جگر سب ان پہ ہیں تصدق وہ سامنے تو آئیں - جگر مراد آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(جگر مُراد آبادی)
سب ان پہ ہیں تصدق وہ سامنے تو آئیں
اشکوں کی آرزوئیں آنکھوں کی التجائیں
اُس سے بھی شوخ تر ہیں اس شوخ کی ادائیں
کر جائیں کام اپنا لیکن نظر نہ ائیں
اس حسن برق وش کے دل سوختہ وہی ہیں
شعلوں سے بھی جو کھیلیں دامن کو بھی بچائیں
آلودہ خاک ہی میں رہنے دو اس کو ناصح
دامن اگر جھٹک دوں جلوے کہاں سمائیں
بیتابیء محبت وجہ سکونِ غم ہے
آغوش مضطرب میں خوابیدہ ہیں بلائیں
اشعار بن کے نکلیں جو سینہء جگر سے
سب حسن یار کی تھیں بیساختہ ادائیں
 
Top