سوڈان: خاتون کو ترکِ اسلام پر پھانسی کی سزا

مہوش علی

لائبریرین
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/05/140515_sudan_woman_faces_death_apostasy_zz.shtml

اس لڑکی کا باپ مسلمان تھا، مگر بچپن میں ہی ماں اور اسکو چھوڑ کر چلا گیا تھا، اور اس لڑکی کی پرورش مکمل طور پر عیسائی ماحول میں ہوئی۔ اب اس نے ایک عیسائی مرد سے شادی کر لی۔ اس جرم پر اسے "زنا" اور پھر "مرتد" کے نام پر قتل کی سزا دے ڈالی گئی ہے۔

آخر مذہب کے نام پر یہ ظلم، یہ ناانصافی، یہ منافقت کب تک جاری رہے گی؟

بہت دیر تک آپ یہ منافقت، یہ دو رخے رویے جاری نہیں رکھ سکتے جہاں خود تو آپ پوری دنیا میں تبلیغ کی آزادی چاہیں، اور تبدیلی مذہب کی بھی، مگر اگر افغانستان میں غیر ملکیوں کے پاس بائبل نکل آئے تو طالبان انہیں غیر مذہب کی تبلیغ کے نام پر قتل کر ڈالیں، اور کوئی اگر غیر مذہب کو اختیار کرے، تو آپ اسے مرتد کے نام پر قتل کر ڈالیں۔

آپ تو کفارِ مکہ سے بھی بدتر ہیں۔ کفار مکہ بھی تبدیلی مذہب پر فقط اذیت دینے پر اکتفا کر لیتے تھے، مگر آپ تو ببانگ دہل قتل کر ڈالتے ہیں۔

وقت آ گیا ہے کہ ان دوغلے رویوں سے جان چھڑائی جائے۔

ریاستی امور آج کے وقت اور حالات کے مطابق ہونے چاہیے ہیں۔ اگر آج پوری دنیا میں آپ کو تبلیغ کی اجازت ہے، تو یہی اجازت آپ کو اپنے ملک میں دینی پڑے گی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اسلام ہی سب سے اعلیٰ و برتر مذہب ہے۔ اگر اسے چھوڑنا چاہیں گے تو پھر دنیا بھی چھوڑنی پڑے گی۔ یہ پیکج ڈیل ہے۔ چاہے تو لیں، چاہے تو نہ لیں :)
 

سید ذیشان

محفلین
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ اس خاتون کا والد مسلمان تھا اور والدہ عیسائی، اس کا باپ اس کی ماں کو چھوڑ کر چلا گیا تھا اور اس کی ماں نے اسے عیسائی دین کی تعلیم دی۔ چونکہ اس کا باپ مسلمان تھا تو ٹیکنیکلی یہ بھی مسلمان ہو گئی۔ اور آگے کا واقعہ آپ کو معلوم ہے جو کافی افسوسناک ہے۔
 

باباجی

محفلین
اسلام ہی سب سے اعلیٰ و برتر مذہب ہے۔ اگر اسے چھوڑنا چاہیں گے تو پھر دنیا بھی چھوڑنی پڑے گی۔ یہ پیکج ڈیل ہے۔ چاہے تو لیں، چاہے تو نہ لیں :)
اسلام بیشک سب سے اعلیٰ و برتر مذہب ہے ۔ لیکن اسے کیا سے کیا بنادیا گیا ہے ۔ احکام اسلام کے تو غیر مسلم بھی متعارف ہیں
لیکن وہی بات اچھائی کے خلاف برائی بھی ایک حقیقت ہے ۔
بہرطور میں اسے غلط کہوں گا جو کچھ بھی ہوا ۔ ظلم تبھی بڑھتا ہے جب لوگ خدا بن جائیں
 

عبدالحسیب

محفلین
ہمارے ایک بہت ہی محترم دوست نے ایک موقع پر ایک بات کہی تو جو دل کی گہرائیوں میں اتر گئی۔

"جب معاشرہ اُس طرح کا نہیں ہے تو پھر سزائیں اُس طرح کی کیوں ہو؟"
 
