سٹاک ایکس چینج میں کام کیسے ہوتا ہے؟

امن ایمان

محفلین
ہممم مجھے پتہ تو نہیں کہ آپ میں سے کوئی شیئرز کا کاروبار کرتا ہے یا نہیں۔۔میرے ماموں اس بزنس سے تعلق رکھتے ہیں۔ میرے بابا آؤٹ آف سٹی ہیں۔۔ورنہ میں ایک بار پھر ان سے پوچھ لیتی۔۔۔مجھے Stock Exchange میں بزنس کے بارے میں پوچھنا ہے۔۔۔ماموں کافی مرتبہ سمجھا چکے ہیں لیکن میں ہر بار بھول جاتی ہوں۔
embarrassed.gif
۔۔اس مسئلے کا حل مجھے یہ نظر آیا کہ میں یہاں ایک بار پھر آپ سب سے پوچھ لوں۔۔کم از کم گھر والوں کے سامنے کچھ عزت رہ جائے گی۔ :grin:

موضوع پر آتی ہوں۔۔۔
سٹاک ایکس چینج مارکیٹ جیسے۔۔ لاہور سٹاک مارکیٹ میں کاوبار کس طرح ہوتا ہے؟؟


اس بارے میں مجھے یہ پتہ ہے کہ اگر انڈسٹری یا کوئی ادارہ denationalize کیا جائے تب اوپن مارکیٹ میں اس کے شیرز فروخت کیے جاتے ہیں۔۔اگر کوئی شخص شیئرز خریدتا ہے۔۔جیسے آج کل UBL کے شئیرز بیچے جارہے ہیں۔۔۔فرض کریں میں خرید لیتی ہوں تو۔۔۔مجھے پرافٹ کیسے ملے گا؟ اور اگر لاس ہوا تو وہ کیسے ہوگا۔۔؟

اینڈکس پوائنٹ ریٹ کیا ہوتا ہے۔۔؟ اور یہ کیسے گرتا ہے۔۔؟

ملکی حالات سٹاک ایکس چینج پر کیوں برے اثرات ڈالتے ہیں۔۔؟
 

قیصرانی

لائبریرین
شئیرز کا کاروبار اس طرح سے ہوتا ہے کہ بڑے ادارے بینکوں سے ادھار لینے کی بجائے کوشش کرتے ہیں کہ اپنے حصص یعنی کچھ کاروباری حصے عوام کو فروخت کر دیتے ہیں۔ یہ حصص یعنی شئیر کہلاتے ہیں۔ ان شئیر خریدنے والوں کو شئیر ہولڈرز کہتے ہیں۔ جب سالانہ منافع ہوتا ہے تو اس کو شئیر ہولڈرز میں ان کی انویسٹمنٹ کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے

انڈیکس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ کتنے شئیرز کی قیمت میں اضافہ ہوا اور کتنے کی قیمت میں کمی۔ اس کی بنیاد پر کل انڈیکس ظاہر ہوتا ہے کہ آج کتنا انڈیکس چڑھا یا گرا

ملکی حالات مستحکم ہوں تو سرمایہ دار یا عوام انویسٹمنٹ کرتے ہیں۔ ورنہ اگر ملکی حالات مستحکم نہ ہوں تو سرمایہ دار کا اعتبار اٹھ جاتا ہے۔ روپے کی قیمت میں کمی، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ وغیرہ اہم عوامل ہوتے ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
حصص خریدنے کے لئے باقاعدہ طور پر ڈاکومنٹیشن ہوتی ہے۔ آپ کا نام، پتہ وغیرہ لیا جاتا ہے اور جب منافع کا اعلان ہوتا ہے تو عموماً وہ لوگ آپ تک خود منافع کی رقم (بینک اکاؤنٹ وغیرہ) میں‌پہنچاتے ہیں

