شعور اور لاشعور

نایاب

لائبریرین
شعور اور لاشعور کیا ہیں؟
شاید شعور کسی جاندار کے احساسی مشاہدے کا نام ہے جو کہ بیرونی دنیا کے مظاہر اس کے ذہن پر منعکس کرتا ہے
اور لا شعور اس احساسی مشاہدے کی توجیہ تلاش کرنے پر ابھارنے والی طاقت یا ذریعے کا نام ہے ۔
شعور سے ابھری سوچ لاشعور کو مجبور کرتی ہے کہ" تحت الشعور "کو کھنگالا جائے اور حقیقت کو جانا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا جواب جو کہ " شاید " کی قید میں ہے ۔ " تحت الشعور " سے ہی ابھرا ہے ۔
 

نوآموز

محفلین
کافی سال پہلے کی بات ہےکہ ایک جاننے والے ۴،۵ ایام سے نظر نہ آئے، پھر جب ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ ایک حادثہ ہوا تھا۔ جو کہ کچھ یوں ہے، ”وہ لاہور ایک شادی میں شرکت کے لیئے گئے، ولیمہ کھانے کے بعد وہ سرگودھا واپس آنے کے لیئے بس میں سوار ہوگے۔ ان کے ساتھ والی سیٹ پر ایک ۱۵، ۱۶ سال کا لڑکا بیٹھا۔ بس چل پڑی۔ اس لڑکے نے ان کے سامنے بسکٹوں کا (کریم والا) پیکٹ کھولا، پہلا بسکٹ خود کھایا اور پھر اچانک ان کی طرف بسکٹوں کا پیکٹ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ”معاف کیجئے گا! مجھے آپ سے پوچھنا یاد نہیں رہا۔“ انہوں نے انکار کیا، مگر لڑکے کے اصرار پر انہوں نے ایک بسکٹ لے لیا اور کھا لیا۔ اس کے کچھ دیر بعد ان کو نیند کا غلبہ ہوا اور وہ سو گئے۔ (جس کے دوران ان کا پرس اڑا لیا گیا۔) پھر اِس کے بعد ان کو ۳ دن کے بعد اپنے گھر میں، ان کے ہمسائے کے جاگانے پر جاگ آئی۔ بیچ کے ۳ دن کی روداد اُن کو یاد نہیں ہے۔
ان کے ہمسائے نے ان کو بتایا کہ بس میں سے آپ نے سرگودھا اُترنا تھا، آپ نہیں اترے۔ بس اپنی منزل (جوہرآباد) میں آپ کو لے گئی۔ ساری سواریوں کے اتر جانے کے بعد کنڈیکٹر کو خیال آیا کہ آپ نے تو سرگودھا اترنا تھا، آپ کو جاگانے پر، آپ کو نیم بےہوشی کے عالم میں پایا، پولیس کو بلایا گیا، آپ نے پولیس کو اپنا پتہ وغیرہ بتایا۔ اور پھر وہاں سے یہأں پر آپ پولیس کے ذریعے اپنے گھر پوہنچے۔ جبکہ آپ ایک پولیس والے کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر آئے تھے۔
کیا یہاں پر شعور اور لاشعور کا عمل دخل ہے؟
کیا انکا شعور غیر حاضر، اور لاشعور حاضر تھا؟
 
شعور ہوشیاری کی کیفیت کو کہتے ہیں۔
لاشعور سوئی ہوئی حالت کو کہتے ہیں۔
کافی عرصہ پہلے کی بات ہے میں کالام گیا وہاں پر رات کو تقریبا 12 بجے ہم پہنچے تو کالام سے تھوڑا پہلے ایک ہوٹل آتا ہے اس ہوٹل کے پاس ہم لوگ چائے کے لیئے اترے میں پیچھے بستروں پر سویا ہوا تھا میں اتر پیشاب کیا اور پھر سوگیا۔ واپسی پر جب ہم لوگ ادھر سے گزرے تو ڈرائیور کوئی سوال جواب کرنے پھر اترا تو میں بھی پیشاب کرنے اترا بعد میں ساتھیوں نے بتایا کہ تم آتے ہوئے بھی ادھر رات کو پیشاب کے لیئے اترے تھے ہزار کوشش کے باوجود بھی مجھے آج تک یاد نہیں آرہا ہے کہ میں ادھر اترا تھا۔
میرے اس دھاگے سے آپ کو مدد ملے گی
http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=8148
 
شعور، لا شعور اور تحت الشعور

میرے نزدیک انسانی ذہن کو تین حصوں میں منقسم کیا جاسکتا ہے. شعور، لا شعور اور تحت الشعور. یہ تینوں کڑیاں
انسان کی یادداشت سے مربوط انداز میں جڑی ہوتی ہیں. انسان کچھ جبلتیں، کچھ خصلتیں اور کچھ خصوصیات ماں کے پیٹ سے لے کر پیدا ہوتا ہے. جیسے رونا، تکلیف محسوس کرنا، ڈرنا، نیکی اور بدی کا بنیادی تصور رکھنا وغیرہ. یہ تمام معلومات وہ مشاہدے کے ذریعے سے حاصل نہیں کرتا بلکے یہ اس کی فطرت میں خدا کی جانب سے ودیعت شدہ ہوتی ہیں. اسی سے انسان کا فطری شاکلہ وجود پذیر ہوتا ہے اور ذہن کے جس حصے میں ان کا الہامی اندراج ہے، وہ حصہ تحت الشعور کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے

