احمد ندیم قاسمی ::::: شبِ فِراق جب مژدۂ سَحر آیا ::::: Ahmad Nadeem Qasmi

طارق شاہ

محفلین
غزلِ

احمد ندیم قاسمی
شبِ فِراق جب مژدۂ سَحر آیا
تو اِک زمانہ تِرا مُنتظر نظر آیا

تمام عُمر کی صحرا نوَردِیوں کے بعد
تِرا مقام سرِ گردِ رہگُزر آیا

یہ کون آبلہ پا اِس طرف سے گُذرا ہے
نقُوش پا میں جو پُھولوں کے رنگ بھر آیا

کِسے مجال، کہ نظّارۂ جمال کرے
اِس انجُمن میں جو آیا، بَچشمِ تر آیا

تِری طَلب کے گھنے جنگلوں میں آگ لگی
مِرے خیال میں، جب وہمِ رہگُُزر آیا


سِمَٹ گیا مِری بانہوں میں جب وہ پیکرِ رنگ
تو اُس کا رنگ مجھے دُور تک نظر آیا

اِس آرزُو میں، کہ ضد کبریا کی پُوری ہو
ندیم خاک پہ، افلاک سے اُتر آیا

احمد ندیم قاسمی
 
آخری تدوین:
Top