منافع یا نقصان کو ملکی حالات، کاروباری حالات وغیرہ سے ماپا جاتا ہے۔ جیسے سیمنٹ کے شئیرز کی قیمتیں کسی بڑے ڈیم یا تعمیراتی منصوبے کے اعلان کے بعد بڑھنا شروع ہو جاتی ہیں۔ بینک عموماً ترقی کی طرف جاتے ہیں وغیرہ
 

قیصرانی

لائبریرین
مزے کی بات، توہم پرستی اور بھیڑ چال میں پوری سٹاک ایکسچینج کا کوئی مقابل نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہلکی سی افواہ بھی کسی کمپنی کے شئیرز کو ڈبو سکتی ہے
 

امن ایمان

محفلین
شئیرز کا کاروبار اس طرح سے ہوتا ہے کہ بڑے ادارے بینکوں سے ادھار لینے کی بجائے کوشش کرتے ہیں کہ اپنے حصص یعنی کچھ کاروباری حصے عوام کو فروخت کر دیتے ہیں۔ یہ حصص یعنی شئیر کہلاتے ہیں۔ ان شئیر خریدنے والوں کو شئیر ہولڈرز کہتے ہیں۔ جب سالانہ منافع ہوتا ہے تو اس کو شئیر ہولڈرز میں ان کی انویسٹمنٹ کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے


بہتت شکریہ !

میں یہی سمجھتی تھی کہ صرف ان اداروں کے شئیرز مارکیٹ میں فروخت کیے جاتے ہیں جو پرائیوٹائز privatize ہورہے ہوں۔۔۔اب مجھے سمجھ میں آیا کہ یہ لیور برادرز، پراکٹر اینڈ گیمبل ٹائپ اداروں کے شئیرز اس لیے فروخت ہوتے ہیں۔ : )

انڈیکس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ کتنے شئیرز کی قیمت میں اضافہ ہوا اور کتنے کی قیمت میں کمی۔ اس کی بنیاد پر کل انڈیکس ظاہر ہوتا ہے کہ آج کتنا انڈیکس چڑھا یا گرا

نااا :( یہ ابھی بھی سمجھ میں نہیں آیا۔۔۔یہ روزانہ اضافہ کیوں ہوتا ہے۔۔؟ اور کس طرح ہوتا ہے۔۔؟

ایک انویسٹر جب روپیہ انویسٹ کرتا ہے تو جس قیمت پر اس نے شئیرز خریدے کیا وہ اصل قیمت محفوظ نہیں رہتی۔۔؟
 
امن ،

جس کمپنی کے شئیرز زیادہ خریدے جائیں ان کی قیمت بڑھ جاتی ہیں اور جس کمپنی کے شئیرز بیچے جاتے ہیں زیادہ تعداد میں ان کی قیمت کم ہو جاتی ہیں اور اگر زیادہ کمپنیوں کے شئیرز کی قیمت بڑھ جائے تو اس سے انڈکس میں تیزی دیکھنے میں آتی ہے اور وہ بڑھ جاتا ہے اور اگر خریداری کم ہو اور شئیرز کا بیچنا یا کاروبار نہ ہو تو انڈکس گر جاتا ہے اور اسے مندی کہتے ہیں۔

جس قیمت پر سرمایہ دار نے شئیر خریدے ہوتے ہیں وہ ایک جیسی نہیں رہتی کیونکہ شئیرز کی قیمت کم زیادہ ہوتی رہتی ہے، اس میں کمپنی کی شہرت ، اس کے پھیلاؤ ، ترقی اور استحکام اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
قیصرانی صاحب نے آپ کو کافی تفصیل سے بتا دیا ہے، چند ایک باتیں میں بھی لکھ دیتا ہوں۔

