شرط از ایس ایس ساگر

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہی تو ہم پوچھ رہے ہیں کیوں نہیں لکھا ۔۔ابھی تو کیچڑ اور بارش تھی یہ اچانک خزاں:glasses-cool::glasses-cool:
شاعروں نے بہت سہولتیں دے رکھی ہیں ہم لوگوں کو۔۔۔ دیکھیں نا۔۔۔ ایک شاعر ہمارے لیے فرما رہے ہیں۔۔۔۔ "ہمیں کیا چمن ہے جو رنگ پر۔۔۔ ہمیں کیا جو فصل بہار ہے۔ "
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ساگر بھائی!

یہ قبرستان میں مُردوں کی طرف سے سلام کے جواب والا قصہ بہت پہلے کبھی پڑھا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی ہی تحریر ہو ۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
بہت خوب ساگر بھائی!

یہ قبرستان میں مُردوں کی طرف سے سلام کے جواب والا قصہ بہت پہلے کبھی پڑھا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی ہی تحریر ہو ۔
بہت شکریہ محمد احمد بھائی کہ آپ نے حوصلہ افزائی کی۔
احمد بھائی! اس تحریر میں جو واقعات بیان کیے گئے ہیں وہ فرضی نہیں، سچے واقعات ہیں جو مجھے بچپن میں اپنے ایک بزرگ سے سننے کو ملے۔ اس وقت بھی میں نے ان پر لکھا تھا۔ اب بھی میری یادداشت میں محفوظ تھے سو میں نےاپنے انداز میں ان کو افسانوی رنگ دینے کی کوشش کی۔ممکن ہے کہ آپ نے میرے بچپن کی ہی کوئی تحریر پڑھی ہو اور یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ کسی اور نے بھی ان کو اپنے انداز میں قلم بند کیا ہو مگر میرے علم میں نہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! ساگر صاحب، بہت خوب! اچھا افسانہ لکھا ہے ۔ پڑھ کر وہ رسالے اور ڈائجسٹ وغیرہ یاد آگئے کہ جنہیں اوائلِ عمری میں پڑھا کرتا تھا اور ان میں ایسی ہی دلچسپ کہانیاں ہوا کرتی تھیں ۔
ایک بات بطور تبصرہ اور مثبت تنقید کے طور پر کہنا چاہوں گا اور وہ یہ کہ شعر ہو یا نثر دونوں میں زبان و بیان کی درستی بہت اہم ہوتی ہے ۔ درست زبان استعمال کئے بغیر معیاری اور دیرپا تحریر لکھنے کا تصور بھی محال ہے ۔ اس پہلو پر ذرا توجہ دیجئے ۔
اکثر جگہوں پر اس افسانے کی زبان پر اہلِ پنجاب کا لہجہ غالب ہے۔ چند جگہوں پر گرامر کی بے قاعدگی بھی نظر آئی ۔ نیز یہ کہ تہمند کوئی لفظ نہیں ہے ۔ یا تو تہبند لکھئے یا تہمد ۔ کیل مؤنث ہوتی ہے لیکن آپ نے اسے ہر جگہ مذکرلکھا ہے ۔ ذیل میں چند مقامات میں نے بطور مثال لکھے ہیں انہیں دیکھ لیجئے ۔ یہ معیاری اردو نہیں ہے ۔
وہ اپنی درجن بھربھینسوں کا دودھ دھونے میں آسانی محسوس کرتا تھا۔
یہ سننا تھا کہ ماسٹر صاحب کی چھٹی گم ہوگئی
پلان کے مطابق اچھونے اکیلے قبرستان میں داخل ہونا تھا
اخترقینچی نے ہمت پکڑی
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
واہ! ساگر صاحب، بہت خوب! اچھا افسانہ لکھا ہے ۔ پڑھ کر وہ رسالے اور ڈائجسٹ وغیرہ یاد آگئے کہ جنہیں اوائلِ عمری میں پڑھا کرتا تھا اور ان میں ایسی ہی دلچسپ کہانیاں ہوا کرتی تھیں ۔
ایک بات بطور تبصرہ اور مثبت تنقید کے طور پر کہنا چاہوں گا اور وہ یہ کہ شعر ہو یا نثر دونوں میں زبان و بیان کی درستی بہت اہم ہوتی ہے ۔ درست زبان استعمال کئے بغیر معیاری اور دیرپا تحریر لکھنے کا تصور بھی محال ہے ۔ اس پہلو پر ذرا توجہ دیجئے ۔
اکثر جگہوں پر اس افسانے کی زبان پر اہلِ پنجاب کا لہجہ غالب ہے۔ چند جگہوں پر گرامر کی بے قاعدگی بھی نظر آئی ۔ نیز یہ کہ تہمند کوئی لفظ نہیں ہے ۔ یا تو تہبند لکھئے یا تہمد ۔ کیل مؤنث ہوتی ہے لیکن آپ نے اسے ہر جگہ مذکرلکھا ہے ۔ ذیل میں چند مقامات میں نے بطور مثال لکھے ہیں انہیں دیکھ لیجئے ۔ یہ معیاری اردو نہیں ہے ۔
ظہیر احمد ظہیر بھائی۔آپکا احسان مند ہوں کہ آپ نے میری تحریر پڑھنے کے لیے اپنا قیمتی وقت نکالا اور پھر اپنی تفصیلی رائے اور رہنمائی سے نوازا۔
پذیرائی اور حوصلہ افزائی کے لیے آپکا ممنون و متشکر ہوں۔ آپ کے کمنٹس بہت قیمتی اور قابل قدر ہیں ۔ یقین کیجیے جب آپ جیسے بھائی اصلاح اور رہنمائی فرماتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ تحریر کا فورم پر رکھنے کا مقصد پورا ہو گیا۔ آپ نے جن غلطیوں کی نشان دہی کی ہے۔ میں یقیناً ان پر توجہ دوں گا اور امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی مجھےآپ سے بہت کچھ سیکھنےکو ملے گا۔ آپ کا بہت شکریہ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ساگر بھائی، ماشاءاللہ حسبِ معمول بہت اچھی اور دلچسپ تحریر ہے۔ آپ کا قلم یونہی ہم سب کو دلچسپ تحاریر فراہم کرتا ہے۔ سلامت رہیں
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
ساگر بھائی، ماشاءاللہ حسبِ معمول بہت اچھی اور دلچسپ تحریر ہے۔ آپ کا قلم یونہی ہم سب کو دلچسپ تحاریر فراہم کرتا ہے۔ سلامت رہیں
عبدالرؤوف بھائی۔ آپ کی ذرہ نوازی کے لیے سپاس گزار ہیں۔دعاؤں کے لیے شکریہ۔ اللہ آپ پر بھی اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے۔ آمین۔
 
Top