سرِ لامکاں سے طلب ہوئی

سرِ لامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہا وہ چلے نبیﷺ
سوئے منتہا بھی کہاں رُکے
سوئے لامکاں وہ چلے نبیﷺ


بلغ اللہ بکمالہ
کشف الدجٰی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو علیہ وآلہ

تھا سفر زمیں سے عرش کا
سبھی کچھ ٹھر گیا فرش کا
لگا روح جیسے نکل گئی
تیری واپسی توہے زندگی

وہ صدائے مرحبا مرحبا
یہ پکارتے تھے ملائیکہ
تیری دید مظہر کبیریا
تیرا جلوہ جلوہ حق نما

تیری رفعتیں ہر مکان میں
ہے بلندیہ لامکاں میں
تیری عظمتیں ہیں کہاں نہیں
تیرے تذکرے ہیں قرآن میں

تھے تمام انبییا صف بہ صف
کہ ہے آج ملنا ہے بڑا شرف
تو امام مجمع انبیا
تو ہی انتہا تو ہی ابتدا

تھی براق کیف حضور میں
کہ وہ آج پہنچی حضورﷺ میں
ہوا وجد طاری قدم قدم
بڑی صورتیں تھی عبور میں

سبھی جنتیں تھیں سجی ہوئیں
تیری دھوم ہر سو مچی ہوئی
تھے ملک فلک سبھی شادماں
تیری خوشبو سب میں بسی ہوئی

وہ کروڑوں میل کا تھا سفر
بڑی سرعتوں سے ہوا مگر
وہ عظیم لمحہ وصال کا
رہی دید میں نہ کوئی کسر

وہ چلے بڑھے ہوئے کس طرح
کوئی جانے کیسے بھلے ذرا
یہ وصال راز و نیاز ہیں
وہی جانیں جن کا ہے معاملہ

یہ وصال سب سے عظیم ہے
کہ حبیب رب کریم ہے
میرے پیارے میرا سلام لو
یہ کلام رب کلیم ہے

اسی گفتکو میں ہمارا نام
کہاں ہم کہاں ہمیں وہ سلام
میرے آقا ہم کو نہ بھولے تب
سرے حشر معافی انھی کا کام

نا خدا ہے یہ نا جدا ہے یہ
کہ حبیب رب اولی ہےیہ
کوئی جانے کیسے نعیم انھیں
جو کوئی نہیں باخدا ہے یہ

بلغ اللہ بکمالہ
کشف الدجٰی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو علیہ وآلہ
 
Top