سٹاک ایکسچینج میں کام کی نوعیت سمجھنے کیلیے پہلے آپ کو شیئرز کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ کسی کمپنی کا اپنے شیئرز بیچنے کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ اپنے بزنس میں عوام کو حصہ دار بنا لیتی ہیں۔ اسکی کئی ایک وجوہات ہوتی ہیں، اپنی کمپنی میں پیسہ لانا سب سے بڑی وجہ ہے۔ اسکی نوعیت بھی کئی قسم کی ہوتی ہے مثلاً کچھ کمپنیز پہلی دفعہ اپنے شیئرز مارکیٹ میں لاتی ہیں، کچھ بعد میں اپنا سرمایہ بڑھانے کیلیے اور کچھ وہ جنکی نج کاری ہوتی ہے اور حکومت، عوام کو بھی ان میں حصہ دار بنا لیتی ہے۔ اور یہ ساری کی ساری پبلک لمیٹڈ کمپنیز ہوتی ہیں۔

شیئرز سے منافع کیسے ہوتا ہے، تو یہ سمجھیے کہ ہر کمپنی کے "عام" یا آڈنری شیئر کی ایک ابتدائی قیمت ہوتی ہے جسے Face Value کہا جاتا ہے۔ مثلاً ایک شیئر دس روپے میں۔ لیکن یہ صرف کتابی قیمت ہوتی ہے، اسکے مقابلے ہر کمپنی کے شیئر کی ایک مارکیٹ ویلیو بھی ہوتی ہے اور اسی مارکیٹ ویلیو سے نفع یا نقصان کا تعین ہوتا ہے۔

کسی بھی کمپنی کے شیئر کی مارکیٹ ویلیو کے تعین میں بہت سے عوامل ہوتے ہیں، مثلاً کمپنی کی Financial Position کیسی ہے، اس چیز کو جج کرنے کیلیے کچھ Indicators ہوتے ہیں جو کہ ماہرین کا کام ہے۔ پھر اس کمپنی کی مارکیٹ میں ساکھ کیا ہے، اس کمپنی کے فیوچر پلینز کیا ہیں، اسکی مینیجمنٹ کیسی ہے، وغیرہ۔

شیئرز سے منافع دو قسم کا ہوتا ہے، ایک تو وہ جو سٹاک ایکسچینج میں ہوتا ہے، مثلاً ایک شیئر آپ نے سو روپے میں خریدا، کچھ دن بعد اسکی مارکیٹ ویلیو دو سو ہوگئی اور آپ نے اپنے شیئرز بیچ دیے۔ دوسری طرح کے منافع کو Dividend کہتے ہیں، یہ وہ منافع ہوتا ہے جو کمپنی ہر سال یا ششماہی اپنے شیئر ہولڈرز کو فی شیئر کے حساب سے دیتی ہے، یہ بھی دو قسم کا ہوتا ہے ایک تو وہ کہ کمپنی کیش کی صورت میں دیتی ہے اور دوسرا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ کمپنی کیش نہیں دیتی بلکہ اسکے بدلے میں مزید شیئرز دے دیتی ہے۔

پہلی قسم کا منافع جو سٹاک ایکسچینج میں ہوتا ہے وہ پاکستان میں انتہائی رِسکی کام ہے کہ اس میں سٹہ ہوتا ہے اور ارب پتی لوگ، عام لوگوں کے تھوڑے سرمائے کو ہڑپ کرجاتے ہیں۔ اور Dividend جو ہے وہ صریحاً کمپنی ڈائریکٹرز کی مرضی پر ہوتا ہے کہ کتنا دیں یا بالکل بھی نہ دیں۔

کسی بھی کمپنی کے شیئر کی مارکیٹ ویلیو، ڈیمانڈ اور سپلائی کے اصول پر چلتی ہے، مثلاً آپ کو ایک خاص کمپنی کے شیئر درکار ہیں لیکن اس کمپنی کے شیئر بیچنے والے کم ہیں تو اس کمپنی کے شیئر کی قیمت بڑھ جائے گی۔ اس میں دیگر عوامل بھی ہوتے ہیں، مثلاً ایک تیل کمپنی اعلان کرتی ہے کہ انہوں نے نیا تیل ڈھونڈ لیا ہے تو لوگ سوچتے ہیں کہ اب ان کو نفع زیادہ ہوگا، یا کوئی کمپنی اعلان کرتی ہے کہ اس سال انکو زیادہ نفع کی توقع ہے، وغیرہ وغیرہ۔

