شاعری سیکھیں (گیارھویں قسط) ۔ نظم بنانے کا طریقہ

تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

گیارھویں قسط:
محترم قارئین! اس بار آپ سے ’’دو باتیں‘‘ کرنے کو جی چاہ رہا ہے، مگر پہلے یہ وضاحت کردیں کہ یہ ’’دو باتیں‘‘ محترم جناب اشتیاق صاحب کی نہیں ہیں، بل کہ ہماری اور آپ کی ہیں، ان دو میں سے ایک خوشی کی بات ہے اور دوسری ایک اہم بات ہے۔
خوشی کی بات سے پہلے ہم آپ کو اہم بات بتاتے ہیں:
اہم بات: اس سلسلے کی سب سے پہلی قسط میں بتایا گیا تھا کہ جس طرح حروف سے مل کر لفظ بنتا ہے اور لفظوں سے مل کر جملہ اور جملوں سے مل کر مضمون یا کہانی۔ اسی طرح نظم بنتی ہے شعروں سے مل کر اور شعر بنتا ہے مصرعوں اور قافیے سے مل کر اور مصرع بنتا ہے ارکان سے مل کر اور قافیہ بنتا ہے دماغ سے۔
ماشاءاللہ شاعری سیکھنے کے لیے ایک عرصے تک آپ حضرات ہمارے ساتھ شامل رہے اور قافیہ، مصرع، شعر اور نظم سے متعلق اہم اہم باتیں سیکھتے رہے اور ساتھ ساتھ ان کی مشق بھی کرتے رہے۔ الحمدللہ قافیے کی تو بہت سی مثالیں آپ نے بنالیں، بہت مبارک ہو مگر یہ بھی واضح رہے کہ قافیے کا علم شاعری کی دنیا میں مشکل ترین سمجھا جاتا ہے، اس لیے قافیے کو تفصیل سے سمجھنے کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔
رہی بات یہ کہ دو مصرعوں سے ایک شعر بنتا ہے اور کئی اشعار سے ایک نظم وجود میں آتی ہے تو اس کے حوالے سے ایک بات آپ کو یہ بتائی گئی تھی کہ ہر شعر میں جہاں قافیے کی رعایت کرنی پڑتی ہے وہاں یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ یہ شعر کسی متعین وزن کے مطابق ہے یا نہیں، پھر وزن کے لحاظ سے یہ بات عرض کی گئی تھی کہ ہر شعر کا جو وزن ہوتا ہے اسے اس کی ’’بحر ‘‘کہا جاتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ ہر شعر کسی نہ کسی بحر میں ہوتا ہے، اردو زبان میں کئی ساری بحریں ہیں، ان میں سے دو بحریں آپ سمجھ کر ان کی اچھی خاصی مشق بھی کرچکے ہیں۔
البتہ ان کے نام آپ کو اب معلوم ہوں گے:
1۔ بحرِ متقارب: اس کا وزن ہے: فعولن فعولن فعولن فعولن
2۔ بحرِ متدارک: اس کا وزن ہے: فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

یہ پوری تفصیل بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو ان دونوں بحروں کے ناموں سے واقفیت کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوجائے کہ اب تک آپ کی محنت ایک خاص ربط کے ساتھ رہی ہے۔

خوشی کی بات یہ ہے کہ اس سلسلے کی برکت سے الحمدللہ ہمارے ایک بھائی(محمد شعیب صدیق از خیرپورٹامیوالی) نے ہمیں پوری ایک نظم ارسال کی جو کہ بحرِ متقارب یعنی ’’فعولن فعولن فعولن فعولن‘‘ کے وزن پر تھی، ہمیں وہ نظم بہت اچھی لگی اور اسے ’’آوازِ دل‘‘ کے نام سے ماہنامہ ذوق و شوق کے ستمبر کے شمارے کی زینت بنایا گیا ہے۔
اس خبر کے سنانے کا مقصد یہ ہے کہ باقی قارئین بھی یہ ذہن نشین فرمالیں کہ اب وہ بھی ایک عدد نظم بنانے پر قادر ہوچکے ہیں۔

