نصیر الدین نصیر ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی :غزل ::از حوا کی بیٹی

لالہ رخ

محفلین
ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی
کہ اک تلوار اپنے اور ،میرے درمیا ں رکھ دی
یہ پوچھا تھا کہ مجھ سے جنسِ دل لے کر کہاں رکھ دی
بس اتنی بات پر ہی کاٹ کر اس نے زباں رکھ دی
پتا چلتا نہیں اور آگ لگ جاتی ہے تن من میں
خدا جانے کسی نے غم کی چنگاری کہاں رکھ دی
زمانہ کیا کہے گا آپ کو اس بدگمانی پر
میری تصویر بھی دیکھی تو ہو کر بدگماں رکھ دی
میرے حرفِ تمنا پر چڑھائے حاشیے کیا کیا
ذرا سی بات تھی تم نے بنا کر داستاں رکھ دی
 

نیلم

محفلین
پتا چلتا نہیں اور آگ لگ جاتی ہے تن من میں
خدا جانے کسی نے غم کی چنگاری کہاں رکھ دی،،
خُوب :)
 

احسن مرزا

محفلین
میرے حرفِ تمنا پر چڑھائے حاشیے کیا کیا
ذرا سی بات تھی تم نے بنا کر داستاں رکھ دی
بہت خوب جناب! داد حاضر ہے۔
 
ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی
کہ اک تلوار اپنے اور ،میرے درمیا ں رکھ دی
یہ پوچھا تھا کہ مجھ سے جنسِ دل لے کر کہاں رکھ دی
بس اتنی بات پر ہی کاٹ کر اس نے زباں رکھ دی
زمانہ کیا کہے گا آپ کو اس بدگمانی پر
میری تصویر بھی دیکھی تو ہو کر بدگماں رکھ دی
واہ کیا خوب اشعار ہیں ۔داد قبول کیجیے
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوب

میرے حرفِ تمنا پر چڑھائے حاشیے کیا کیا
ذرا سی بات تھی تم نے بنا کر داستاں رکھ دی
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ

کیا خوبصورت غزل ہے۔ ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ آپ شعر بھی کہتی ہیں۔ ماشاءاللہ۔۔۔۔!

بہت سی داد اس اچھی غزل پر حاضر ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
لاجواب غزل کی تخلیق پر بہت ساری داد قبول کریں محترمہ حوا کی بیٹی ۔آمین

اسی زمین کا ایک شعر یاد آیا۔

چمن کے رنگ و بُو نے اس قدر دھوکہ دیا مجھ کو
کہ میں نے شوقِ گُل بوسی میں کانٹوں پر ز باں رکھ دی
 
Top