سواستیکا ۔۔ تاریخ کے ایک سفاک آدمی کا تاریخی نشان۔۔۔

تیسرے جرمن ریخ المعرف ایڈولف ہٹلر کا نازی سوستیکا پرچم اپنے وقت کے سب سے زیادہ طاقتور نظریاتی نشان زدہ پرچموں میں سے ایک تھا۔۔ اس پرچم کے سائے تلے ہٹلر کی جوش خطابت نے جرمن قوم کو سحرزدہ رکھا۔ نازی جرمنی کے اس پرچم میں سیاہ رنگ کا سواستیکا کا نشان نازیوں کی جارحانہ عزائم کا مظہر تھا جبکہ سرخ رنگ نازیوں کی سوشل پالیسیوں کو ظاہر کرتے تھے۔
30جنوری 2013 ء کو ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر نامزد ہونے کی 80ویں سالگرہ کے دن لائف میگزین نے اس مسحور کن نشان کی تاریخ کو تصاویر کے زریعے واضح کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ہٹلر کی پروپگینڈہ مشینری کی شاندار کاوشوں کا جائزہ لیا جاسکے جس نے اس واحد نشان زدہ پرچم کے زریعے ایک لمبے عرصے تک پوری جرمن قوم کو ہٹلر کے سحر میں جکڑے رکھا۔۔
واضح رہے یہ تصاویر ہٹلر کے ذاتی فوٹو گرافر ہوگو جیگیر کی محنت کا شاخسانہ ہیں۔
١۔ ہٹلر Condor Legon کے سامنے اسپنیش نیشلیسٹوں سے لڑ کر واپس آنے والے جرمن فوجیوں کو سلیوٹ کرتے ہوئے 1939ء
01_52-15.jpg

2۔نازی ریلی 1937
02_3-8.jpg

وولکس ویگن کارنر اسٹون کی تقریب 1938
04_30-11.jpg

نرمیمبرگ جرمنی 1938
05_31-46b.jpg

4۔ہٹلر نازی پارٹی کانگریس کے ممبران سے حلف لیتے ہوئے۔
09_31-45.jpg

5۔1937ء نازی پارٹی کانگریس کی تقریب
11_1-3.jpg

خواتین کا ٹیبلو نازی پارٹی کانگریس 1937
12_31-21.jpg

ویٹرنز ڈے 1937
13_51-1.jpg

برلن 1939ء ہٹلر کی پچاسویں سالگرہ کی خوشی میں "چراغاں"
14_47-10c.jpg

ہٹلر اور جوزف گوبلز چارلوٹینبرگ تھیٹر برلن میں 1939ء
15_49-15.jpg

سالانہ آدھی رات کی تقریب حلف برداری ، میونیخ 1938ء
16_38-5.jpg

ہٹلر تاریخی خطاب کرتے ہوئے کرول اوپیرا ہاوئس برلن 1939ء
17_48-7.jpg

ہٹلر کا پروپگینڈہ منسٹر جوزف گوبلز برلن میں خطاب کرتے ہوئے 1939ء
18_16-3.jpg

اب ہٹلر کو سنو۔۔
20_16-5.jpg

کیا شان تھی اس پرچم کی اپنے دور میں۔۔
21_31-34.jpg
 

سید ذیشان

محفلین
یہ نشان اصل میں سندھ کی تہذیب اور ہندو مت کا قدیم نشان ہے۔ ہم اس کو ہٹلر کیساتھ منسوب کرتے ہیں جو کہ ایک تاریخی غلطی ہے۔
 
یہ نشان اصل میں سندھ کی تہذیب اور ہندو مت کا قدیم نشان ہے۔ ہم اس کو ہٹلر کیساتھ منسوب کرتے ہیں جو کہ ایک تاریخی غلطی ہے۔
آپکی پوسٹ بعد میں نظر سے گذری۔ سوال یہی ہے کہ اس نشان کی کیا تاریخ ہے ، اور کیا مفہوم ہے؟
 
یہ نشان اصل میں سندھ کی تہذیب اور ہندو مت کا قدیم نشان ہے۔ ہم اس کو ہٹلر کیساتھ منسوب کرتے ہیں جو کہ ایک تاریخی غلطی ہے۔
بنیادی طور پر یہ نشان آریا سماج یا نسل سے منصوب ہے۔۔۔ جس سے منسلک ہونے کا دعویٰ غیر منقسم ہندوستان کے ہندو بھی کرتے تھےمگر ہندوں کے نشان میں نقطے بھی آتے تھے، سواستیکا لفظ بھی سنسکرت سے لیا گیا ہے۔۔۔۔ ہٹلر اسی آریا نسلی برتری کا جھنڈا لے کر اُٹھا تھا اور اسکی ساری قتل و غارت گری کے پیچھے یہی نسلی برتری کا عنصر غالب تھا۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
ہٹلر سے نشان زدہ پرچم (جسے سواستیکا کہا گیا ہے) کو منصوب کیا گیا ہے۔۔۔

neo Nazis آج بھی یہی نشان استعمال کرتے ہیں۔ پورا پرچم استعمال نہیں کرتے۔ اور کئی ممالک میں اس نشان کے استعمال پر پابندی ہے جس پر کچھ ہندووں کو اعتراضات بھی ہیں۔ اکثر نیو ناٹزی اس نشان کو اپنے جسم پر ٹیٹو بھی کرتے ہیں۔
 