کیا کہا…؟ نہیں بناسکتے؟ ارے، مگر کیوں…؟ جب کہ نظم میں جتنی چیزیں ہوتی ہیں وہ سب آپ نہ صرف سمجھ چکے ہیں، بل کہ اچھی طرح ان کی مشق بھی کرچکے ہیں، چلیے آپ کی آسانی کے لیے ہم آپ کی کچھ مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایک عدد نظم تیار کرنے کے لیے پانچ اشیاء درکار ہیں:
1۔ ایک کاغذ (اخبار کا نہیں، کیوں کہ اس پر بہت کچھ پہلے ہی لکھا ہوتا ہے)
2۔ ایک قلم (جو چلتا بھی ہو) یا ایک پنسل (جس کی نوک بھی ہو)
3۔ آپ کے دماغ پر کسی کام کا بوجھ نہ ہو۔ (مگر دماغ بالکل خالی بھی نہ ہو)
4۔ موسم اچھا ہو۔ (لیکن برسات نہ ہو کہ آپ کاغذ قلم چھوڑ کر بارش میں نہانے چلے جائیں)
5۔ آپ نے اس سلسلے کی پچھلی دس قسطوں کی اچھی طرح مشق کر لی ہو۔ اگر نہیں کی تو نظم بعد میں بنائیے، پہلے پچھلی قسطوں میں دیے گئے تمام اسباق کی اچھی طرح مشق کرلیجیے۔

یہ پانچ چیزیں اگر آپ کو مہیا ہیں تو آئیے اب نظم بنانے کے طریقۂ کار پر بات کرتے ہیں:
٭…پہلے کوئی موضوع متعین کیجیے، مثلاً: اللہ تعالیٰ کی حمد یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت یا والدین کی عظمت یا اساتذہ کی مہربانیاں یا ماہ نامہ ذوق و شوق کے کارنامے یا کوئی اور موضوع۔
٭…پھر بحر کا انتخاب کیجیے، یوں تو بحریں کئی ساری ہیں، مگر اب تک آپ دو بحریں سیکھ چکے ہیں انھیں میں سے کسی ایک کا چناؤ کرلیجیے۔
٭…پھر اپنی منتخب بحر کے مطابق ایک جملہ بنائیے اور اس کے آخری الفاظ میں غور کرتے ہوئے قافیے کا انتخاب کیجیے۔
٭…پھر اس منتخب قافیے کے مطابق دس بیس الفاظ اپنے کاغذ پر نوٹ کرلیجیے۔
٭…پھر ہمت کرکے نظم بناتے چلے جائیے۔

کام:
1۔ کسی بھی بڑے شاعر کی کوئی نظم لکھ کر اس کے مشکل الفاظ کے معانی لغت میں سے دیکھ کر لکھیے۔
2۔ کسی بھی موضوع پر اچھی سی نظم بحر متقارب یا بحر متدارک میں لکھیے۔
3۔ درج ذیل الفاظ کو کسی اردو لغت(مثلاً نوراللغات) سے دیکھ کر ان کا ہجائے کوتاہ اور ہجائے بلند کے لحاظ سے وزن متعین کیجیے: ٭وزن ٭شعر ٭قمر ٭فجر ٭ظہر ٭تجربہ ٭مہربان ٭قَسم ٭قرض ٭صبح ٭تنبیہ ٭زیادہ ٭بڑھانا ٭تمھارا ٭پیارے ٭مسئلہ ٭ترقی ٭تنزل ٭کیونکہ ٭چنانچہ۔

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔

اگلی قسط
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
کام نمبر ایک:
پُرسشِ غم کا شکریہ ، کیا تجھے آگہی نہیں
تیرے بغیر زندگی، درد ہے زندگی نہیں

دور تھا اک گزر گیا ، نشہ تھا اک اُتَر گیا
اب وہ مقام ہے جہاں شکوہٴ بیرخی نہیں

تیرے سوا کروں پسند، کیا تری کائنات میں
دونوں جہاں کی نعمتیں ، قیمتِ بندگی نہیں

لاکھ زمانہ ظلم ڈھائے ، وقت نہ وہ خدا دکھائے
جب مجھے ہو یقیں کہ تُو، حاصلِ زندگی نہیں