الباب الخامس في ذكر صفات الأحمق
صفات الأحمق تقسم إلى قمسين‏:‏ أحدهما‏:‏ من حيث الصورة والثاني‏:‏ من حيث الخصال والأفعال‏.
صفات الأحمق من حيث الصورة‏:‏ ذكر القسم الأول‏:‏ قال الحكماء‏:‏ إذا كان الرأس صغيراً رديء الشكل دل على رداءة في هيئة الدماغ‏.‏
قال جالينوس‏:‏ لا يخلو صغر الرأس البتة من دلالة على رداءة هيئة الدماغ وإذا قصرت الرقبة دلت على ضعف الدماغ وقلته ومن كانت بنيته غير متناسبة كان رديئاً حتى في همته وعقله مثل الرجل العظيم البطل القصير الأصابع المستدير الوجه العظيم القامة الصغير الهامة اللحيم الجبهة والوجه والعنق والرجلين فكأنما وجهه نصف دائرة‏.‏
صفة الرأس‏:‏ كذلك إذا كان مستدير الرأس واللحية ولكن وجهه شديد الغلظ وفي عينيه بلادة وحركة فهو صفة العين‏:‏ فإن كانت العين ذاهبة في طول البدن فصاحبها مكار لص وإذا كانت العين عظيمة مرتعدة فصاحبها كسلان بطال أحمق محب للنساء‏.‏
والعين الزرقاء التي في زرقتها صفرة كأنها زعفران تدل على رداءة الأخلاق جداً والعين المشبهة لأعين البقر تدل على الحمق وإذا كانت العين كأنها ناتئة وسائر الجفن لاطىء فصاحبها أحمق وإذا كان الجفن من العين منكسراً أو متلوناً من غير علة فصاحبها كذاب مكار أحمق والشعر على الكتفين والعنق يدل على الحمق والجرأة وعلى الصدر والبطن يدل على قلة الفطنة‏.‏
صفة العنق والشفة‏:‏ ومن طالت عنقه ورقت فهو صياح أحمق جبان ومن كان أنفه غليظاً ممتلئاً فهو قليل الفهم ومن كان غليظ الشفة فهو أحمق غليظ الطبع‏.‏
ومن كان شديد استدارة الوجه فهو جاهل ومع عظمت أذنه فهو جاهل طويل العمر‏.‏
وحسن الصوت دليل على الحمق وقلة الفطنة واللحم الكثير الصلب دليل على غلظ الحس والفهم والغباوة والجهل في الطول أكثر‏.‏
عظم الهامة‏:‏ وقال الأحنف بن قيس‏:‏ إذا رأيت الرجل عظيم الهامة طويل اللحية فاحكم عليه بالرقاعة ولو كان أمية بن عبد شمس‏.‏
وقال معاوية لرجل عتب عليه‏:‏ كفانا في الشهادة عليك في حماقتك وسخافة عقلك ما نراه من طول لحيتك‏.‏
وقال عبد الملك بن مروان‏:‏ من طالت لحيته فهو كوسجٌ في عقله‏.‏
وقال غيره‏:‏ من قصرت قامته وصغرت هامته وطالت لحيته فحقيقاً على المسلمين أن يعزوه في عقله‏.‏
وقال أصحاب الفراسة‏:‏ إذا كان الرجل طويل القامة واللحية فاحكم عليه بالحمق وإذا انضاف إلى ذلك أن يكون رأسه صغيراً فلا تشك فيه‏.‏
وقال بعض الحكماء‏:‏ موضع العقل الدماغ وطريق الروح الأنف وموضع الرعونة طويل اللحية‏.‏
وعن سعد بن منصور أنه قال‏:‏ قلت لابن إدريس‏:‏ أرأيت سلام بن أبي حفصة قال‏:‏ نعم رأيته طويل اللحية وكان أحمق‏.‏
وعن ابن سيرين أنه قال‏:‏ إذا رأيت الرجل طويل اللحية لم فاعلم ذلك في عقله‏.‏
قال زياد ابن أبيه‏:‏ ما زادت لحية رجل على قبضته إلا كان ما زاد فيها نقصاً من عقله‏.‏
قال بعض الشعراء‏:‏ متقارب‏:‏ إذا عرضت للفتى لحيةٌ وطالت فصارت إلى سرته كلام الأحمق أدل شيء على حمقه‏:‏ ومن صفات الأحمق صغر الأذن ويعرف الأحمق بمشيه وتردده وكلام الأحمق أقوى الأدلة على حمقه‏.‏



