سعودیہ نے عمرہ آپریشن کی مدت بڑھانے کا فیصلہ کر لیا

کعنان

محفلین
سعودیہ نے عمرہ آپریشن کی مدت بڑھانے کا فیصلہ کر لیا
September 26, 2016


جدہ
(خصوصی رپورٹ) سعودی عرب کی حکومت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کی سہولت اور مقدس شہروں میں عمرہ زائرین کا رش کم کرنے کے لئے عمرہ آپریشن کی مدت آٹھ ماہ سے بڑھا کر دس ماہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اب تک عمرے کے ویزے جب حج کی وجہ سے بند ہوتے تھے تو محرم الحرام کے لئے بھی جاری نہیں کئے جاتے تھے۔ اسی طرح رمضا المبارک کے بعد شوال المکرم میں بھی عمرہ ویزے جاری نہیں ہوتے تھے۔ اب محرم اور شوال میں بھی دنیا بھر کے مسلمان ویزہ حاصل کرکے عمرہ کرسکیں گے۔ البتہ حج انتظامات اور حج کی وجہ سے ذی القعد اور ذی الحج میں عمرہ ویزے پر پابندی برقرار رہے گی۔

دوسری جانب وزارت مذہبی امور نے حج کی طرح عمرہ ٹور آپریٹرز کے لئے بھی قاعدہ قانون سازی اور ان کی رجسٹریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عمرہ زائرین کے ساتھ دھوکہ دہی اور خیانت کا ارتکاب کرنے والے ٹور آپریٹرز کے خلاف کارروائی ممکن ہوسکے۔ حکومت پاکستان اور وزارت مذہبی امور کا عمرہ کے معاملات سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ نجی ٹور آپریٹرز براہ راست سعودی وزارت حج کی منظور شدہ کمپنیوں سے معاملات طے کر کے پاکستانی شہریوں کو حج ویزہ دلانے کے علاوہ عمرہ کے انتظامات کرتی تھی۔

1988ء سے 2015ء تک کے سات برسوں میں سوا چار کروڑ سے زائد مسلمانوں نے عمرے کی سعادت حاصل کی۔
2014ء میں سب سے زیادہ ساٹھ لاکھ سے زائد خواتین و حضرات نے حج و عمرہ کیا۔

پاکستان سے جانے والے عمرہ زائرین کلی طور پر ٹور آپریٹرز کے رحم و کرم پر تھے۔ سعودی حکام کا موقف ہے کہ عمرہ ویزے کی کوئی فیس نہیں ہے لیکن ٹور آپریٹرز ویزہ پراسیسنگ فیس اور دیگر انتظامات کی مد میں ان سے بڑی رقم ہتھیا کر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سعودی وزارت حج سے رجسٹرڈ سعودی کمپنیاں ان نجی ٹور آپریٹرز کو بھی نچوڑنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیں۔

دوسری جانب وزارت مذہبی امور پاکستان اس وجہ سے ان تمام بدعنوانیوں اور معاملات سے لاتعلق رہتی ہے کہ اس کا عمرہ ویزے یا عمر ے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وزارت مذہب امور پاکستان پر ایک عرصے سے ذمہ دار حلقوں کا اخلاقی دباﺅ تھا کہ عمرہ زائرین کو اضافی رقم کی ادائیگی سے بچانے اور تحفظ کا احساس دلانے کی خاطر عمرہ آپریشن کو بھی وہ اپنے ہاتھ میں لے۔ لیکن حج آپریشن میں بدانتظامی اور کرپشن الزامات کی وجہ سے وہ اس معاملے میں اب چپ سادھے ہوئے تھی۔ گزشتہ روز تین برسوں سے حج معاملات میں چونکہ کافی حد تک بہتری بھی آگئی ہے اس لئے وزارت مذہبی امور نے عمرے کے سلسلے میں بھی قانون سازی کرنے کیلئے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق عمرہ آپریشن کے حکومت کے کنٹرول میں آنے کے بعد بہتری کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ عمرہ زائرین جو ہر نجی آپریٹر کے ساتھ الگ الگ پیکیج اور معاملات طے کرتے ہیں اب یہ حکومت کے کنٹرول میں آئیں گے اور ان کے پیکیج کی منظوری وزارت مذہبی امور ان سے مشاورت کے بعد دے گی۔ اب تک ایاٹا کی رجسٹرڈ پاکستانی کمپنیاں‘ سعودی وزارت حج کی رجسٹرڈ کمپنیوں سے معاہدے کر کے اور بھاری سکیورٹی فیس جمع کروا کر پاکستانی شہریوں کو عمرے پر لے جاتی تھیں۔ اب نئی مجوزہ پالیسی کے تحت ان کمپنیوں کی وزارت مذہبی امور میں بھی باقاعدہ رجسٹریشن ہو گی اور کسی کوتاہی یا دھوکہ ہی کی صورت میں ان کی رجسٹریشن منسوخ ہو گی یا بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

وزارت مذہبی امور کے ترجمان اور جوائنٹ سیکرٹری نور زمان نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمرہ آپریٹرز کی رجسٹریشن کے بعد ان کو عمرہ پیکیج کا بھی پابند کیا جائے گا اور اس معاملے میں ضروری تمام اصلاحات بھی کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان کے حجاج کی شکایات غیرمعمولی نوعیت کی نہیں تھیں اور تمام شکایات کا فوری ازالہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دنیا بھر سے اس سال تیرہ لاکھ سے زائد مسلمانوں نے حج کی سعادت حاصل کی۔ آخری مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی اٹھارہ 18 کروڑ تیس لاکھ نفوس پر مشتمل تھی۔ اس لئے پاکستان کا حج کوٹہ ایک لاکھ تراسی ہزار حجاج کا تھا۔ لیکن دو سال پہلے حرم شریف میں جاری تعمیراتی کام اور توسیع کی وجہ سے تمام ممالک کے کوٹے میں بیس فیصد کمی کی گئی اور پاکستان کا حج کوٹہ بھی کم ہو کر ایک لاکھ تینتالیس ہزار ہو گیا۔

وزارت مذہبی اور پاکستان کی اب یہ بھی کوشش ہو گی کہ اگلے سال 2017ء میں اسے کم از کم ایک لاکھ تراسی ہزار حجاج کا کوٹہ ملے جبکہ ذرائع کے مطابق سعودی حکام سے بات چیت کے دوران وہ یہ موقف بھی اپنائے ہوئے ہیں کہ بعض اندرونی معاملات کی وجہ سے 1998ء سے پاکستان میں مردم شماری نہیں ہوئی۔ حقیقت میں اب پاکستان کی آبادی محتاط اندازے کے مطابق بیس کروڑ سے زائد ہے۔ اس لئے حج کوٹہ بھی دو لاکھ سے زائد مقرر کیا جائے۔
ح
 
Top