سید عمران

محفلین
نوبت خانہ کا محرابی دروازہ اور بالائی جھروکہ!!!
image.jpg
 

سید عمران

محفلین
آج صبح گھر سے نکلے تو ایک بڑے سے بنگلے پر جاکر رُکے۔ ظاہر ہے آٹو پر ہی آئے تھے۔بڑے سے بنگلے کی چھوٹی سی چار دیواری کے باہر بورڈ پر انگریزی میں لکھا تھا اندرا گاندھی میموریل۔ یہ اندرا گاندھی کی رہائش گاہ تھی۔ اکتیس اکتوبر ۱۹۸۴ء کو صبح کے سوا نو بجے ہوں گے کہ اندرا گاندھی اپنی رہائش گاہ سے نکل کر دفتر جانے کے لیے پیدل چلتی ہوئی جیسے ہی مین گیٹ کے قریب پہنچیں تو وہاں موجود دو سکھ گارڈوں نے ان پر فائر کھولے اور تقریباً اٹھائیس گولیاں ان کے جسم میں اتار دیں۔ انہیں فوراً ہسپتال لے جایا گیا جہاں پانچ گھنٹے جان بچانے کی کوششیں کی گئیں اور بالآخر ڈھائی بجے ان کی موت کا اعلان کردیا گیا۔

ان کی موت کے بعد اس رہائش گاہ کو میوزیم میں بدل دیا گیا۔ ان کا بیڈ روم، ڈرائنگ روم، اسٹڈی روم، وہ لباس جو حملے کے وقت زیب تن کیے ہوئے تھیں اور وہ جگہ جہاں ان پر حملہ ہوا تھا سب اس میوزیم میں محفوظ کردئیے گئے۔ کمروں کی کھڑکیاں اور دروازے شیشے سے بند کردئیے گئے ہیں۔ آپ باہر سے اندر کا نظارہ کرسکتے ہیں۔ ہم نے بھی کیا۔ مختلف جگہوں پر اندرا گاندھی کی زندگی بھر کی تصاویر آویزاں تھیں۔ ہم نے دیکھا کہ اندار گاندھی کے شوہر فیروز گاندھی اور ان کے بیٹے راجیو گاندھی کی جوانی کی شکلوں میں اس قدر مماثلت تھی گویا جڑواں بھائی ہوں۔ گیٹ کے قریب جہاں ان پر حملہ ہوا تھا وہ جگہ بھی زمین پر شیشے لگا کر محفوظ کردی گئی ہے۔

کافی دیر یہاں سامان عبرت دیکھ کر باہر آگئے۔ ہماری اگلی منزل تھی انڈیا گیٹ جسے ہم چند دن قبل دور ہی سے دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہوئے آگے بڑھ گئے تھے، اب ہاتھ لگانے واپس آگئے ہیں۔ برٹش گورنمنٹ نے انڈیا گیٹ ان فوجیوں کی یادگار کے لیے بنایا تھا جو افغان جنگ اور جنگِ عظیم اوّل میں مارے گئے تھے۔گیٹ پر ان تیرہ ہزار فوجیوں کے نام کندہ ہیں۔ انڈیا گیٹ کے اندر ایک چبوترہ بنا ہوا ہے جس کے چاروں کونوں پر آگ روشن ہے، اسے امر جوان جیوتی کا نام دیا گیا ہے یعنی مر کے بھی زندہ رہنے والے فوجی جوانوں کی آگ!!!

انڈیا گیٹ کے بعد ہماری اگلی اور آج کی آخری منزل ’’راج گھاٹ‘‘ تھی۔ یہ حکمرانوں کا شمشان گھاٹ ہے یعنی یہاں حکمرانوں کے مردے جلائے جاتے ہیں۔ یہاں گاندھی، نہرو، سنجے گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی سمادھیاں ہیں۔ جس جگہ ان لوگوں کی چِتا یعنی لاش جلائی جاتی ہے اس جگہ کو بعد میں ایک یادگار کی شکل دی جاتی ہے جسے سمادھی کہتے ہیں۔
گاندھی کی سمادھی پر آگ جل رہی تھی۔

انڈیا گیٹ پر آگ۔۔۔
سمادھی پر آگ۔۔۔
مرتے وقت بھی آگ۔۔۔
مرنے کے بعد یاد رکھنے کے لیے بھی آگ۔۔۔
موت کے بعد کی آگ سے خدا کی پناہ۔۔۔
ربنا وَقِنا عذابَ النَّار!!!
 
آخری تدوین:
Top