يعرف الأحمق من كنيته‏:‏ وقد روي عن معاوية أنه قال لأصحابه‏:‏ بأي شيء تعرفون الأحمق من غير مجاورة قال بعضهم‏:‏ من قبل مشيته ونظره وتردده وقال بعضهم‏:‏ لا بل يعرف حمق الرجل من كنيته ونقش خاتمه فبينما هو يخوضون في حديث الحمقى إذ صاح رجل لرجل‏:‏ يا أبا الياقوت فدعا به معاوية فإذا رجل عليه بزة فحاوره ساعة ثم قال‏:‏ ما الذي على فص خاتمك فقال‏:‏ ‏"‏ ما لي لا أرى الهدهد أم كان من الغائبين ‏"‏ فقالوا يا أمير المؤمنين‏:‏ الأمر كما قلت‏.‏
وعن الشافعي أنه قال‏:‏ إذا رأيت الرجل خاتمه كبير وفصه صغير فذاك رجل عاقل وإذا رأيت فضته قليلة وفصه كبير فذاك عاجز وإذا رأيت الكاتب دواته على يساره فليس بكاتب وإذا كانت على يمينه صفات الأحمق الخلقية‏:‏ ذكر القسم الثاني‏:‏ وهو المتعلق بالخصال والأفعال‏.‏
من ذلك ترك نظره في العواقب وثقته بمن لا يعرفه ولا يخبره ومنها أنه لا مودة له‏.‏
العجب وكثرة الكلام‏:‏ ومنها العجب وكثرة الكلام قال أبو الدرداء‏:‏ لا يغرنكم ظرف الرجل وفصاحته وإن كان مع ذلك قائم الليل صائم النهار إذا رأيتم فيه ثلاث خصال العجب وكثرة المنطق فيما لا يعنيه وإن يجد على الناس فيما يأتي مثله فإن ذلك من علامة الجاهل‏.‏

وقال الأصمعي‏:‏ إذا أردت أن تعرف عقل الرجل في مجلس واحد فحدثه بحديث لا أصل له فإن رأيته أصغى إليه وقبله فاعلم أنه أحمق وإن أنكره فهو عاقل‏.‏
يعرف الأحمق بست خصال‏:‏ الغضب من غير شيء والإعطاء في غير حق والكلام من غير منفعة والثقة بكل أحد وإفشاء السر وأن لا يفرق بين عدوه وصديقه ويتكلم ما يخطر على قلبه ويتوهم أنه أعقل الناس‏.
عن الحسن أنه يقول‏:‏ خفق النعال خلف الأحمق قلما يلبث‏
 

مہوش علی

لائبریرین
اصل مسئلے کو سمجھئے۔ اس وقت عالم اسلام میں 2 طبقات ہیں۔

پہلا طبقہ وہ ہے جو یہ کہتا ہے کہ شریعت جامد ہے اور اسکے اصول و قوانین جو 14 سو سال پہلے تھے، وہ ویسے کے ویسے ہی آج نافذ ہوں گے۔

دوسرا طبقہ وہ ہے جو یہ کہتا ہے کہ:۔

1۔ "عبادات" ۔۔۔ یعنی جو اللہ اور بندے کے مابین ہے، تو شریعت کے اس "عبادات" والے حصے میں قیامت تک کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔

2۔ مگر شریعت کا جو حصہ "معاملات" کے متعلق ہے (یعنی ایک انسان کے دوسرے انسان یا سٹیٹ سے تعلق) تو ان میں وقت اور حالات کے تحت اجتہاد کر کے تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ اور شریعت بذات خود اسکی اجازت دیتی ہے کہ سٹیٹ معاملات کو وقت اور حالات کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

اسکا سب سے بڑا ثبوت کنیز باندی اور غلامی کے معاملہ کا ہے جس میں آج کی صدی میں شریعت کے بائی ڈیفالٹ اصولوں کو ترک کر دیا گیا ہے، اور سٹیٹ لیول پر ہر اسلامی ریاست نے معاہدہ کیا ہے کہ غلامی کا مکمل خاتمہ کرنا ہے۔

