کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

سہہ نہیں پائیں گے فرقت کی سزا جیتے جی
ہم تو مر جائیں گے ہمدم بخدا جیتے جی

آؤ کروادیں ملاقات دلوں کی چھپ کر
دیکھنا پھر نہ کبھی ہونگے جدا جیتے جی

تو نے سجھا تری ہر چیز ترے ساتھ گئی
مجھ سے بچھڑے گی نہ خوشبوئے حنا جیتے جی

تو نے اک بات کہی کہہ کے جسے بھول گیا
بات نے تیری ہمیں مار دیا جیتے جی

ساتھ ہی رہنا ہے تو پیار محبت سے رہیں
آؤ وعدہ کریں ہونگے نہ خفا جیتے جی

موت کے بعد رہائی نہ ملےگی جاوید
ہم نہ ہو پائے اسیرانِ خدا جیتے جی
 
Top