سندھیالوجی میوزیم جامشورو

رضوان

محفلین
6233250.jpg


سندھ کی تاریخ اور ثقافت کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھنے کا کام سندھیالوجی( Sindhalogy) والوں نے بڑی عرق ریزی سے انجام دیا ہے۔ محدود وسائل اور انتظامی و سیاسی مشکلات کے باوجود تاریخ کے اس گراں مایہ سرمائے کو سنبھال رکھنا اور طلباء و عوام کو رہنمائی فراہم کرنا قابلِ تعریف امر ہے۔
سندھیالوجی میوزیم(Sindhalogy )جامشورو میں سپر ہائی وے سے سہون کو جانے والی سڑک کے کنارے واقع ہے اس تک رسائی بہت ہی آسان ہے اور مشہور عمارت ہے ۔کراچی سے اگر آ رہے ہوں تو حیدرآباد کے قریب پہلے ہی ٹول پلازہ کے بعدسپر ہائی وے سے الٹے ہاتھ کو ایک دو رویہ سڑک سہون کی طرف جاتی ہوئی ملے گی جس پر درجنوں کے حساب سے رکشے کھڑے ہوں گے مگر لائن سے سواریوں کا انتظار کرتے ہوئے۔ اسی راستہ پر سندھیالوجی سے پہلے مہران انجیئنرنگ یونیورسٹی کا ایگزٹ (مخرج) ملے گا اور پھر بائیں ہاتھ ہی کو سندھیالوجی کی عمارت املتاس اور ناری کے درختوں میں گھری ہالہ کی مخصوص نیلی ٹائلوں سے مزین آپ کا استقبال کریگی۔ سپر ہائی وے سے اسکا فاصلہ بمشکل 5 کلومیٹر ہے اور کراچی سے 160 کلومیٹر۔
اس عجائب گھر میں وادی مہران کی تہزیب (Indus valley Civilization ) کے حوالے سے تصاویر، تحاریر، مجسموں کے علاوہ آڈیو ویڈیو مواد بھی موجود ہے۔
گراؤنڈ فلور پر جہاں ( Moen jo Darou) اور سندھ کے دیگر تاریخی مقامات سے برآمد ہونے والے نوادرات ڈسپلے کیے گئے ہیں وہیں ساتھ ہی گندھارا (Gandhara) عہد اور دیگر پڑوسی ہمعصر تہزیبوں کے نمونے بھی موجود ہیں۔
سندھہ کی تہزیب و ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے اور یہاں آباد مختلف قبائل اور لسانی گروہوں کا رہن سہن دکھانے کے لیے سیکنڈ فلور کو حقیقی زندگی کی تجسیم کر کے مختلف پیشوں سے وابستہ گھرانوں کو دکھایا گیا ہے۔
زندگی کے تقریباً تمام ہی شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد کی تصاویر اور روزمرہ استعمال کی اشیاء جمع کر کے انکی نمائش کی گئی ہے۔ ایک پوری گیلری بھٹو خاندان کے متعلق ہے جسمیں ذوالفقار علی بھٹو کی ذاتی استعمال کی اشیاء کے علاوہ بینظیر بھٹو کو ملنے والے تحائف بھی رکھے گئے ہیں۔
 

رضوان

محفلین
6233190.jpg



6233191.jpg

ڈیڑھ سو سال پہلے مرحوم اللہ ڈنو میمن کی گھر والی کو جہیز میں ملنے والا یہ صندوق ان کے پوتے ڈاکٹر حسین بخش میمن شہر درو ضلع ٹھٹہ سے عطیے کے طور پر سندھیالوجی کو پیش کیا۔
 

نعمان

محفلین
یہ دلچسپ تصاویر پوسٹ کرنے کا بہت شکریہ۔ سندھ کی ثقافت قدیم اور بہت رنگارنگ ہے۔ ان میں‌سے کچھ رنگ تو ان تصاویر سے ہی نمایاں‌ہیں۔بھٹو خاندان کے ذکر کے بغیر سندھیالوجی میوزیم ادھورا لگتا۔ آپ چاہے ان کی سیاست کو کیسا ہی سمجھیں‌ مگر سندھ کی ثقافت، حال اور مستقبل پر بھٹو خاندان نے بہت دور رس اثرات ڈالے ہیں۔
 

رضوان

محفلین
نعمان شکریہ پسندیدگی کا۔
بالکل درست بات ہے کہ چاہے اختلاف ہی ہو لیکن بھٹو خاندان کے ذکر کے بغیر پاکستان کی سیاسی تاریخ مکمل نہیں ہوتی۔ طالب علم کو درست تجزیے کے لیے تعصبات اور ذاتی پسند نا پسند سے ذرا اوپر اٹھ کر مشاہدہ کرنا چاہیے۔ ایک پورا ہال بھٹو خاندان کے لیے وقف ہے ۔
کتابوں میں پڑھی جانے والی شخصیات علامہ آئی آئی قاضی، حسن علی آفندی، جی الانہ اور دیگر سماجی مشاہیر کی روزمرہ استعمال کی اشیاء ڈسپلے میں موجود ہیں۔ ( ایک چیز حیران کن ہے ;) یہ بزرگ کیسے مسلمان تھے گراموفون ، ٹیپ ریکارڈر جیسے شیطانی آلاتِ موسیقی سے شغف رکھتے تھے؟ لاحول ولا قوۃ )
 

سارہ خان

محفلین
بہت شکریہ رضوان یہ تصاویر شیئر کرنے کا ۔۔ بچپن میں کبھی گئی تھی اس میوزیم ۔۔۔ اب تو یاد بھی نہیں رہا تھا کہ کیا تھا وہاں ۔۔ یہ تصاویر دیکھ کر یاد تازہ ہو گئی بچپن کی ۔۔:)
 
Top