سنو مجھے شاعر نہ سمجھنا تم

سنو مجھے شاعر نہ سمجھنا تم
Poet: SAGAR HAIDER ABBASI
By: sagar haider abbasi, Karachi

سنو مجھے شاعر نہ سمجھنا تم
میں وہ درد بھرا شخص ہوں جسے تم نے
برسوں محبت کے فریب میں رکھا
لبوں پہ تیرے اقرارِ وفا تھا مگر
دل میں بغاوت کی باتیں تھیں
ہم سے تو صرف ملتے تھے
غیروں پہ آپ کی عنایتیں تھیں
سنو کبھی مجھے بھی شاعری سے الجھن تھی
مگر اب جب لفظوں کو لکھتا ہوں تو احساس ہوتا ہے
کوئی بھی شخص بے سبب شہد کو زہر نہیں لکھتا
میری شاعری کو پڑھتے وقت کیوں تمہارا دل نہیں دُکھتا
میری شاعری پہ تم واہ واہ جو کرتے ہو
کبھی تم نے یہ بھی سوچا ہے
اتنا درد لکھنے میں بھی کتنا درد ہوتا ہے
کیسے آنکھیں برستی ہیں کیسے دل تڑپتا ہے
تمھیں میرے غم میرے دکھ سے کیا لینا
تمہیں پڑھنے سے مطلب ہے
جفاتمہاری فطرت ہے تمہیں جفا کرنے سے مطلب ہے
خیر جو بھی ہو مگر سنو
مجھے شاعر نہ سمجھنا تم
مجھے شاعر نہ سمجھنا تم​
 
Top