سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ

الف نظامی

لائبریرین
چرچا ہے جہاں میں تری تسلیم و رضا کا
زیبا ہے لقب تجھ کو امام الشہدا کا

نازِ بشریت ہے ترا سجدہ ء آخر
رخ پھیر دیا جس نے زمانے کی ہوا کا

نذرانہء جاں پیش کیا دین کی خاطر
تو باب نیا کھول گیا صدق و صفا کا

ہر عہد میں خوشبو ہے تری موجِ نفس کی
ہر عصر میں جلوہ ہے ترے رنگِ قبا کا

حق گوئی و ثابت قدمی تیری مثالی
خوں تیری رگوں میں تھا رواں شیرِ خدا کا

دنیا میں جدا ہے تیر ا اندازِ شہادت
جاں دینا تھا گو شیوہ سدا اہلِ وفا کا

جس شام کئی چاند تھے کربل کی زمیں پر
اترا ہوا کیوں چہرہ تھا کوفے کی فضا کا

کیا بات ترے فرقِ شفق رنگ کی مولا
کیا کہنا ہے تیرے لبِ قرآن سرا کا

از حفیظ تائب رحمۃ اللہ علیہ
 
کٹا کر گردنیں، دکھلا گئے کربلا والے
کبھی بندے کے آگے جھک نہیں سکتے خدا والے
؂ نہ زیاد کا وہ ستم رہا، نہ یزید کی وہ جفا رہی
جو رہا تو نام حسین کا، جسے زندہ رکھتی ہے کربلا
 
جو جواں بیٹے کی میت پر نہ رویا وہ حسین
جس نے سب کچھ کھوکے پھربھی کچھ نہ کھویا وہ حسین
جو دہکتی آگ کے شعلوں پہ سویا وہ حسین
جس نے اپنے خون سے دنیا کو دھویا وہ حسین
مرتبہ اسلام کا جس سے دوبالا کر دیا
خون نے جس کے دو عالم میں اجالا کر دیا
 
شاہ است حسین، پادشاہ است حسین
دین ہست حسین، دین پناہ ہست حسین
سرداد نہ داد دست در دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ ہست حسین
 
Top