سعود عثمانی سعود عثمانی ۔ غم شکوہء حال تک نہ آیا

غم شکوہء حال تک نہ آیا
اس کا تو خیال تک نہ آیا

آقاؤں کی مملکت تھی دنیا
سورج کو زوال تک نہ آیا

ٹوٹا ہوں کچھ اس طرح اچانک
پہلے کوئی بال تک نہ آیا

محفل میں نظر چرالی اس نے
ہم کو یہ کمال تک نہ آیا

یوں ختم کیا فسانہ ہم نے
لہجے میں ملال تک نہ آیا

(سعود عثمانی)
 
Top