جگجیت سمجھتے تھے مگر پھر بھی نہ رکھیں دوریاں ہم نے

ظفری

لائبریرین

سمجھتے تھے مگر پھر بھی نہ رکھیں دوریاں ہم نے
چراغوں کو جلانے میں جلا لیں انگلیاں ہم نے

کوئی تتلی ہمارے پاس آتی بھی تو کیا آتی
سجائے عمر بھر کاغذ کے پھول اور پتیاں ہم نے

یونہی گُھٹ گُھٹ کے مرجانا ہمیں منظور تھا لیکن
کسی کم ظرف پر ظاہر نہ کیں مجبوریاں ہم نے

ہم اُس محفل میں بس ایک بار سچ بولے تھے والی
زباں پر عمر بھر محسوس کیں چنگاریا ں ہم نے
 
Top