جن کمپنیوں کی مالی حالت بہت اچھی ہوتی ہے اور انکا Dividend دینے کا ریکارڈ بھی اچھا ہوتا ہے انکو Blue Chip کمپنیاں کہا جاتا ہے اور انکے شیئر کی مارکیٹ ویلیو، فیس ویلیو سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مثلاً Liver Brothers Pakistan کے شیئر کی فیس ویلیو شاید پچاس روپے ہے لیکن مارکیٹ میں وہ تین سو سے بھی اوپر کا بکتا رہا ہے۔

سٹاک ایکسچینج کا اتار چڑھاو بھی کچھ عوامل پر ہوتا ہے۔ مثلاً کسی ملک میں امن و امان کی کیا صورتحال ہے یعنی کسی کمپنی کا بزنس ہوگا بھی کہ ہڑتالیں ہی رہیں گی، اس ملک کی ٹیکس پالیسی کیا ہے یا وہاں کاروبار کرنے کے کیا مواقع ہیں۔

انڈیکس کا نظام ہر سٹاک ایکسچینج کا اپنا ہوتا ہے، مثلاً کراجی س۔ا کا انڈیکس KSE 100 Index کہلاتا ہے، انہوں نے یہ کیا ہوا ہے کہ ٹاپ کی سو کمپنیوں کو اپنی لسٹ میں رکھا ہوا ہے اور انکے اتار چڑھاؤ سے انڈیکس کا اتار چڑھاؤ نوٹ کرتے ہیں، فائدہ اس سے یہ ہوتا ہے کہ معلوم ہوجاتا ہے کہ عمومی کاروبار کس سمت میں جا رہا ہے۔

جب س۔ا۔ میں ہر طرف شیئر خریدنے والے ہونگے تو شیئرز کی قیمت میں اضافہ ہوگا نتیجتاً انڈیکس میں بھی اضافہ ہوگا اور اسکے الٹ بیچنے کی صورت میں انڈیکس نیچے جاتا ہے۔

پاکستان میں س۔ا کا مسئلہ ذرا ٹیڑھا ہے، یہاں پر بڑھے بڑھے گروپس مصنوعی طور پر ڈیمانڈ بناتے ہیں، جب عام آدمی دیکھتا ہے کہ آج کل تو انڈیکس مسلسل اوپر ہی جا رہا ہے تو وہ بھی شیئر مصنوعی بڑھی ہوئی قیمت پر خرید لیتا ہے، جب یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے تو بڑے گروپ ایک دم شیئر بیچنا شروع کردیتے ہیں اور شئیر کی قیمت نیچے گر جاتی ہے، اب جس بیچارے مگر لالچی یا بھولے بھالے شریف آدمی نے چار دن پہلے شیئر خریدا تھا سو روپے میں وہ اب پچاس میں بھی کوئی نہیں لے رہا۔

آپ نے کچھ عرصہ قبل خبریں سنی ہونگی، سٹاک ایکسچینج اسکینڈل کے حوالے سے اور اس میں گورنمنٹ اور انکے منظورِ نظر افراد کے ملوث ہونے کے حوالے سے، بس یہی کچھ ہوا تھا۔

۔
 

امن ایمان

محفلین
محب، وارث صاحب بہتتتتت شکریہ!

اب میں یہ سب بہت آسانی سے سمجھ گئی ہوں اور امید ہے کہ یاد بھی رہے گا۔۔۔۔میں بس شیئرز کی خرید و فروخت پر پرافٹ اور لاس پر کنفیوز ہوجاتی تھی۔۔۔وارث صاحب آپ کا خاص طور پر شکریہ۔۔۔۔جس طرح آپ نے فیس ویلیو اور مارکیٹ ویلیو کو واضح کیا ہے۔۔۔ماموں کو بتا کر ان پر اچھا خاصا ایمپریشن ڈال سکتی ہوں۔ :grin:
 

