مجذوب سو بار کیا عہد نہ جائیں گے اُدھر ہم ۔۔۔خواجہ عزیز الحسن مجذوب۔

الشفاء

لائبریرین

سو بار کیا عہد نہ جائیں گےاُ دھر ہم
پھر شوق سے ہو ہو گئے مجبور مگر ہم

اٹھ جائے ابھی کام لیں ہمت سے اگر ہم
اک یوں ہی سا پردہ ہے ادھر وہ ہیں ادھر ہم

وہ صبح کو آئیں گے یہ سنتے ہیں خبر ہم
ہم بھی انہیں دیکھیں گے جو دیکھیں گے سحر ہم

دم بھر تو بھلا کوئی ہمیں جی کے دکھا دے
کر لائے ہیں جس حال میں اک عم بسر ہم

خود کو بھی ترے عشق میں ہم غیر ہی سمجھے
جی بھر کے نہ دیکھا کہ لگا دیں نہ نظر ہم

اب شغل ہے دن رات طواف کوئے جاناں
منزل پہ پہنچ کر بھی ہیں مشغول سفر ہم

کیا وقت ہے کیا لطف ہے مسرور ہے دنیا
اور یاد شب وصل میں بیزار سحر ہم

درپردہ کوئی پردہ نشیں دیکھ لیا ہے
اب حور بھی آ جائے تو ڈالیں نہ نظر ہم

ہر دم جو تصور میں ہے ان کا رخ روشن
پاتے ہیں شب غم میں بھی آثار سحر ہم

اب آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے ہم کو
کچھ یاد بھی ہے، تھے کبھی منظور نظر ہم

اب تم ہی بتاؤ تمہیں کس طرح منائیں
چاہی تھی معافی تو ہوئے اور بھی برہم

محروم در فیض سے کوئی نہیں جاتا
آئے ہیں بہت دور سے یہ سن کے خبر ہم

بیگانہء احباب جو ہم ہیں تو گلہ کیا
ہم وہ ہیں کہ رکھتے نہیں اپنی بھی خبر ہم

نشہ میں جوانی کے تمہیں ہوش بھی کچھ ہے
آنچل تو سنبھالو کہ لگا دیں نہ نظر ہم

دعوٰی تھا ہمیں ضبط کا اب ہو گئے کیسے
قابو نہ ہمیں دل پہ نہ مختار نظر ہم

سو بار تو دیکھا انہیں سیری نہیں ہوتی
حسرت ہے یہی دیکھتے پھر ایک نظر ہم

آنکھوں کی بدولت ہے مصیبت میں دل اپنا
لپکا تھا کبھی اب تو ہیں بیزار نظر ہم

اغیار سے ہنس ہنس کے ہیں کس لطف کی باتیں
بیٹھے ہیں الگ بزم میں بادیدہء تر ہم

سالک ہیں رفیقوں میں تو تیاریاں کیا کیا
اور عزم سفر رکھتے ہیں بے زاد سفر ہم

مجذوب ہیں جب تک کہ نہ دے دو گے معافی
مر جائینگے قدموں سے اٹھائیں گے نہ سر ہم

دنیا کے نہ عقبیٰ کے یہاں کے نہ وہاں کے
زندوں میں نہ مُردوں میں ادھر ہیں نہ اُدھر ہم

جو ان کی خوشی ہے وہی اپنی بھی خوشی ہے
جا دل تجھے چھوڑا کہ جدھر وہ ہیں اُدھر ہم

ہر خیر میں ہو جاتا ہے یہ نفس مزاحم
مسدود ہیں سب راستے اب جائیں کدھر ہم

ہم اور وہ ہو جائیں جدا اب نہیں ممکن
ہیں نکہت و گل ، مہرو ضیاء ، شیرو شکر ہم

بہتر سے بھی بہتر جو ہے تم اس سے بھی بہتر
بدتر سے بھی بدتر جو ہے اس سے بھی بتر ہم

اس ناز سے اس شان سے اس تیز روی سے
گزرو گے تو دنیا ہی سے جائیں گے گزر ہم

سالک ہمیں رکھنا نہیں منظور انہیں کو
پھر ہو گئے مجذوب ملاتے ہی نظر ہم

۔۔۔
خواجہ عزیز الحسن مجذوب - رحمۃ اللہ علیہ۔
 
Top