عدم ساقی کے گیسو کی ہوا کھا رہا ہوں


ساقی کے گیسو کی ہوا کھا رہا ہوں​
اور اس ہوا کے ساتھ اڑا جا رہا ہوں میں​

اے وحشت خیال نتیجہ تیرے سپرد​
ساغر کو کائنات سے ٹکرا رہا ہوں میں​

جاتا ہوں بزم حشر میں اس بے دلی کے ساتھ​
جیسے کسی رقیب کے گھر جا رہا ہوں میں​

دیر و حرم کی گرد بہت دور رہ گئی​
شاید کے مے کدے کے قریب آ رہا ہوں میں​

مجھ سا بھی سادہ لوح کوئی ہوگا اے عدم​
قصداً خراب ہونے کو پھر جا رہا ہوں میں​

یوں اس کی اک نظر نے کیا ہے عدم خراب​
جیسے کے رات بھر کہیں پیتا رہا ہوں میں​

عبدالحمید عدم​
 

طارق شاہ

محفلین
اے وحشتِ خیال! نتیجہ تیرے سپرد
ساغر کو کائنات سے ٹکرا رہا ہوں میں
جاتا ہوں بزمِ حشر میں اِس بے دِلی کے ساتھ
جیسے کسی رقیب کے گھر جا رہا ہوں میں

کیا ہی اچھا ہے
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 
Top