ماوراء

محفلین
میری طرف سے بھی امن اور باقی حضرات کا بہت شکریہ۔ مجھے بھی اس بارے میں کچھ خاص نہیں معلوم تھا۔ ابھی بھی سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں۔:p
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ قیصرانی، محب اور وارث صاحبان آپ کا۔
مجھے تو یہ سمجھ آیا ہے کہ سٹاک ایکسچینج اس مشین کا نام ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بناتی ہے۔:grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ قیصرانی، محب اور وارث صاحبان آپ کا۔
مجھے تو یہ سمجھ آیا ہے کہ سٹاک ایکسچینج اس مشین کا نام ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بناتی ہے۔:grin:

آپ بالکل صحیح سمجھے فاتح، اور یہ صرف سٹاک ایکسچینج کا ہی خاصہ نہیں ہے جس سسٹم کے ہم کل پرزے ہیں سٹاک ایکسچینج بھی اسی کا حصہ ہے۔:mad:

۔
 

نازیہ ملک

محفلین
کیا کوءی مجھے بتا سکتا ہے کہ پاکستان ستاک مارکیت مین کام کیسے شروع کرتے ھین مطلب میرا ساین ان نیہن ھہتا اور کتنے پیسون سے شروع کر سکتے ھین?
 

اسد محمود

محفلین
السلام علیکم
سٹاک ایکسیچینج میں کام اور کاروبار کا آغاز کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنا لیں کہ کہیں ادھر کام کرنا شرعاً جائز ہے کہ نہیں ؟ کیوں حلال کمانا ضروری ہے ۔
 
قیصرانی صاحب نے آپ کو کافی تفصیل سے بتا دیا ہے، چند ایک باتیں میں بھی لکھ دیتا ہوں۔

سٹاک ایکسچینج میں کام کی نوعیت سمجھنے کیلیے پہلے آپ کو شیئرز کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ کسی کمپنی کا اپنے شیئرز بیچنے کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ اپنے بزنس میں عوام کو حصہ دار بنا لیتی ہیں۔ اسکی کئی ایک وجوہات ہوتی ہیں، اپنی کمپنی میں پیسہ لانا سب سے بڑی وجہ ہے۔ اسکی نوعیت بھی کئی قسم کی ہوتی ہے مثلاً کچھ کمپنیز پہلی دفعہ اپنے شیئرز مارکیٹ میں لاتی ہیں، کچھ بعد میں اپنا سرمایہ بڑھانے کیلیے اور کچھ وہ جنکی نج کاری ہوتی ہے اور حکومت، عوام کو بھی ان میں حصہ دار بنا لیتی ہے۔ اور یہ ساری کی ساری پبلک لمیٹڈ کمپنیز ہوتی ہیں۔

شیئرز سے منافع کیسے ہوتا ہے، تو یہ سمجھیے کہ ہر کمپنی کے "عام" یا آڈنری شیئر کی ایک ابتدائی قیمت ہوتی ہے جسے Face Value کہا جاتا ہے۔ مثلاً ایک شیئر دس روپے میں۔ لیکن یہ صرف کتابی قیمت ہوتی ہے، اسکے مقابلے ہر کمپنی کے شیئر کی ایک مارکیٹ ویلیو بھی ہوتی ہے اور اسی مارکیٹ ویلیو سے نفع یا نقصان کا تعین ہوتا ہے۔

کسی بھی کمپنی کے شیئر کی مارکیٹ ویلیو کے تعین میں بہت سے عوامل ہوتے ہیں، مثلاً کمپنی کی Financial Position کیسی ہے، اس چیز کو جج کرنے کیلیے کچھ Indicators ہوتے ہیں جو کہ ماہرین کا کام ہے۔ پھر اس کمپنی کی مارکیٹ میں ساکھ کیا ہے، اس کمپنی کے فیوچر پلینز کیا ہیں، اسکی مینیجمنٹ کیسی ہے، وغیرہ۔

