فیض سپاہی کا مرثیہ - فیض احمد فیض

سپاہی کا مرثیہ

اٹھو اب ماٹی سے اٹھو
جاگو میرے لال
اب جاگو میرے لال
تمری سیج سجاون کارن
دیکھو آئی رین اندھیارن
نیلے شال دو شالے لے کر
جن میں ان دکھین اکھین نے
ڈھیر کئے ہیں اتنے موتی
اتنے موتی جن کی جیوتی
دان سے تمرا
جگ جگ لاگا
نام چمکنے
اٹھو اب ماٹی سے اٹھو
جاگو میرے لال
اب جاگو میرے لال
گھر گھر بکھرا بھور کا کندن
گھور اندھیرا اپنا آنگن
جانے کب سے راہ تکے ہیں
بالی دلہنیا ، بانکے ویرن
سونا تمرا راج پڑا ہے
دیکھو کتنا کاج پڑا ہے
بیرے براجے راج سنگھاسن
تم ماٹی میں لال
اٹھو اب ماٹی سے اٹھو ، جاگو میرے لال
ہٹ نہ کرو ماٹی سے اٹھو ، جاگو میرے لال​

اب جاگو میرے لال
اکتوبر 1965ء​

 
Top