شرپسندوں‌کی کمر توڑ دی ہے‘ گیلانی

زین

لائبریرین
کوئٹہ : وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں درمیانی مدت کے انتخابات کی ضرورت نہیں ‘ میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کےلئے پر عزم ہے‘ 17ویں ترمیم اور58ٹو بی کی مخالف کرتے ہیں‘ بلوچستان کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہیں ‘حکومت صوبے کی محرومیوں کے خاتمے کےلئے اقدامات اٹھارہی ہے‘ رضا ربانی کی قیادت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوان پر مشتمل نیشنل سیکورٹی کونسل کمیٹی قائم کردی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں بلوچستان کے مسئلے پر کل جماعتی کانفرنس طلب کرنے پر غور کریں گے ‘ شرپسندوں کے نیٹ اور مواصلاتی نظام کو تباہ کرکے ان کی کمر توڑ دی ہے اب وہ بھاگ رہے ہیں‘ خطے میں امن و خوشحالی اور ہم آہنگی چاہتے ہیں‘ توقع ہے بھارت مسئلہ کشمیر سمیت دیگر معاملات پر جامع امن مذاکرات دوبارہ شروع کردے گا۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے کوئٹہ میں بلوچستان کابینہ کے اجلاس ‘ سٹاف کالج میں زیر تربیت فوجی افسران اور بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی‘ وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی‘ بلوچستان سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رضا ربانی ‘ وفاقی وزراءبابر اعوان ‘ہمایوں عزیز کرد ‘ آیت اللہ درانی و دیگر بھی موجود تھے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سوات و مالا کنڈ کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر سیاسی قیادت نے بلوچستان کے مسئلے پر بھی اے پی سی بلانے کی تجویز دی تھی ، اس مسئلے کے لئے دونوں ایوانوں پر مشتمل رضا ربانی کی قیادت میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو وفاقی وزیر بابر اعوان کی قیادت میں پہلے سے قائم کمیٹی کے ساتھ مشاورت کرے گی اور تمام سیاسی جماعتوں اور قبائلی رہنماﺅں کو اعتماد میں لے گی ،ہوم ورک مکمل ہونے کے بعد ہی آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے پر غور کریں گے اس مسئلے پر اپنی پارٹی قیادت سے بھی بات کی ہے ، حکومت کوئی بھی اقدام سوچ سمجھ کر اور سنجیدگی سے اٹھائے گی ۔و زیراعظم نے کہا کہ انہیں بلوچستان کی محرومیوں کا پوری طرح احساس ہے اور تجاویز کے بعد بلوچستان کے تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والوں سے بات کی جائے گی انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے بھی بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں اور مزید اقدامات کررہی ہے انہوں نے کہا کہ وہ پراُمید ہیں کہ بلوچستان کے مسئلے کا جلد حل نکلے گا۔سترہویں ترمیم کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت اور پارٹی دونوں سترہویں ترمیم کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے کیونکہ میثاق جمہوریت پر دستخط کرتے وقت محترمہ شہید بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے یہ وعدہ کیا تھا کہ آئین میں سے وہ تمام چیزیں نکالی جائیں گی جو جمہوریت اور آئین کے رو ح کے خلاف ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں اسمبلی سے ایک قرارداد بھی منظور ہوئی ہے اور باقی کام اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کی سفارشات کے بعد کیا جائےگا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے درمیانی مدت کے انتخابات کے امکان کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ملک میں ایک منتخب حکومت قائم ہے جو کہ اتفاق رائے اور مصالحت سے سارے معاملات چلارہی ہے ۔ نواب اکبر بگٹی کے پوتے عالی بگٹی کو نواب بنانے اور سرکاری طیارے میں سوئی لانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ یہ بگٹی قبیلے کا اندرونی معاملہ ہے لہٰذا وہ اس پر کوئی رائے نہیں دینا چاہتے ۔ میاں رضاربانی کی طرف سے اسلام آباد کی بیورو کریسی کو ”بابو“ کہنے اور صدر اور حکومت کے احکامات سے انحراف کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی بحالی میں کچھ ادارے مسائل پیدا کررہے تھے جن کو احکامات جاری کئے گئے ہیں حکومت ان ملازمین کو بحال اور مستقل کررہی ہے جن کو گزشتہ ادوار میں نکالا گیا تھا ۔ زیارت میں زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے زلزلے کے بعد زیارت میں کسی سیاسی پارٹی سے نہیں بلکہ پاک فوج سے سروے کرایا تاکہ شفافیت کو برقرار رکھا جائے ، سروے میں میں نقصانات کا تخمینہ تین ارب روپے لگایا گیا ، میں نے گزشتہ دورے کے دوران خود زیارت جاکر یہ رقم تقسیم کی ۔اس سے قبل سٹاف کالج میں فوجی افسران اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں بلوچستان کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سیکورٹی اور معیشت دو بڑے چیلنجز ہے جنہیں اہمیت دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور مسلح افوا ج کی تائید و حمایت سے ہر چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،شرپسندوں کی کمر توڑ دی ہے اب وہ بھاگ رہے ہیں ، ان کے نیٹ ورک اور مواصلاتی نظام کوتباہ کردیا اور ان کے کئی کمانڈر مار دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت ملکی دفاع کے لئے پاک فوج کی تمام ضروریات کو پورا کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا میں امن،خوشحالی اور ہم آہنگی چاہتا ہے اور تمام ہمسائیہ ملکوں سے بہترین تعلقات کا خواہشمند ہے ہے انہوں نے کہا کہ تمام حل طلب مسائل برابری کی بنیاد پر حل کرنے کے حق میں ہے ۔ وزیراعظم پاکستان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بھارت کشمیر کے مسئلے سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے جامع امن مذاکرات دوبارہ شروع کرے گا ۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہماری سیاسی پالیسی کا مقصد ملک میں قومی اداروں کی مضبوطی اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہے ،بلوچستان کابینہ کے اجلاس میں گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی‘ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی‘ سینئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع اور کابینہ کے ارکان نے شرکت کی ۔اجلاس میں وزیراعظم کو صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں، امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر امور سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔
/ز،ف/
 

ساجد

محفلین
گیلانی صاحب ، ان کی کمر سے زیادہ اس دماغ کا کچھ کریں جو ان کو اکساتا ہے۔ وہی رٹا رٹایا کمر توڑ جملہ اب عوام کے حوصلے بھی توڑ رہا ہے ایسے جملوں سے پرہیز کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور صحیح معنوں میں بات بھی یہی ہے کہ کمر عوام کی ہی ٹوٹی ہوئی ہے۔ مزید یہ کہ کمر ہی نہیں اور بھی بہت کچھ ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔
 
Top