شیئرز سے منافع دو قسم کا ہوتا ہے، ایک تو وہ جو سٹاک ایکسچینج میں ہوتا ہے، مثلاً ایک شیئر آپ نے سو روپے میں خریدا، کچھ دن بعد اسکی مارکیٹ ویلیو دو سو ہوگئی اور آپ نے اپنے شیئرز بیچ دیے۔ دوسری طرح کے منافع کو Dividend کہتے ہیں، یہ وہ منافع ہوتا ہے جو کمپنی ہر سال یا ششماہی اپنے شیئر ہولڈرز کو فی شیئر کے حساب سے دیتی ہے، یہ بھی دو قسم کا ہوتا ہے ایک تو وہ کہ کمپنی کیش کی صورت میں دیتی ہے اور دوسرا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ کمپنی کیش نہیں دیتی بلکہ اسکے بدلے میں مزید شیئرز دے دیتی ہے۔

پہلی قسم کا منافع جو سٹاک ایکسچینج میں ہوتا ہے وہ پاکستان میں انتہائی رِسکی کام ہے کہ اس میں سٹہ ہوتا ہے اور ارب پتی لوگ، عام لوگوں کے تھوڑے سرمائے کو ہڑپ کرجاتے ہیں۔ اور Dividend جو ہے وہ صریحاً کمپنی ڈائریکٹرز کی مرضی پر ہوتا ہے کہ کتنا دیں یا بالکل بھی نہ دیں۔

کسی بھی کمپنی کے شیئر کی مارکیٹ ویلیو، ڈیمانڈ اور سپلائی کے اصول پر چلتی ہے، مثلاً آپ کو ایک خاص کمپنی کے شیئر درکار ہیں لیکن اس کمپنی کے شیئر بیچنے والے کم ہیں تو اس کمپنی کے شیئر کی قیمت بڑھ جائے گی۔ اس میں دیگر عوامل بھی ہوتے ہیں، مثلاً ایک تیل کمپنی اعلان کرتی ہے کہ انہوں نے نیا تیل ڈھونڈ لیا ہے تو لوگ سوچتے ہیں کہ اب ان کو نفع زیادہ ہوگا، یا کوئی کمپنی اعلان کرتی ہے کہ اس سال انکو زیادہ نفع کی توقع ہے، وغیرہ وغیرہ۔

جن کمپنیوں کی مالی حالت بہت اچھی ہوتی ہے اور انکا Dividend دینے کا ریکارڈ بھی اچھا ہوتا ہے انکو Blue Chip کمپنیاں کہا جاتا ہے اور انکے شیئر کی مارکیٹ ویلیو، فیس ویلیو سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مثلاً Liver Brothers Pakistan کے شیئر کی فیس ویلیو شاید پچاس روپے ہے لیکن مارکیٹ میں وہ تین سو سے بھی اوپر کا بکتا رہا ہے۔

سٹاک ایکسچینج کا اتار چڑھاو بھی کچھ عوامل پر ہوتا ہے۔ مثلاً کسی ملک میں امن و امان کی کیا صورتحال ہے یعنی کسی کمپنی کا بزنس ہوگا بھی کہ ہڑتالیں ہی رہیں گی، اس ملک کی ٹیکس پالیسی کیا ہے یا وہاں کاروبار کرنے کے کیا مواقع ہیں۔

انڈیکس کا نظام ہر سٹاک ایکسچینج کا اپنا ہوتا ہے، مثلاً کراجی س۔ا کا انڈیکس KSE 100 Index کہلاتا ہے، انہوں نے یہ کیا ہوا ہے کہ ٹاپ کی سو کمپنیوں کو اپنی لسٹ میں رکھا ہوا ہے اور انکے اتار چڑھاؤ سے انڈیکس کا اتار چڑھاؤ نوٹ کرتے ہیں، فائدہ اس سے یہ ہوتا ہے کہ معلوم ہوجاتا ہے کہ عمومی کاروبار کس سمت میں جا رہا ہے۔

