شعر کے اندر کے کسی لفظ سے آگے کا شعر بنائیں۔ شکریہ

دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں
چشم نم پتھر ہوئی ہے اور تیری چاہ میں
دل میرا مایوس ہونا چاہتا ہر گز نہیں

خاک کا پتلا ہوں آخر کب تلک جل پاؤں گا
میں ہوں انساں حجر تیری راہ کا ہرگز نہیں
 
چشم نم پتھر ہوئی ہے اور تیری چاہ میں
دل میرا مایوس ہونا چاہتا ہر گز نہیں

خاک کا پتلا ہوں آخر کب تلک جل پاؤں گا
میں ہوں انساں حجر تیری راہ کا ہرگز نہیں
جلا ہے جسم و جاں دل بھی جل گیا ہو گا
کُریدتے ہو جو اب راکھ جستجوو کیا ہے۔۔۔
 
جلا ہے جسم و جاں دل بھی جل گیا ہو گا
کُریدتے ہو جو اب راکھ جستجوو کیا ہے۔۔۔
یوں ہی نہیں گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کو میرے دوست ہلانا ہوگا
کچھ نہیں ہوگا اندھیروں کو برا کہنے سے
اپنے حصے کا چراغ ہمیں خود ہی جلانا ہوگا
 
رپورٹ کر کے عنوان کی تصحیح کر لی جائے تو بہتر ہے۔ ویسے اچھی دلچسپ لڑی ہے
بہ
رپورٹ کر کے عنوان کی تصحیح کر لی جائے تو بہتر ہے۔ ویسے اچھی دلچسپ لڑی ہے
ت شکریہ جناب اصل میں ایک غلط فہمی تھی دور کر دی گئی ہے آپکی حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ
 
Top