سکھوں کے لطائف، اقتباس

قیصرانی

لائبریرین
میرے چند دوست بمبئی گئے۔ چونکہ نوجوان تھے، اس لئے لاابالی ہونا لازمی امر ٹھہرا۔ سائٹ‌سیئنگ کے لئے ایک ٹیکسی کو دن بھر کے لئے کرائے پر لے لیا۔ ڈرائیور ایک بوڑھا سکھ تھا۔ اسے چڑانے کے لئے نوجوانوں نے سکھوں کے لطائف شروع کر دیئے۔ انہیں امید تھی کہ جلد ہی سکھ برداشت کا دامن چھوڑ دے گا۔ تاہم ان کی توقعات کیے برعکس سارا دن گذر گیا لیکن ڈرائیور نے جواب نہ دیا۔ البتہ کبھی کبھی کسی لطیفے پر مسکرا دیتا

شام کو جب سفر ختم ہوا تو رقم کی ادئیگی کر دی گئی۔ سکھ نے بقیہ پیسے دیتے وقت سب لڑکوں کو ایک ایک روپیہ اضافی پکڑا دیا۔ لڑکوں نے حیران ہو کر پوچھا کہ یہ کس لئے ہے؟

سکھ نے جواب دیا کہ آپ لوگوں کے سارا دن لطیفے سن کر میرا وقت اچھا گذرا۔ تاہم چند لطائف اخلاق سے گرئے ہوئے بھی تھے۔ اب یہ ایک روپیہ اضافی اس لئے ہے کہ جب آپ کسی سکھ کو بھیک مانگتے دیکھیں تو یہ روپیہ اسے دے دیں۔ یہ کہہ کر وہ چلا گیا

دوست کا کہنا ہے کہ ان تمام لڑکوں‌کے پاس ابھی تک وہ ایک ایک روپے کے نوٹ موجود ہیں۔ انہیں آج تک کوئی سکھ بھیک مانگتا نہیں دکھائی دیا۔ چاہے سکھ ڈھابہ کھول لے یا کسی بھی قسم کی نوکری کر لے، بھیک کبھی نہیں‌مانگے گا
 
Top