سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیںمیں عشق کا بندہ ہوں مزدورِ محبت نئیں سن صوم و صلوٰةِ عشق کب مجھ سے قضا ہے توتجھ نین وضو سے ہوں مفرورِ عبادت نئیں دل سینے میں چیخ اُٹھّا اے دستِ غزال آثارمیں زخم نہیں دل ہوں مقدورِ مسیحت نئیں محتاج کہاں ہوں اب دُکھ درد کے درماں کاتجھ ہونے سے ہنستا ہوں مسرورِ اذیت نئیں جو تیری طبیعت ہے وہ میری طبیعت ہےاس لوحِ تدارک میں منشورِ وضاحت نئیں بہتی ہوئی آنکھوں میں ہے جلوہ گہہِ جاناںصد شوق چلے آؤ یہ طُورِ خجالت نئیں رَم بھرتے ہوئے آہو دَم بھرتی ہوئی آہیںاے دشتِ تعلق میں رنجورِ مسافت نئیں منصور اناالحق است ، محمود انالعشقمجب چاہے غزل کہہ لوں مجبورِ طبیعت نئیں( میم۔میم۔مغل) مغزل بھائی
کیا اچھی غزل ہے۔ محمود صاحب شاید خود بھی یہاں ﴿آپ کی شاعری﴾ میں یہ غزل پوسٹ کر چکے ہیں، شکریہ آپ کا قندِ مکرر کیلیے۔
جی جی مغل بھائی اس لنک پہ یہ غزل خود بھی پوسٹ کر چکے ہیں، مگر یہ غزل مجھے اتنی پسند ہے کہ دوبارہ پوسٹ کر دی۔