مصحفی سر تری تیغ کو دیئے ہی بنی

غزل

سر تری تیغ کو دیئے ہی بنی
سجدہ محراب میں کئے ہی بنی

دستِ ناصح سے تنگ آیا ہوں
چاکِ جیب اب مجھے سے ہی بنی

ہم کب اس زندگی کے تھے طالب
پر جِلایا تو اب جئے ہی بنی

یار کا صبح پر ہے وعدہ وصل
ایک شب اور بھی جیے ہی بنی

اب تو اس دردِ دل کی تاب نہیں
مصحفی کچھ دوا کئے ہی بنی​
 
Top