سواستیکا کے نشان کس کا ہے اور کس کا نہیں ہے اس بحث سے قطع نظر جو بات اس دھاگے کی تیار کے دوران میرے ذہن میں آئی وہ یہ تھی۔۔ کہ ہٹلر نے کتنی شاندار اور طاقتور سلطنت کھڑی کی تھی جس کا جاہ و جلال آج یعنی 80 سال گزرنے کے باوجود ہماری آنکھوں کو خیرہ کئے دیتا ہے۔۔لیکن آج نا وہ ہٹلر ہے نا اسکی سلطنت کا وہ کروفر ہے۔۔۔ بے شک نازی پارٹی ضرور موجود ہے مگر کہا گیا وہ کروفر۔۔ وہ تمطنت۔۔ اسطر ح کی سینکڑوں مثالیں ہیں۔ یہاں شاہِ ایران کا تخت کھو کر دنیا میں دربدر پھرنا اور جس امریکہ کو اس نے رب سمجھا اسی کے ہاتھوں دھتکارا جانا اور زمانے میں ہر جگہ رسوا ہونا پوری دنیا نے دیکھا۔ جب اسے قبر کے لئے ’کوئے یار‘ میں تو کیا زمین میں کہیں دو گز جگہ نہ ملتی تھی۔ پھر کیا کسی کو اللہ کی بڑائی یاد آئی؟ مسولینی، اسٹالن، خروشف، لینن اور چرچل کیا اسی دور کے افسانے نہیں ؟ کمیونزم کی قبر کھدے ابھی کتنی دیر ہوئی ہے؟ اپنے یہاں کے سرخوں اور ترقی پسندوں کو کیا سانپ سونگھ گیا؟ رومانیہ کے بچے بچے کو اپنا غلام سمجھ رکھنے والے چاؤ سسکو کے سینے اور پیٹ میں یک لخت کتنے درجن گولیاں اتریں ؟ انور سادات اسی سلامی کے چبوترے سے تو نیچے گرا تھا! مارکوس کے محلات کا تماشہ کس نے نہیں دیکھا؟ اندرا، سنجے اور راجیو گاندھی کا برا حشر کسے معلوم نہیں ؟ نجیب کا تنومند لاشہ کابل کے چوراہے میں کتنے دن تک رسے سے جھولتا رہا؟ پاکستان کے سیاہ وسفید کا مالک بننے کے خواب یہاں کتنوں نے دیکھا؟ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی مضبوط کرسی کیا ہوئی اور اسے پھانسی ہونے کا دن کسے یاد نہیں ؟ جنرل ضیا الحق کی لاش کے ٹکڑے کس طرح بکھرے؟ بے نظیر کہاں گئی؟ نہرو اور بھٹو خاندان کے مرد کہاں چلے گئے؟ ہر دو کنبے کے انجام سے سبق کس کس نے لیا؟ بھاری مینڈیٹ پر بھروسہ کرنے والا چشم زدن میں تخت سے اتر کر تختے سے کتنا قریب ہوچکا تھا؟ عشرے بھر کیلئے سیاہ وسفید کا مالک بنا رہنے والے مشرف کو چشمِ نمناک کے ساتھ رخصت ہوتا کس کس نے دیکھا؟عراق کی بعث پارٹی جو بغداد کے چوراہوں میں روز اللہ کو چیلنج کیا کرتی تھی، کیونکر بوسیدہ خاک بنی؟ امریکہ کے برج الٹتے دنیا نے کتنی دلچسپی سے دیکھے کہ جس کے بعد اس کا طنطنہ سمٹتے سائے کی طرح دیکھا جانے لگا ہے؟ حضرات اللہ کی یہ سب قدرتیں ہم نے اپنے اسی دور میں اور بہت مختصر عرصے میں اپنی انہی آنکھوں سے دیکھیں ۔ کیا پھر بھی اللہ بڑا نہیں ؟؟؟ بے شک اللہ قادر مطلق ہے۔۔ جو مردوں میں بھی زندوں کے لئے سبق رکھتا ہے۔ مٹ جانے والوں اور فنا ہونے والوں میں بھی بچ جانے والوں کے لئے سبق رکھتا ہے۔۔۔ بے شک۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
پاکستان اور انڈیا میں ہٹلر اور ناتزی ازم کا امیج باقی دنیا کے بارے میں قدرے مختلف ہے۔ اس کی وجہ تاریخی ہے۔ ناتزی ازم کے عروج کے وقت غیر منقسم انڈیا میں تاج برطانیہ کی حکومت تھی اور یہاں کی آزادی پسند تحریکوں کو ہٹلر کی شکل میں برٹش راج سے چھٹکارے کی امید نظر آتی تھی۔ مسلمانان ہند کی جرمنی سے وابستگی کی وجہ جنگ عظیم اول کے دوران ترکی کے عثمانی خلیفہ کی جرمنی کی حمایت تھی، اگرچہ جنگ عظیم اول اور دوم دونوں میں ہندوستانی مسلمان بھی انگریز فوج میں بھرتی ہوئے اور ترکی کے خلاف بھی لڑے۔ بہرحال اسی کے نتیجے میں انڈیا کی فوج میں مقامی اعلی تربیت یافتہ افسران اور فوجیوں کا تناسب انگریزوں سے کہیں زیادہ بڑھ گیا اور یہ انگریزوں کی برصغیر میں کمزور پڑنے کی سب سے بڑی وجہ تھی۔ اس ربط پر پاکستان میں ہٹلر کی مقبولیت کے بارے میں کچھ پڑھا جا سکتا ہے۔ یہ بتاتا چلوں کہ اس مضمون کے مصنف کی خصوصیت جرمن جریدہ شپیگل میں پاکستان کے متعلق متعصبانہ اور گمراہ کن مضامین لکھنا ہے۔ انڈیا میں بھی ہٹلر کے نام سے ایک سٹور کھلا تھا۔ کسی زمانے میں ایک پنجابی فلم کے بارے میں پڑھا تھا جس کی سٹوری لائن کچھ اس طرح کی تھی کہ جرمنی کی شکست کے بعد ہٹلر فرار ہو کر انڈیا پہنچ گیا اور یہاں آ کر اس نے شادی کر لی۔ فی الحال اس کا سراغ نہیں مل رہا۔ ہو سکتا ہے کہ کسی اور دوست کو اس کے بارے میں علم ہو۔
 

