سویدا کا کیا مطلب ہے؟؟؟؟

السلام علیکم!
میرے خیال سے تو اس مندرجہ بالا عنوان کی جگہ تو محفل ادب کی ذیلی شاخ جہان نثر کے اجزء میں ایک نیا اضافہ غیر مانوس الفاظ کا مطلب کے نام سے ہونا چاہیے تھا
یا پھر ڈیجیٹل اردو لائبریری پراجیکٹ کے ذیل میں اردو نثر میں فرہنگ اردو کے نام سے ایک جز کے طور پر ہونا چاہیئے تھا۔
بہرحال یہ تو انتظامیہ کا مسئلہ ہے بندہ نے اپنی رائے پیش کی ہے۔
چلیں جناب شروع ہوجائیں اور بتائیں کے سویدا کا کیا مطلب ہے۔ بندہ آخر میں بتائے گا کہ ادھر پیش کرنے کا محرک کیا تھا۔
 

سویدا

محفلین
دل کے عین وسط میں سیاہ نقطہ جو ایک روایت کے مطابق علم ومعرفت کا مرکز ہوتا ہے
 
جب ہرنی کے پیچھے جنگلی کتے یا بھیڑیے لگ جاتے ہیں اور یہ ہر طرف سے ان میں گھر جاتی ہے تو یہ ان کی طرف منہ کرکے ایک چیخ مارتی ہے یہ چیخ اس قدر پرسوز ہوتی ہے کہ کتوں کے بڑھتے ہوئے قدم رک جاتے ہیں اور وہ ایک لمحے کے لیئے بھول جاتے ہیں کہ ان کا مقصد کیا ہے پس اسی لمحے کا فائدہ اٹھا کر ہرن بھاگ جاتا ہے شاعر حضرات ہرن کی اس چیخ کو غزل کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ غزل میں بھی ہرن کا وہ سوز وگداز اور رحم کی اپیل ہوتی ہے جو کہ پتھر دل شخص کے دل کو بھی موم کردیتی ہے۔
جب ہرنی کا بچہ شکاری چھین لیتے ہیں یا کوئی درندہ اس کو کھالیتا ہے تو ہرنی کے دل پر سیاہ رنگ کا ایک داغ پڑجاتا ہے اس داغ کو شاعر لوگ نقش سویدا کہتے ہیں۔
مندرجہ بالا بیان میں نےجاوید چوہدری کے ایک کالم سے نقل کیا ہے جس کا لنک یہ ہے
http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101260913&Issue=NP_LHE&Date=20110610
میرے ذہن میں فورا ہی کچھ اشعار اور پھر کچھ خیالات صاعقہ کی رفتار سے آئےتو بندہ نے ان کو صفحہ پر بکھیر دیا آپ بھی پڑھیے اور حظ اٹھائیے۔
فلم بیجو باورا کا ایک منظر
بیجو : گرو دیو( پیر و مرشد) میں باورا( دیوانہ) ہوجاوں گا
پیرومرشد: اسی لئے میں تجھے انتم اپدیش ( معرفت کی بات بتانے) دینے آیا ہوں۔بیر کی بھاونا نکال کرتو اپنے دل میں پریم پیدا کر (یعنی قلب سےبغض و کینہ کی بیماری کو رفع کرکے محبت کی جوت جگا) ۔پریم کے بنا تیرے دل میں درد نہیں اور درد کے بنا تیرے سنگیت میں وہ اثر نہیں جو پتھر کو بھی پگھلا دے اور سوز تیرے دل میں تبھی پیدا ہوگا جب تیرے دل کو چوٹ پہنچے گی ۔
…………………………………………

این سویدای دل من کہ حمیراصفت است
صافی از تہمت صفوان بخراسان یابم .

خاکیان را ز دل گرم روان آتش شوق
باد سرد از سر خوناب سویدا شنوند
(خاقانی جس کو بدیل بھی کہتے ہیں)

نہ فلک راست مسلم نہ ملک را حاصل
آنچہ در سرّ سویدای بنی آدم از اوست (سعدی )

سویدای دل من تاقیامت
مباد از شوق سودای تو خالی (حافظ.)

عارفان خال سویدا را ز دل حک میکنند
اینقدر ای سادہ دل نقش و نگار خانہ چیست . (صائب)
 
Top