دل کی شگفتگی کے ساتھ، راحتِ مےکدہ گئی
فرصتِ مہ کشی تو ہے ، حسرتِ مہ کشی نہیں

زخم پے زخم کھاکے جی ، اپنے لہو کے گھونٹ پی
آہ نہ کر ، لبوں کو سی ، عشق ہے دل لگی نہیں

دیکھ کے خشک و زرد پھول ، دل ہے کچھ اس طرح ملول
جیسے تری خزاں کے بعد ، دورِ بہار ہی نہیں

احسان دانش

کام نمبر ایک:مشکل الفاظ کے معنی

پرسش غم۔ غم کے بارے میں پوچھنا۔
آگہی۔ واقفیت، آگاہی
شگفتگی۔پھول وغیرہ کے کھلنے کی حالت
مے کدہ۔ شراب پینے کی جگہ، میخانہ، بادہ خانہ
مہ کشی۔شراب پینا۔
حسرت۔محرومی، مایوسی
ملول۔غمگین، رنجیدہ۔


کام نمبر دو: بحرِ متقارب میں نظم۔

ستم گر ستم سے کنارہ کرو اب
محبت سے دن تم گزارہ کرو اب


جفاؤں کو چھوڑو،وفاؤں پہ آؤ
نئی زند گی کا نظا رہ کر و ا ب


سنا ہے،کہ تم نےاٹھائی تھی چلمن
نہیں ہم نے دیکھا ،دوبارہ کرو اب


جوباتیں ہیں بیتی ،نہ چھیڑو دوبارہ
اگر جان چاہو، اشارہ کرو اب


عداوت نے تم کو ہے پتھربنایا
محبت سے دل کو شرارہ کرو اب



کام نمبر تین:ہجائے کوتاہ و بلند

وزن ٭۱۲
شعر ٭۱۲
قمر ٭۱۲
فجر ٭۱۲
ظہر ٭۱۲
تجربہ ٭۲۱۲
مہربان ٭۱۲۱۲
قَسم ٭۲۱
قرض ٭۱۲
صبح ٭۱۲
تنبیہ ٭۱۲۲
زیادہ ٭۲۲۱
بڑھانا ٭۲۲۲
تمھارا ٭۲۲۲
پیارے ٭۲۲
مسئلہ ٭۲۱۲
ترقی ٭۲۲۱
تنزل ٭۲۲۱
کیونکہ ٭۲۲۱
چنانچہ۔٭۲۲۱
 
ماشاءاللہ بہت عمدہ ساقی بھائی! آپ تو آندھی طوفان کی رفتار سے جارہے ہیں۔

ان الفاظ کے بارے میں ہجائے بلند اور ہجائے کوتاہ کی نشاندہی غلط کی ہے۔
قمر تجربہ بڑھانا تمھارا کیونکہ
قمر ۔۔۔ فعو
تجربہ۔۔۔ فاعلن
بڑھانا۔۔۔ فعولن
تمھارا ۔۔۔ فعولن
کیونکہ ۔۔۔ فعلن
 

ساقی۔

محفلین
ماشاءاللہ بہت عمدہ ساقی بھائی! آپ تو آندھی طوفان کی رفتار سے جارہے ہیں۔

ان الفاظ کے بارے میں ہجائے بلند اور ہجائے کوتاہ کی نشاندہی غلط کی ہے۔
قمر تجربہ بڑھانا تمھارا کیونکہ
قمر ۔۔۔ فعو
تجربہ۔۔۔ فاعلن
بڑھانا۔۔۔ فعولن
تمھارا ۔۔۔ فعولن
کیونکہ ۔۔۔ فعلن

بہت شکریہ اسامہ بھائی ۔ آندھی طوفان کی رفتار سے جانے میں خطرہ تو نہیں؟


اغلاط کی نشاندہی کا شکریہ
 
Top