شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہم پہ اُفتاد، فلک تیرے اگر کم نہ رہے ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
شفیق خلش

ہم پہ اُفتاد، فلک تیرے اگر کم نہ رہے
تو سمجھ لینا کہ کچھ روز ہی میں ہم نہ رہے

ظاہر اِس چہرے پہ کُچھ درد، کوئی غم نہ رہے
مکر میں ماہر اب ایسا بھی کبھی ہم نہ رہے

کرب سینے کا اُمڈ آئے نہ آنکھوں میں کبھی
خوگر آلام کے اِتنے بھی ابھی ہم نہ رہے

کب وہ عالم نہ رہا دیس سا پردیس میں بھی
کب خیال اُن کے ہُوئے خواب سے، پیہم نہ رہے

مِلتی کیا خاک مصیبت میں ہمیں سُرخ رُوئی
کب ہم احباب کے آزار سے بےدم نہ رہے

کیا ہو غیروں سے تغافل کے برتنے کا گِلہ
ہم سے خود اپنے بھی بیزار ذرا کم نہ رہے

فُرقِ یاراں میں خلِش ! دِل کا تڑپنا کیسا
کیا خوشی میں سبھی مانع یہی ہمدم نہ رہے

شفیق خلش
 
Top