مصطفیٰ زیدی سپردگی کا یہ عالم

غزل قاضی

محفلین
سپردگی کا یہ عالم

سپردگی کا یہ عالم کہ جیسے نغمہ و رنگ
ہوا ، زمین ،فضا ، بےکراں ، خَلا ، آفاق
تمام عالَم ِ روحانیاں ، تمام حواس
پگھل کے حلقہء یک آرزو میں ڈھل جائیں

ہر ایک پور میں گُھل جائیں سیکڑوں گرہیں
ہر ایک قطرہء شبنم میں سوز ِ قلزم ہو
رَچی ہُوئی ہے بدن میں لہو کی قوس ِ قزح
یقین ہی نہیں آتا کہ جیسے یہ تم ہو !

اور ایک ہم ہیں ، شکار ِ ہزار اندیشہ
تمام کرب و تجسس ، تمام وہم و گُمان
زباں پہ قفل ِ طلسمات ِ روز و شب ڈالے
خیال و خواب کی آہٹ سے چونکنے والے

کوئی رفیق ِ جنوں ، کوئی ساعت ِ مرھم
روایتا" بھی نہ دیکھے ہماری سمت کہ ھم
ہزار مصلحتوں کو شمار کرتے ہیں
تب ایک زخم ِ جگر اختیار کرتے ہیں

مصطفیٰ زیدی

کوہ ِ ندا

لندن ۱۲ جون ۶۸​
 

غزل قاضی

محفلین
انتخاب پسند فرمانے کیلئے احباب کا شکریہ !!
محمد وارثصاحب ،محسن وقار علیصاحب ،سید شہزاد ناصرصاحب ،باباجیصاحب !​
شاد و آباد رہیے ۔
 
Top