سورہ شمس میں ' فالھما ھا فجورھا واتقواھا ' اسی کی تفسیر ہے. ذہن کا دوسرا اور سب سے اہم حصہ لاشعور ہے، یہاں انسان کا کل علم جو اسے کسی بھی مشاہدے یا حادثے کے نتیجے میں حاصل ہوا ہوتا ہے، پنہاں رہتا ہے. ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی واقعہ کا وقوع اور ماخذ تو ذہن سے مٹ جاتا ہے لیکن اپنی اثر انگیزی کی وجہ سے اسکا احساس راسخ رہتا ہے. قران کی اصطلاح میں نفس امارہ اور نفس لوامہ کی کشمکش اسی حصے میں برپا رہتی ہے. جیسے بچپن کا کوئی حادثہ، موسیقی، گزرتی عمر کے اچھے برے واقعات وغیرہ. ذہن کا تیسرا اور فعال حصہ شعور کہلاتا ہے، جو اپنا تعلق صرف حال سے قائم رکھتا ہے. اسکا کام یہ ہے کہ جو حالات اور واقعات اسکے سامنے وقوع پذیر ہوں، یہ انکا جائزہ لے کر اسی سے متعلق معلومات لاشعور یا تحت الشعور سے اخذ کرکے جاری کردے. یہ معلومات اکثر تو شعوری کاوش کا نتیجہ ہوتی ہیں مگر بعض صورتوں میں انکا اخراج لاشعوری طور پر سرزد ہوتا ہے. شعور کے سامنے جو بھی حالات وارد ہوتے ہیں، یہ انکا تقابلی جائزہ اپنی پچھلی معلومات سے کرتا ہے، پھر جو نتیجہ نکلتا ہے اسے بھی لاشعور سے منسلک کردیتا ہے. یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے اور انسانی شخصیت تکمیل پاتی ہے.
 
شعور، لاشعور اور تحت الشعور انسانی دماغ کے تین مختلف افعال ہیں۔ شعور ظاہری اور لاشعور باطنی فعل ہے۔ شعور کی مثال کمپیوٹر سی پی یو کی ہے جو معلومات کو پروسیس کرتا ہے۔ لیکن معلومات کو سٹور نہیں کر سکتا یعنی اس میں معلومات کا ذخیرہ وقتی طور پر ھوتا ہے۔ لاشعور معلومات کو پروسس بھی کرتا ہے اور سٹور بھی کرتا ہے۔ جبکہ تحت الشعور صرف اور صرف معلومات کو سٹور کرتا ہے۔

اب ھوتا یہ ہے کہ ہمارئے اردگرد جو کچھ بھی ھوتا ہے وہ ہمارئے حواس خمسہ کے ذریعے سے ہمارئے شعور میں جاتا ہے جو ہمارئے کلچر، مذھب، ایمان، تربیت، رھن سہن کے فلٹرز سے چھن کر شعور کی سطح پر اجاگر ھوتا ہے اور شعور اسکا کوئی مطلب اخذ کرتا ہے۔

شعور اور لاشعور کے فنکشن کو سمجھنے کے لئے ایک مثال ملاحظہ فرمائیں۔ آپ کسی جگہ پہلی دفعہ جاتے ہیں تو اپکو راستہ کھلی انکھوں اور پورئے حوش و حواس سے طے کرنا ھوتا ہے لیکن جب اپ متعد بار کسی ایک ہی جگہ جاتے ہیں تو اپکا شعور اس سارئے پروسس سے لاپرواہ ھو کر اسے لاشعور کے حوالے کر کے لاتعلق ھو جاتا ہے پھر اپکا لاشعور اپکو بتاتا ہے کہ اگے سے مڑ جاو اور ۱ کلومیٹر کے بعد بایاں موڑ لے لو وغیرہ۔

لاشعور اور شعور میں وہی فرق ہے جو ایک کیلکولیٹر اور سپر کمپیوٹر میں ھوتا ہے۔ لاشعور اپکے تمام جسم کو چلاتا ہے جیسے دل کا دھڑکنا، پھیپھڑوں کا پھیلنا اور سکڑنا، بھوک کا وقت پر لگنا، نیند انا ہر فعل لاشعور کے ذمہ ہے اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ لاشعور کی طاقت کیا ہے۔

ہماری یاداشت شعور سے لاشعور میں محفوظ ھو جاتی ہے اسکے بعد جب وہ کافی عرصے تک استعمال نہیں ھوتی تو بالاخر تحت الشعور میں چلی جاتی ہے۔ یاداشت محفوظ ھوتے وقت دماغ اس یاداشت یا واقع سے متعلق انسانی جذبات کی شدت کے مطابق یاداشت کو محفوظ کرتا ہے جذبات جتنے شدید ھوں یاداشت اتنی ہی اسانی سے بوقت ضرورت شعور کی سطح پر آ جاتی ہے۔

بالکل ویسے جیسے ہارڈ ڈرائیو سے ڈیٹا ریم میں لوڈ ھوتا ہے۔ اور سی پی یو اسکو پروسیس کرتا ہے۔

شعور سے کیا گیا فیصلہ اتنا درست نہیں ھوتا کیونکہ شعور کمزور ہے لاشعور مظبوط لاشعور کو دل کی آواز بھی کہہ سکتے ہیں یا الہام سے بھی تشبیح دی جا سکتی ہے کیونکہ لاشعور کا تعلق ہماری ہائر سیلف سے ھوتا ہے۔

لاشعور کی طاقت کا اندازہ آپ اپنے خوابوں سے لگا سکتے ہیں خواب کتنے creative ھوتے ہیں اپ جاگتے میں ایسا خواب نہیں بُن سکتے۔ شاعر کو آمد ھونا لاشعوری کوشش ہے ایجادات لاشعور کی کارستانیاں ہیں۔
 
Top