سائنس اور ٹیکنالوجی ۔۔۔ ترقی اور استحکام

سائنس اور ٹیکنالوجی ۔۔۔ ترقی اور استحکام​
انسان نے اپنے صدیوں کے روزمرہ مشاہدات سے اور تجربات سے مندرجہ ذیل اصول اخذ کئے تھے۔
1- یہ کائنات سمجھ میں آ سکتی ہے کیونکہ اس کے کچھ قوانین ہیں جو ہر جگہ یکساں طور پر نافذ ہیں۔
2- ان قوانیں کو جان کر فطری قوتوں کو قابو کیا جا سکتا ہے۔
3- ان قوتوں سے حسبِ منشاء ضرورت کا کام لیا جا سکتا ہے۔
آج ہم اِن اصولوں کے ذریعے حاصل کردہ علم کو سائنس کا نام دیتے ہیں۔
انسان نے جو سب سے پہلی سائنسی دریا فت کی تھی، وہ تھی " آگ" انسان نے دیکھا کہ آگ روشن ہے، جلا دیتی ہے، پکا دیتی ہے، جانوروں کو بھگا دیتی ہے، یہ توانائی ہے، اسے قابو کیا جا سکتا ہے ، اس سے کام لئے جا سکتے ہیں۔ یہ سائنسی تجربات تھے۔ یہ اُس کی سائنس تھی۔
انسان کائنات کو صرف سمجھتا ہی نہیں تھا وہ تخلیق اور ایجاد کا ذہن بھی رکھتا تھا۔ فطری قوتوں کا حسبِ منشا استعمال کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ اس نے قوانین قدرت کو نئے رخ سے استعمال کرنا شروع کیا۔ اپنے اختیارات سے استعمال کرنا شروع کیا۔ یہ استعمال ٹیکنالوجی کہلایا۔
انسان نے جو سب سے پہلے ایجاد کی وہ پہیہ تھی ۔ اس نے دیکھا کہ گول چیز دیگر شکلوں والی اشیاء کی نسبت باآسانی حرکت کر سکتی ہے۔ اس قانون قدرت کو اس نے پہیہ بنا کر استعمال کیا - یہ اس کی ٹیکنالوجی تھی۔
آگ توانائی تھی ، سائنس تھی اور پہیہ ایجاد تھا، ٹیکنالوجی تھی۔
پھر انسان نے دیکھا کہ جس کے پاس توانائی تھی وہ طاقتور تھا، اسی نے دوسروں پر سبقت حاصل کر لی تھی۔ جس کے پاس ایجاد تھی، اسی کے پاس قوت تھی وہ آگے بڑھ گیا ۔ ان کے استعمال سے انسان پر ترقی کے راستے کھل گئے۔
یعنی
1- آگ توانائی ہے پہیہ ایجاد ہے۔
2- توانائی سائنس ہے، ایجاد ٹیکنالوجی ہے۔
3- جس کے پاس سائنس اور ٹیکنالوجی ہے، وہ طاقتور ہے۔
انسان کی ترقی میں آگ اور پہیئے کا کردار اب بھی نہیں بدلا- آج توانائی کی دوسری شکلیں ایٹمی، شمسی صورتیں سامنے آرہی ہیں ۔ اور ٹیکنالوجی لیزر سے کمپیوٹر تک نئے آلات کی شکل میں وجود پذیر ہو رہی ہے۔
یعنی ۔۔۔ جدید تہذیب سائنس اور ٹیکنالوجی کی تہذیب ہے۔
 
Top