تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

چوتھی قسط:
محترم قارئین!​
پچھلی قسطوں میں ہم نے ’’قافیے‘‘ سے متعلق مفید معلومات حاصل کرنے کے ساتھ قافیہ سازی کی مشق بھی الحمد للہ! کسی حد تک کرلی ہے۔
ایک اہم بات یہ ذہن نشین کرلیجیے کہ قافیے کی اصطلاحات جو کتابوں میں موجود ہیں، وہ حد سے زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ کافی مشکل بھی ہیں، اس لیے ہم نے انھیں ذکرنہیں کیا، البتہ ان ابتدائی اسباق سے گزرنے کے بعد آپ ان کا مطالعہ ضرور کرلیں۔
اب اس قسط میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ مقفّٰی (قافیے والے) جملے بنانا سیکھیں گے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ جب مقفّٰی جملے بنالیں گے تو ان جملوں سے مل کر پوری نظم بن جائے گی اور اس طرح آپ شاعر بن جائیں گے تو براہِ مہربانی زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں …ع… قوافی سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
اب آپ مندرجہ ذیل جملوں کو غور سے دیکھیں:
’’اللہ کی عبادت کریں…نبی کی اطاعت کریں… قرآن کریم کی تلاوت کریں… ماں باپ کی خدمت کریں… بڑوں کی عزت کریں… چھوٹوں پر شفقت کریں… نیکیوں کی کثرت کریں… گناہوں سے نفرت کریں… یوں حاصل جنت کریں۔‘‘
یہ سب جملے مقفّٰی ہیں…ان ”عبادت ، اطاعت ، تلاوت ، خدمت ، عزت ، شفقت ، کثرت ، نفرت ، جنت“ قافیے ہیں اور سب قافیوں میں ’’ت‘‘ حرف روی ہے اور’’کریں‘‘ ردیف ہے۔

مقفّٰی جملے بنانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ سب سے پہلے ایک موضوع متعین کریں، پھر اس موضوع سے متعلق ہم قافیہ الفاظ سوچ سوچ کر لکھ لیں۔
مثال کے طور پر آپ کو اپنے اسکول سے متعلق مضمون بنانا ہے اور مضمون بھی ایسا جو پورا کا پورا مقفّٰی ہو تو پہلے آپ اسکول کے بارے میں جو جو باتیں آپ کے ذہن میں ہیں، ان سے متعلق ہم قافیہ الفاظ جمع کرلیں جیسے: اسکول، اسٹول، قبول، معمول، دھول، طول، پھول، مشغول وغیرہ۔

اب ان الفاظ کو مدِّ نظر رکھ کر اسکول سے متعلق جملے بناتے جائیں:
’’میں جب گیا اسکول … فاصلے کا تھا کافی طول… اور راستے میں تھی دھول… مگر اسکول سے باہر تھے پھول… کلاس روم میں تھیں کرسیاں، ٹیبل اور اسٹول… اسکول جانا ہے میرا روز کا معمول… گھر آکر بھی میں اسکول کے کاموں میں رہتا ہوں مشغول… اللہ تعالیٰ میرے اس عمل کو کرلے قبول۔‘‘

اسی طرح مثال کے طور پر اگر آپ کسی شرارتی بچے کے بارے میں مقفّٰی جملے بنانا چاہتے ہیں تو پہلے اس شرارتی بچے سے متعلق ہم قافیہ الفاظ سوچ کرکسی صفحے پر نوٹ کرلیں…مثلاً:

نوجواں، مستیاں، روآں روآں، عیاں، انگڑائیاں، ناتواں، وہاں، بے دھیاں، تھیلیاں، کہاں، پشیماں، ساماں، طوفاں۔ وغیرہ وغیرہ۔
اب ان قافیوں کو سامنے رکھ کر مقفّٰی جملے بناتے جائیں:

’’ایک پیارا سا نوجواں
کرتا ہے بہت مستیاں
شرارت سے بھرا ہے اس کا روآں روآں
ایک دن اس نے دیکھا کہ جا رہا ہے ایک مردِ ناتواں
اور اس کے ہاتھ میں ہے کچھ ساماں
شرارت نے فوراً لی انگڑائیاں
اس نے اس سے کہا: ’’وہ دیکھو وہاں‘‘…
جیسے ہی وہ شخص ہوا بے دھیاں
اس نے چھین لی اس کی سب تھیلیاں
چھینتے ہی اسے بدبو کا محسوس ہوا طوفاں
اُن میں کوڑاکرکٹ اور گندگی تھی عیاں
جنھیں وہ پھینکنے جارہا تھا نہ جانے کہاں
نوجواں اپنی اس حرکت سے ہوا بہت پشیماں۔‘‘

امید ہے کہ ان تین مثالوں سے آپ ’’مقفّٰی جملے‘‘ کسی حد تک سمجھ گئے ہوں گے۔

کام:
اپنی زندگی کے اچھے سے تین دل چسپ قصوں کو کم از کم پانچ پانچ مقفّٰی جملوں کی صورت میں لکھیں۔
طریقہ یہی ہے کہ پہلے قصہ سوچیں، پھر اس کے متعلق ہم قافیہ الفاظ سوچ سوچ کر کسی صفحے پر لکھ لیں… پھر مقفّٰی جملے بناتے جائیں۔
ممکن ہے بہت سے ہم قافیہ الفاظ شروع میں ذہن میں نہ آئیں، بل کہ جملے بنانے کے دوران میں آجائیں…
اور اگر خوب مشق کرلی جائے تو ہم قافیہ الفاظ پہلے سوچنے کی بھی ضرورت نہ رہے گی۔