سید ذیشان

محفلین
پاکستان اور انڈیا میں ہٹلر اور ناتزی ازم کا امیج باقی دنیا کے بارے میں قدرے مختلف ہے۔ اس کی وجہ تاریخی ہے۔ ناتزی ازم کے عروج کے وقت غیر منقسم انڈیا میں تاج برطانیہ کی حکومت تھی اور یہاں کی آزادی پسند تحریکوں کو ہٹلر کی شکل میں برٹش راج سے چھٹکارے کی امید نظر آتی تھی۔ مسلمانان ہند کی جرمنی سے وابستگی کی وجہ جنگ عظیم اول کے دوران ترکی کے عثمانی خلیفہ کی جرمنی کی حمایت تھی، اگرچہ جنگ عظیم اول اور دوم دونوں میں ہندوستانی مسلمان بھی انگریز فوج میں بھرتی ہوئے اور ترکی کے خلاف بھی لڑے۔ بہرحال اسی کے نتیجے میں انڈیا کی فوج میں مقامی اعلی تربیت یافتہ افسران اور فوجیوں کا تناسب انگریزوں سے کہیں زیادہ بڑھ گیا اور یہ انگریزوں کی برصغیر میں کمزور پڑنے کی سب سے بڑی وجہ تھی۔ اس ربط پر پاکستان میں ہٹلر کی مقبولیت کے بارے میں کچھ پڑھا جا سکتا ہے۔ یہ بتاتا چلوں کہ اس مضمون کے مصنف کی خصوصیت جرمن جریدہ شپیگل میں پاکستان کے متعلق متعصبانہ اور گمراہ کن مضامین لکھنا ہے۔ انڈیا میں بھی ہٹلر کے نام سے ایک سٹور کھلا تھا۔ کسی زمانے میں ایک پنجابی فلم کے بارے میں پڑھا تھا جس کی سٹوری لائن کچھ اس طرح کی تھی کہ جرمنی کی شکست کے بعد ہٹلر فرار ہو کر انڈیا پہنچ گیا اور یہاں آ کر اس نے شادی کر لی۔ فی الحال اس کا سراغ نہیں مل رہا۔ ہو سکتا ہے کہ کسی اور دوست کو اس کے بارے میں علم ہو۔

جنگ عظیم دوم وغیرہ تو بہت پرانی بات ہے، اصل وجہ ہٹلر کی یہود کشی ہے۔ ہمارے سکول میں ایک ٹیچر کی فیورٹ شخصیت تھے اور اس کی وجہ یہودیوں کیساتھ ہٹلر کا سلوک تھا۔
 
جنگ عظیم دوم وغیرہ تو بہت پرانی بات ہے، اصل وجہ ہٹلر کی یہود کشی ہے۔ ہمارے سکول میں ایک ٹیچر کی فیورٹ شخصیت تھے اور اس کی وجہ یہودیوں کیساتھ ہٹلر کا سلوک تھا۔
تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں کی نسل کشی ہٹلر سے پہلے بھی لاتعداد حکمران کرچکے ہیں۔ وکیپیڈیا کا لنک۔۔ اور ویسے بھی قرآن شریف میں اللہ نے انہیں مغضوب علیہ قوم کہا ہے اور اسی بابت سورۃ الاعراف کی ایک کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
اور یاد کرو جبکہ تمہارے ربّ نے اعلان کر دیا کہ ’’ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے۔‘‘ یقینا تمہارا ربّ سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقینا وہ درگزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے۔ (سورۃ الاعراف167)
 
Top