ستارے ہی ستارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل

ستارے ہی ستارے دیکھتا ہوں
سفر کے استعارے دیکھتا ہوں

کبھی دیکھوں تلاطم خیز موجیں
کبھی حیراں کنارے دیکھتا ہوں

مقدر کی کہانی پڑھ رہا ہوں
کہاں تیرے اشارے دیکھتا ہوں

کہیں آنسو کہیں پر سسکیاں ہیں
دکھوں کے سب شمارے دیکھتا ہوں

سلگتی آگ ہے شدت کی دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں

چلے جاتے ہیں جاذب کیوں بچھڑ کر
دل و جاں سے بھی پیارے دیکھتا ہوں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ارے بھائی عمران بھائی نے بھی پسند کی ہے
بہت خوب سلیمان بھائی بہت اچھی غزل کہی ہے آپ نے بہت خوب اب تو انشاءاللہ جلد ہی کلامِ شاعر بزبانِ شاعر سنوں گا انشاءاللہ
 

ناہید

محفلین
سلمان صاحب، آپ کا کلام بہت عمدہ ہے۔ مجھے اس غزل کا مطلع خاص طور پر پسند آیا ہے۔ داد قبول کیجیے۔
شکریہ
ناہید
























سلگتی آگ ہے شدت کی دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں

چلے جاتے ہیں جاذب کیوں بچھڑ کر
دل و جاں سے بھی پیارے دیکھتا ہوں[/quote]
 
سلمان صاحب، آپ کا کلام بہت عمدہ ہے۔ مجھے اس غزل کا مطلع خاص طور پر پسند آیا ہے۔ داد قبول کیجیے۔
شکریہ
ناہید
























سلگتی آگ ہے شدت کی دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں

چلے جاتے ہیں جاذب کیوں بچھڑ کر
دل و جاں سے بھی پیارے دیکھتا ہوں
[/quote]




بہت شکریہ ناہید جی آپ کا۔۔۔۔۔ امید ہے آپ یوں ہی حوصلہ افزائی فرماتی رہیں گی
 

زینب

محفلین
ستارے ہی ستارے دیکھتا ہوں
سفر کے استعارے دیکھتا ہوں

کبھی دیکھوں تلاطم خیز موجیں
کبھی حیراں کنارے دیکھتا ہوں

مقدر کی کہانی پڑھ رہا ہوں
کہاں تیرے اشارے دیکھتا ہوں

کہیں آنسو کہیں پر سسکیاں ہیں
دکھوں کے سب شمارے دیکھتا ہوں

سلگتی آگ ہے شدت کی دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں

چلے جاتے ہیں جاذب کیوں بچھڑ کر
دل و جاں سے بھی پیارے دیکھتا ہوں

اتنی لاجواب شاعری میں نے اتنے دن بعد کیوں دیکھی۔۔۔۔۔۔۔۔:(
 
Top