چنانچہ اسی طرز پر اس "مرتد کے قتل" کا مسئلہ بھی حل آج کے حالات کے مطابق کرنا چاہیے۔ ماضی میں شاید یہ غلامی کے اصول کی طرح ہی جاری کیا گیا کہ شاید مسلمان ہونے پر قتل کر دیا جاتا تھا۔ ۔۔۔ مگر آج حالات بدل چکے ہیں اور مسلمانوں کو تبلیغ کی اجازت ہے۔

بہرحال یہ دوسرا طبقہ انتہائی کمزور ہے اور اسکی آواز نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے پہلا طبقہ آج بھی فاؤول پلے کر رہا ہے اور دوغلے رویوں کو جاری کئے ہوئے ہے۔

یہ ہے سارا مسئلہ۔
 

زیک

مسافر
کیا کوئی یہ بتانا پسند کرے گا کہ اسلامی فقہ کے اعتبار سے اس سزا میں کیا غلطی ہے؟ کن صورتوں میں سزائے موت دینے کے بارے میں علماء کہتے ہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
کیا کوئی یہ بتانا پسند کرے گا کہ اسلامی فقہ کے اعتبار سے اس سزا میں کیا غلطی ہے؟ کن صورتوں میں سزائے موت دینے کے بارے میں علماء کہتے ہیں؟
جہاں تک مجھے علم ہے، قتل کے بدلے، شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کرنا اور ایک اور صورت ہے، زمین پر فساد برپا کرنا، ان تین صورتوں میں سزائے موت دی جاتی ہے
قتل کا بدلہ قتل، شادی شدہ ہوتے ہوئے زنا کرنا وغیرہ ساری ایک طرح سے فکسڈ صورتیں ہیں لیکن اصل مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب زمین پر فساد برپا کرنے کے الزام میں سزائے موت دینا
تاہم میں شاید غلط ہوں، اس لئے دیگر احباب کئی رائے کا انتظار ہے
 

زیک

مسافر
جہاں تک مجھے علم ہے، قتل کے بدلے، شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کرنا اور ایک اور صورت ہے، زمین پر فساد برپا کرنا، ان تین صورتوں میں سزائے موت دی جاتی ہے
قتل کا بدلہ قتل، شادی شدہ ہوتے ہوئے زنا کرنا وغیرہ ساری ایک طرح سے فکسڈ صورتیں ہیں لیکن اصل مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب زمین پر فساد برپا کرنے کے الزام میں سزائے موت دینا
تاہم میں شاید غلط ہوں، اس لئے دیگر احباب کئی رائے کا انتظار ہے
فقہاء کے نزدیک مرتد کی سزا موت ہے۔ کچھ فقہاء عورت کو رعایت دیتے ہیں کہ اسے موت کی بجائے قید میں رکھا جائے۔ کچھ فقہاء بلوغت سے پہلے کے ارتداد کے بارے میں بھی موت یا عمر قید کا حکم دیتے ہیں۔ جب میں نے اوپر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ یہی عین اسلام ہے تو اس کا پس منظر یہی تھا۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ آج کے دور میں یہ سزائیں بدلنی پڑیں گی تو وہ الگ بات ہے مگر اس خوش فہمی کا شکار نہ ہوں کہ مرتد کی سزا اسلام میں موت نہیں ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
فقہاء کے نزدیک مرتد کی سزا موت ہے۔ کچھ فقہاء عورت کو رعایت دیتے ہیں کہ اسے موت کی بجائے قید میں رکھا جائے۔ کچھ فقہاء بلوغت سے پہلے کے ارتداد کے بارے میں بھی موت یا عمر قید کا حکم دیتے ہیں۔ جب میں نے اوپر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ یہی عین اسلام ہے تو اس کا پس منظر یہی تھا۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ آج کے دور میں یہ سزائیں بدلنی پڑیں گی تو وہ الگ بات ہے مگر اس خوش فہمی کا شکار نہ ہوں کہ مرتد کی سزا اسلام میں موت نہیں ہے۔
حدود کی جہاں بات آتی ہے وہ اللہ کی طرف سے قرآن میں مقرر کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ جو بات ہو، وہ فقہاء کے نزدیک تو ٹھیک ہو سکتی ہے لیکن اس کو عین اسلام ماننا شاید ممکن نہ ہو
 
Top