حبیب جالب سرِ منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں۔

عمراعظم

محفلین
سرِ منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں
علاجِ غم نہیں کرتے فقط تقریر کرتے ہیں

بہ ہر عالم خدا کا شکر کیجئے اُن کا کہنا ہے
خطا کرتے ہیں ہم جو شکوہء تقدیر کرتے ہیں

ہماری شاعری میں دل دھڑ کتا ہے زمانے کا
وہ نالاں ہیں ہماری لوگ کیوں توقیر کرتے ہیں

اُنہیں خوشنودئ شاہاں کا دائم پاس رہتا ہے
ہم اپنے شعر سے لوگوں کے دل تسخیر کرتے ہیں

ہمارے ذہن پر چھائے نہیں ہیں حرص کے سائے
جو ہم محسوس کرتے ہیں وہی تحریر کرتے ہیں

بنے پھرتے ہیں کچھ ایسے بھی شاعر اس زمانے میں
ثنا غالب کی کرتے ہیں نہ ذکرِ میر کرتے ہیں

حَسین آنکھوں،مُدھر گیتوں کے سُندر دیس کو کھو کر
میں حیراں ہوں وہ ذکرِوادئ کشمیر کرتے ہیں

ہمارے دردکا جالب مداوا ہو نہیں سکتا
کہ ہر قاتل کو چارہ گر سے ہم تعبیر کرتے ہیں

(حبیب جالب )
 
مدیر کی آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
ہمارے ذہن پر چھائے نہیں ہیں حرص کے سائے
جو ہم محسوس کرتے ہیں وہی تحریر کرتے ہیں

بہ ہر عالم خدا کا شکر کیجئے اُن کا کہنا ہے
خطا کرتے ہیں ہم جو شکوہء تقدیر کرتے ہیں

ہماری شاعری میں دل دھڑ کتا ہے زمانے کا
وہ نالاں ہیں ہماری لوگ کیوں توقیر کرتے ہیں

ہمارے دور کا جالب مداوا ہو نہیں سکتا
کہ ہر قاتل کو چارہ گر سے ہم تعبیر کرتے ہیں

واہہہہہہہ
 
Top