طارق شاہ
محفلین
تمام عُمر کی صحرا نوَردِیوں کے بعد
تِرا مقام سرِ گردِ رہگُزر آیا
تِرا مقام سرِ گردِ رہگُزر آیا
یہ کون آبلہ پا اِس طرف سے گُذرا ہے
نقُوش پا میں جو پُھولوں کے رنگ بھر آیا
نقُوش پا میں جو پُھولوں کے رنگ بھر آیا
کِسے مجال، کہ نظّارۂ جمال کرے
اِس انجُمن میں جو آیا، بَچشمِ تر آیا
اِس انجُمن میں جو آیا، بَچشمِ تر آیا
تِری طَلب کے گھنے جنگلوں میں آگ لگی
مِرے خیال میں، جب وہمِ رہگُُزر آیا
سِمَٹ گیا مِری بانہوں میں جب وہ پیکرِ رنگ
تو اُس کا رنگ مجھے دُور تک نظر آیا
مِرے خیال میں، جب وہمِ رہگُُزر آیا
سِمَٹ گیا مِری بانہوں میں جب وہ پیکرِ رنگ
تو اُس کا رنگ مجھے دُور تک نظر آیا
اِس آرزُو میں، کہ ضد کبریا کی پُوری ہو
ندیم خاک پہ، افلاک سے اُتر آیا
ندیم خاک پہ، افلاک سے اُتر آیا
احمد ندیم قاسمی
آخری تدوین: