شب کے مسافر عبیدؔ، ایک ہیں شاعر عبیدؔ، قانع و صابر عبیدؔ - اعجاز عبید

جیلانی

محفلین
[FONT=&quot]کلام اعجاز عبید ﴿ الف عین ﴾
[/FONT]

[FONT=&quot]کس سے ملا چاہیے ، کس سے جفا پائیے ، کس سے وفا کیجیئے [/FONT]
[FONT=&quot]یہ تو عجب شہر ہے ، دل بھی لگائیں کہاں، کس سے لڑا کیجیئے
رات میں کرنوں کی جنگ، دشت میں اک جل ترنگ ، دیدۂ حیراں کا رنگ
حلقۂ زنجیر تنگ، کیسے شعاعِ نظر اپنی رِہا کیجیئے
آشیاں کتنے بچے ، کتنے گھروندے گرے ، کون یہ گنتا پھرے
رات کی آندھی کے بعد سر پہ ہے دستار تو! ۔۔۔ شکر ادا کیجیئے
زور ہوا کا عجب، شور ہوا کا غضب ، ٹوٹتے گرتے ہیں سب
اپنی ہی آواز تک کانوں میں آتی نہیں، کس کی سنا کیجیئے
کیسے لٹی سلطنت ، کیسے مٹی تمکنت ، ہم بھی کبھی شاہ تھے
جو یہ بتائے ہمیں، اب وہ رعایا کہاں، ذکر بھی کیا کیجیئے
آبلہ پا تھے تو ہم، اور بھی کچھ چاہ تھی؟ اپنی یہ کیا راہ تھی!
دشت وفا چھوڑ کر آج ہم آئے کہاں، کس سے پتا کیجیئے
شب کے مسافر عبیدؔ، ایک ہیں شاعر عبیدؔ، قانع و صابر عبیدؔ
ان کو نہ کچھ دیجیے ، ان سے نہ کچھ لیجیے ، شعر پڑھا کیجیے

[/FONT]

[FONT=&quot]1977ء[/FONT]
[FONT=&quot]***[/FONT]
 
Top