جب س۔ا۔ میں ہر طرف شیئر خریدنے والے ہونگے تو شیئرز کی قیمت میں اضافہ ہوگا نتیجتاً انڈیکس میں بھی اضافہ ہوگا اور اسکے الٹ بیچنے کی صورت میں انڈیکس نیچے جاتا ہے۔

پاکستان میں س۔ا کا مسئلہ ذرا ٹیڑھا ہے، یہاں پر بڑھے بڑھے گروپس مصنوعی طور پر ڈیمانڈ بناتے ہیں، جب عام آدمی دیکھتا ہے کہ آج کل تو انڈیکس مسلسل اوپر ہی جا رہا ہے تو وہ بھی شیئر مصنوعی بڑھی ہوئی قیمت پر خرید لیتا ہے، جب یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے تو بڑے گروپ ایک دم شیئر بیچنا شروع کردیتے ہیں اور شئیر کی قیمت نیچے گر جاتی ہے، اب جس بیچارے مگر لالچی یا بھولے بھالے شریف آدمی نے چار دن پہلے شیئر خریدا تھا سو روپے میں وہ اب پچاس میں بھی کوئی نہیں لے رہا۔

آپ نے کچھ عرصہ قبل خبریں سنی ہونگی، سٹاک ایکسچینج اسکینڈل کے حوالے سے اور اس میں گورنمنٹ اور انکے منظورِ نظر افراد کے ملوث ہونے کے حوالے سے، بس یہی کچھ ہوا تھا۔

۔
السلام علیکم
سٹاک ایکسیچینج میں کام اور کاروبار کا آغاز کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنا لیں کہ کہیں ادھر کام کرنا شرعاً جائز ہے کہ نہیں ؟ کیوں حلال کمانا ضروری ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
السلام علیکم
سٹاک ایکسیچینج میں کام اور کاروبار کا آغاز کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنا لیں کہ کہیں ادھر کام کرنا شرعاً جائز ہے کہ نہیں ؟ کیوں حلال کمانا ضروری ہے ۔
حلال کا رزق یقینا اہم بات ہے ،
آپ حلال کاروبار والی کمپنیوں میں لین دین کریں اور محفوظ مارجنز کے ساتھ کام کریں ۔ نفع نقصان تو ہر جگہ ممکن ہوتاہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں س۔ا کا مسئلہ ذرا ٹیڑھا ہے، یہاں پر بڑھے بڑھے گروپس مصنوعی طور پر ڈیمانڈ بناتے ہیں، جب عام آدمی دیکھتا ہے کہ آج کل تو انڈیکس مسلسل اوپر ہی جا رہا ہے تو وہ بھی شیئر مصنوعی بڑھی ہوئی قیمت پر خرید لیتا ہے
12 سال بعد بھی معیشت و اسٹاک مارکیٹ مصنوعی ہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے تو یہ سمجھ آیا ہے کہ سٹاک ایکسچینج اس مشین کا نام ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بناتی ہے۔:grin:
یہ تاثر غلط العام ہے۔ بہت سے نچلے طبقہ کے لوگ اسٹاک ایکسچینج میں بروقت اور مناسب سرمایہ کاری کرکے ارب پتی بن چکے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ تاثر غلط العام ہے۔ بہت سے نچلے طبقہ کے لوگ اسٹاک ایکسچینج میں بروقت اور مناسب سرمایہ کاری کرکے ارب پتی بن چکے ہیں۔
سراسر خام خیالی اور غلط فہمی ہے آپ کی۔ کوئی چھوٹا سرمایہ کار یہاں "بروقت اور مناسب سرمایہ کاری" سے اربوں نہیں کما سکتا سوائے سٹہ کے۔ پاکستان میں سٹاک ایکسچینج میں سٹہ سے لوگ کماتے ہیں، لیکن یہ کمائی ایسے ہی جیسے جوئے خانے کی کمائی، لگ گئے تو پو بارہ، گئے تو پھر سارے گئے!
 
Top