھا ہے ترے نقشِ حقیقت کو وہاں بھی
خود پائے حقیقت کو جہاں لنگ بھی دیکھا

تولا جو ترازوئے فراست نظری میں
کونین کو میخانے کا پاسنگ بھی دیکھا

یونٹوں پہ چٹکتے ہوئے کچھ پھول بھی دیکھے
آنکھوں میں مچلتا ہوا اک رنگ بھی دیکھا

جو لطف سراپا تھا سرِانجمنِ ناز
تنہائی میں ہم نے اسے دلتنگ بھی دیکھا

اندازِ جلالِ درِ میخانہ نہ پوچھو
فتنوں میں یہاں صاحبِ اورنگ بھی دیکھا

جس ہاتھ میں نذرانے کے دیکھے تھے کبھی پھول
اس ہاتھ میں پھر ہم نے یہاں سنگ بھی دیکھا

جھانکا جو کبھی اپنے گریباں میں کسی شب
اس دشت میں اک جلوۂ صدرنگ بھی دیکھا

راس آئی نہ وُسعت ہمیں زندانِ جہاں کی
ہر گوشۂ وُسعت کو یہاں تنگ بھی دیکھا

دن بھر تو تھا میں مُبتدئِ مدرسۂ علم
شب کو وہاں میخانے میں سرہنگ بھی دیکھا

ارژنگِ دلبری کی تھی ہر چند قبائے ننگ
کچھ جاہ و جلالِ شہِ اورنگ بھی دیکھا​
 
قوی امکان ہے کہ یہ سراج ہی کی غزل ہے میری ڈائری میں شاعر کا نام نہیں لکھا مگر آگے پیچھے سراج کی غزل ہے تو یہ بھی سراج ہی کی ہوگی. لہجہ وہی انداز وہی ہے. کچھ دیر میں تصدیق بھی کرتا ہوں
 

با ادب

محفلین
کچھ زہد کا آیا نہ نظر مقصد و مفہوم
میخوار نے تو دفترِ فرہنگ بھی دیکھا
واہ ۔ ۔ ۔
سوچا کرتے تھے کبھی زہد کے مقصد و مفہوم کا پتہ کریں گے ۔ اب چنداں ضرورت نہ رہی ۔ بہت خوب ۔
 
بہت عمدہ انتخاب جناب.
جس ہاتھ میں نذرانے کے دیکھے تھے کبھی پھول
اس ہاتھ میں پھر ہم نے یہاں سنگ بھی دیکھا

جھانکا جو کبھی اپنے گریباں میں کسی شب
اس دشت میں اک جلوۂ صدرنگ بھی دیکھا

راس آئی نہ وُسعت ہمیں زندانِ جہاں کی
ہر گوشۂ وُسعت کو یہاں تنگ بھی دیکھا

کچھ اپنا بھی تازہ کلام پیش کیجیے. :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
قوی امکان ہے کہ یہ سراج ہی کی غزل ہے میری ڈائری میں شاعر کا نام نہیں لکھا مگر آگے پیچھے سراج کی غزل ہے تو یہ بھی سراج ہی کی ہوگی. لہجہ وہی انداز وہی ہے. کچھ دیر میں تصدیق بھی کرتا ہوں

سراج الدین ظفرؔ کی کتاب غزال و غزل میں سے دیکھ لیں۔
 
Top