صفحہ 141
جب سے ہم آئے تھے ہمیں اور چاندنی دونوں کو بغیر ان کے لطف ہی نہ آتا تھا۔ ہم کلب جایا کرتے تھے اور کامل چاندنی کو اپنی موٹر میں بٹھا کر اپنی بہنوں کے ساتھ ہوا کھلانے لے جاتے تھے۔ کبھی اپنی بہنوں کو بٹھا کر ہمارے یہاں آتے اور چاندنی ساتھ ہو جاتی۔ اور کبھی چاندنی کو گھر لے جاتے اور وہاں سے اپنی بہنوں کو لے آتے۔
(1)
کسی نے سچ کہا ہے کہ آدمی کی پرکھ اس کے برتنے سے معلوم ہوتی ہے۔ ہمیں کچھ عرصہ بعد معلوم ہوا کہ کامل کے مزاج میں بدنظمی اور آوارگی ہے۔ یہ سن کر افسوس ضرور ہوا مگر ہم نے کبھی اس کا اظہار نہ کیا۔ دراصل ہمیں کبھی کچھ خیال بھی نہ ہوا اور ہم نے کبھی چاندنی سے یہ بھی نہ پوچھا کہ تو کہاں جا رہی ہے۔
ہماری معلومات میں اس بات سے اضافہ ہوئے زیادہ زمانہ نہ گزرا تھا کہ ایک روز چاندنی نے کامل کے ذکر پر محض تذکراً ہی کہا کہ کامل صاحب کچھ اچھے آدمی نہیں معلوم ہوتے اور مجھے ان کے ساتھ ہوا خوری کرنے جانا ٹھیک نہیں معلوم ہوتا۔
ہم نے برسبیل تذکرہ ان کے چال چلن کو مدنظر رکھتے ہوئے چاندنی کی تائید کی۔ مگر یہ ضرور پوچھا کہ تم نے آخر ان کے چال چلن کے متعلق کس سے سنا۔
وہ مجھ سے ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے لگے ہیں۔ اور بے تکلف بھی بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔ جو مجھ کو پسند نہیں۔