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔

اگلی قسط
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
محمد اسامہ سَرسَری بھائی چوتھی مشق حاضر ہے:

ننھا بچہ گاتا ہے
جب وہ اسکول سے آتا ہے
باجا بھی ساتھ لاتا ہے
آکر کھانا کھاتا ہے
بلی دیکھ کے ڈرتا ہے
روتا ہے گھبراتا ہے
تھوڑا سا بھی ڈانٹیں تو ، چیختا اور چلاتا ہے
چیز ملے گر کھانے کی،ہنستا اور مسکراتا ہے
:):ROFLMAO:





باقی دو اسائنمنٹ پھر لکھتا ہوں اسی سبق کی۔
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
ایک سیاست دان کی زیر لبی باتیں۔:)

ہو گیا ہوں داغ دار
دل ہے میرا بے قرار
کر رہا ہوں انتظار
نہ رہوں گا تابعدار
جب آئے گا وقت پائیدار
تب ملے گا اقتدار
ہو گا مستقبل شاندار
 
ایک سیاست دان کی زیر لبی باتیں۔:)

ہو گیا ہوں داغ دار
دل ہے میرا بے قرار
کر رہا ہوں انتظار
نہ رہوں گا تابعدار
جب آئے گا وقت پائیدار
تب ملے گا اقتدار
ہو گا مستقبل شاندار
ماشاءاللہ عمدہ قوافی کے ساتھ ساتھ یہ تو کسی قدر موزوں بھی ہے۔ بھئی واہ۔۔
 

ساقی۔

محفلین
ماشاءاللہ عمدہ قوافی کے ساتھ ساتھ یہ تو کسی قدر موزوں بھی ہے۔ بھئی واہ۔۔

بہت شکریہ ہمت افزائی کا بھائی جی:
اب یہ تیسری مشق چیک کیجیے۔

انسان کا ہے مقصد اوروں کے کام آنا
روتے ہوئے دلوں کو لفظوں سے گد گدانا
جہالت کو دور کرنا ،تعلیم کو پھیلانا
بس کام ہر دم کرنا ،نہ محنت سے جی چرانا
حرام سے ہے بچنا،حلال ہی کمانا
رہو گے تم ہمیشہ اس رزق سے توانا
بس اچھے کام کرنا اوروں کو بھی بتانا
اللہ سے خود بھی ڈرنا، لوگوں کو بھی ڈرانا
 
بہت شکریہ ہمت افزائی کا بھائی جی:
اب یہ تیسری مشق چیک کیجیے۔

انسان کا ہے مقصد اوروں کے کام آنا
روتے ہوئے دلوں کو لفظوں سے گد گدانا
جہالت کو دور کرنا ،تعلیم کو پھیلانا
بس کام ہر دم کرنا ،نہ محنت سے جی چرانا
حرام سے ہے بچنا،حلال ہی کمانا
رہو گے تم ہمیشہ اس رزق سے توانا
بس اچھے کام کرنا اوروں کو بھی بتانا
اللہ سے خود بھی ڈرنا، لوگوں کو بھی ڈرانا
ساقی بھائی! یہ تو اچھی بھلی نظم بن چکی ہے ماشاءاللہ۔۔۔۔
اور یہ دو شعر تو بالکل موزوں ہیں:
انسان کا ہے مقصد اوروں کے کام آنا
روتے ہوئے دلوں کو لفظوں سے گد گدانا
بس اچھے کام کرنا اوروں کو بھی بتانا
اللہ سے خود بھی ڈرنا، لوگوں کو بھی ڈرانا
 

ساقی۔

محفلین
ساقی بھائی! یہ تو اچھی بھلی نظم بن چکی ہے ماشاءاللہ۔۔۔ ۔
اور یہ دو شعر تو بالکل موزوں ہیں:
انسان کا ہے مقصد اوروں کے کام آنا
روتے ہوئے دلوں کو لفظوں سے گد گدانا
بس اچھے کام کرنا اوروں کو بھی بتانا
اللہ سے خود بھی ڈرنا، لوگوں کو بھی ڈرانا

اچھا واقعی۔۔۔۔۔ پھر تو مجھے خوش ہونا چاہیے۔ اور پانچویں قسط کی طرف پیش قدمی کرنی چاہیے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت شکریہ ہمت افزائی کا بھائی جی:
اب یہ تیسری مشق چیک کیجیے۔

انسان کا ہے مقصد اوروں کے کام آنا
روتے ہوئے دلوں کو لفظوں سے گد گدانا
جہالت کو دور کرنا ،تعلیم کو پھیلانا
بس کام ہر دم کرنا ،نہ محنت سے جی چرانا
حرام سے ہے بچنا،حلال ہی کمانا
رہو گے تم ہمیشہ اس رزق سے توانا
بس اچھے کام کرنا اوروں کو بھی بتانا
اللہ سے خود بھی ڈرنا، لوگوں کو بھی ڈرانا

میرے عزیز ساقی ہم کو ذرا بتانا
یہ نظم ہے کوئی یا ،جگنو کا ٹمٹانا
اچھی ہیں ساری باتیں ، جو آپ نے کہی ہیں
اس سمت پہ ہی رہنا ، رستہ نہ بھول جانا


واہ جی بہت عمدہ ڈگر اپنائی ہے۔ بہت خوب۔۔۔۔
 
Top