کاشف اکرم وارثی
محفلین
اسلامی سال کے دسویں مہینے کا نام شوال المکرم ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ ''شَول ''سے ماخوذ ہے جس کا معنی اونٹنی کا دُم اٹھانا (یعنی سفر اختیار کرنا) ہے۔ اس مہینہ میں عرب لوگ سیر و سیاحت اور شکار کھیلنے کے لئے اپنے گھروں سے باہر چلے جاتے تھے۔ اس لئے اس کا نام شوال رکھا گیا۔
اس مہینہ کی پہلی تاریخ کو عید الفطر ہوتی ہے جس کو یوم الرحمۃ بھی کہتے ہیں ۔ کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ
اپنے بندوں پر رحمت فرماتا ہے۔ اور اسی روز اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کو شہد بنانے کا الہام کیا تھا۔ اور اسی دن اللہ تعالیٰ نے جنت پیدا فرمائی۔ اور اسی روز اللہ تبارک و تعالیٰ نے درختِ طوبیٰ پیدا کیا۔ اور اسی دن کو اللہ عزوجل نے سیدنا حضرت جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کو وحی کے لئے منتخب فرمایا۔ اور اسی دن میں فرعون کے جادوگروں نے توبہ کی تھی۔ (فضائل ایام و الشہور ، صفحہ ٤٤٣،غنیہ الطالبین صفحہ٤٠٥، مکاشفۃ القلوب صفحہ٦٩٣)
اور اسی مہینہ کی چوتھی تاریخ کو سید العالمین رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نجران کے نصرانیوں کے ساتھ مباہلہ کےلئے نکلے تھے اور اسی ماہ کی پندرہویں تاریخ کو اُحد کی لڑائی ہوئی۔ جس میں سید الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ شہید ہوئے تھے اور اسی ماہ کی پچیس تاریخ سے آخرِ ماہ تک جتنے دن ہیں وہ قوم عاد کے لئے منحوس دن تھے جن میں اللہ جل شانہ، نے قوم عاد کو ہلاک فرمایا تھا۔ (فضائل ایام والشہور صفحہ ٤٤٤، بحوالہ عجائب المخلوقات صفحہ ٤٦)
اس مہینہ کی پہلی تاریخ کو عید الفطر ہوتی ہے جس کو یوم الرحمۃ بھی کہتے ہیں ۔ کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ
اپنے بندوں پر رحمت فرماتا ہے۔ اور اسی روز اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کو شہد بنانے کا الہام کیا تھا۔ اور اسی دن اللہ تعالیٰ نے جنت پیدا فرمائی۔ اور اسی روز اللہ تبارک و تعالیٰ نے درختِ طوبیٰ پیدا کیا۔ اور اسی دن کو اللہ عزوجل نے سیدنا حضرت جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کو وحی کے لئے منتخب فرمایا۔ اور اسی دن میں فرعون کے جادوگروں نے توبہ کی تھی۔ (فضائل ایام و الشہور ، صفحہ ٤٤٣،غنیہ الطالبین صفحہ٤٠٥، مکاشفۃ القلوب صفحہ٦٩٣)
اور اسی مہینہ کی چوتھی تاریخ کو سید العالمین رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نجران کے نصرانیوں کے ساتھ مباہلہ کےلئے نکلے تھے اور اسی ماہ کی پندرہویں تاریخ کو اُحد کی لڑائی ہوئی۔ جس میں سید الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ شہید ہوئے تھے اور اسی ماہ کی پچیس تاریخ سے آخرِ ماہ تک جتنے دن ہیں وہ قوم عاد کے لئے منحوس دن تھے جن میں اللہ جل شانہ، نے قوم عاد کو ہلاک فرمایا تھا۔ (فضائل ایام والشہور صفحہ ٤٤٤، بحوالہ عجائب المخلوقات صفحہ ٤٦)