سانحہ پشاور پر ایک افسانہ


افسانہ :پانچواں سوال
مصنف : جمیل اختر

.
"بس آج کا پیپر ختم ہو ، پھر تو دسمبر کی چھٹیاں۔۔۔ " احسن نے علی سے کہا
"ہاں یار ، ویسے تو ہفتے میں ایک ہی چھٹی ہوتی ہے اتوار کی، پیپرز کی وجہ سے کئی روز سے کرکٹ بھی نہیں کھیل سکے۔۔۔چھٹیوں میں خوب کھیلیں گے۔۔۔"
نہیں یار میں تو اس دفعہ ماموں کے ہاں لاہور جارہا ہوں۔۔۔۔
لاہور؟؟؟ علی نے پوچھا۔۔۔
ہاں لاہور۔۔۔ لاہور میں خوب گھومیں پھریں گے۔۔۔۔مینار پاکستان، شاہی قلعہ اور پتہ نہیں کیا کیا ہے وہاں۔۔۔۔
ہاں یار لاہور کی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔
"تمہارے پیپرز اس بار بہت اچھے ہو رہے ہیں ، ہیں نا؟؟؟ "علی نے سوال کیا
"ہاں یار , پیپرز تو بہت اچھے ہو رہے ہیں ، بس ایک خواہش ہے کہ کسی روز میرا نام بھی اخبار میں آئے۔۔۔پچھلے سال تم نے دیکھا تھا یاسر بھائی کانام اخبار میں آیاتھا ، بورڈ میں تیسری پوزیشن تھی انکی۔۔۔۔۔"
ہاں یاد ہے۔۔۔۔ واقعی انکا نام اخبار میں آیا تھا۔۔۔۔
یہ باتیں کرتے وہ ہال میں داخل ہوئے تھے۔۔۔ تھوڑی دیر میں پرچہ شروع ہوگیا۔۔۔۔۔
احسن نے سوالیہ پیپر ہاتھ میں آتے ہی ایک طائرانہ نظر سارے سوالوں پر ڈالی اور خوشی کی ایک لہر اس کے اندر دوڑ گئی ، اسے پانچوں کے پانچوں سوال آتے تھے۔۔۔۔
وہ چوتھے سوال کا جواب لکھ کر بیٹھا ہی تھا کہ باہر بھگدڑ کی آواز آئی کچھ لوگ بندوقیں تھامے ہال میں داخل ہوئے،۔۔۔۔۔۔۔
" کلمہ پڑھ لو۔۔۔"ایک شخص نے بلند آواز میں کہا
احسن کو کچھ سمجھ نہ آئی کہ یہ کون لوگ تھے جوکلمہ پڑھا رہے تھے اسے تو چھ کے چھ کلمے یاد تھے۔۔۔۔ نماز بھی وہ پڑھتا تھا اور قاری صاحب سے قرآن پاک پڑھنے بھی روز جاتا تھا۔۔۔قاری صاحب نے کہا تھا جھوٹ نہیں بولتے خدا ناراض ہوتا ہے سو اس نے جھوٹ بولنا چھوڑ دیا تھا۔ہاں لیکن کل جب علی اس سے اسکی سائیکل مانگنے آیا تھا تو اس نے جھوٹ میں کہا کہ سائیکل خراب ہے۔۔۔وہ ڈر گیا ۔۔۔۔۔۔اس نے اپنے سار اچھے عمل پھر سے یاد کیے اور اس نے خود کویقین دلایا کہ وہ یقینا ایک اچھا انسان ہے۔۔۔۔ اور اچھے انسان کو تو کوئی گولی نہیں مارتا۔۔۔۔گولی تو ڈاکووں ، چوروں اور برے لوگوں کو ماری جاتی ہے۔۔۔۔۔۔اور وہ برا تو نہیں تھا بس سائیکل ہی تو نہیں دی تھی۔۔۔ اب وہ کبھی جھوٹ نہیں بولے گا۔۔۔۔بلکہ وہ سائیکل علی کو ہی دے دے گا۔۔۔
لیکن وہ لوگ سب کو مار رہے تھے۔۔۔۔ لیکن کیوں ۔۔۔۔کیا اسے بھی مار دیں گے۔۔۔۔ لیکن اس نے تو ابھی ڈاکٹر بننا ہے۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اسے گولی مار دی گئی۔۔۔۔۔
پانچویں سوال کا جواب خون آلود تھا۔۔۔۔
اس نے ابھی لاہور جانا تھا۔۔۔۔بورڈ میں پہلی پوزیشن لینی تھی۔۔۔ اور اخبار میں نام۔۔۔۔
....
ہاں اسکا نام اخبار میں آگیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ختم شد
 

x boy

محفلین
الفاظ نہیں ہے میرے پاس، بہت اچھا لکھا ہے اور یہی حقیقت ہے فسانہ نہیں۔
 

loneliness4ever

محفلین
آنکھوں میں ایک مرتبہ پھرستارے امڈ آئے
مشکل ہو جاتا ہے ، آفس میں تو خاص طور پر۔
کہنا پڑتا ہے نیند نہیں ہوئی، جب ہی آنکھوں سے
پانی نکل رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ افسوس صد افسوس
ہم اجڑی گودوں کا دکھ کیسے بھول جاتے ہیں


اللہ ہمارے حال پر کرم فرمائے ۔۔۔ آمین صد آمین
 
Top