شادی کا کھانا

عظیم خواجہ

محفلین
"شادی کا کھانا"
عظیم خواجہ عرفی
1992, Chicago

ڈھکّن اُٹھا تو دل میرا تھوڑا بہل گیا
دیکھی جہاں قطار کلیجہ دہل گیا

پھر دیکھتے ہی دیکھتے بھگدڑ سی مچ گئ
ایسا لگا کہہ ہاتھ سے وقتِ سَہَل گیا

میں نے کہا کہ بھايئو موقع تو دیکھيئے
کہنے لگے کہ "ہٹ پرے، موقع محل گیا"

چمچوں کی کھینچ تان، پلیٹوں کی دوڑ میں
شانوں سے عورتوں کے دوپٹّہ پھِسل گیا

دیکھا جو بیبیوں کا جھپٹنا کباب پر
اکبر وہیں پہ غیرتِ قومی سے "گَل" گیا

عرفی تھا کشمکش میں، بھرے اپنی بھی پلیٹ
دامن سے ہاتھ پونچھ کہ بَچّہ ٹہل گیا
 

عظیم خواجہ

محفلین
سیاستدان کا وعدہ
کریں گے آپ گر گڑبڑ گھٹالا تو سمجھ لیجئے
حکومت چار دن ہم آپ کی چلنے نئیں دیں گے
یہ پاکستان ہے قانون بالادست ہے اس میں
یہاں مرضی کسی کے باپ کی جلنے نہیں دیں گے
یہ وعدہ ہے تمدن مشرقی رائج رہے گا اب
کہ تہزیبیں فرنگی چھاپ کی چلنے نہیں دیں گے
کوئ چاہے یہاں کتنا بڑا جرنیل کیوں نہ ہو
یہاں وردی کسی بھی ناپ کی چلنے نہیں دیں گے
ستمبر 2014
 
Top