توشرارت کرے گی تو قلعی پولیس میں دی جائے گی۔ مگر وہ تو رات کے واقعات کے اوپر ہنسی کے مارے بیتاب تھی ۔ غرض اس چڑھائی کو ہم نے خوب لطف کے ساتھ ملے کیا۔
نینی تال پہنچ کر ہم نے ہمالیہ ہوٹل پر قیام کیا۔ دوسرے ہی روز سے ہلکے پیمانے پر چاندنی نے پھر کونین کا استعمال جاری کر دیا۔ ناممکن تھا کہ چائے آئے اور بقیہ شکر یا دودھ وغیرہ کڑوانہ کردے۔
روزانہ کا معمول تھا کہ ہم میلوں پیدل چلتے تھے اور دن بھر سیر و تفریح میں گزرتا۔ نہ معلوم کب کے اوور کہاں کے دوستوں سے ملاقات ہوئی تھی اور ہم اور ہماری بیوی جگہ جگی دعوتیں کھاتے تھے کونسل کا اجاس دیکھنے گئے۔ یہاں ہمارے ہم سفر دوست سے ملاقات ہوئی۔ ہم نے ان سے اپنی بیوی کا باضابطہ تعارف کرایا۔ یہ بھی عجیب مسخرے اور دلچسپ آدمی تھے۔ آتریبل نواب محمد یوسف سے کون ایسا بھلا آدمی ہو گا جو نپنی تال جائے اور کسی نہ کسی طرح واقفیت حاصل نہ کرے یا ان کے وسیع اور پرتکلف وسترخوان پر بیغر بلائے ہوئے طرح طرح کے انگریزی اور ہندوستانی کھانے نہ کھاآئے یہ حضرت بھی ان ہی کے یہاں ٹھہرے ہوئے تھے ان کو بریلی کا واقعہ ایسا یاد تھا کہ پھر ذکر کرکے ہنسنے لگے اور کہنے لگے کہ وہاں خوب ہی لطف رہا ۔ مگر یہ نہ معلوم ہوا کہ آخر کس کی شرارت تھی۔ دو تین ہی روز میں ان حضرت سے کافی واقفیت ہوگئی۔ کیونکہ ہم ضروری بالضرور کونسل کا اجلاس دیکھنے آتے تھے۔ چاندنی کو شرارت کئے کافی عرصہ ہو گیا تھا ۔ لٰہذا