جاں نثار اختر زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو۔۔۔ جاں نثار اختر

فرحت کیانی

لائبریرین
زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کچھ نہ کچھ تیرا احسان اُتارا ہی نہ ہو

کُوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے، چل کر دیکھیں
کیا خبر کُوچہء دلدار سے پیارا ہی نہ ہو

دل کو چُھو جاتی ہے رات کی آواز کبھی
چونک اُٹھتا ہوں کہیں تم نے پُکارا ہی نہ ہو

کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہوں تیرے آنچل کا کنارا ہی نہ ہو

زندگی اک خلش دے کے نہ رہ جا مجھ کو
درد وہ دے جو کسی صورت گوارہ (؟)ہی نہ ہو

شرم آتی ہے کہ اُس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارہ ہی نہ ہو

جاں نثار اختر
 

ابوشامل

محفلین
بہت خوب فرحت صاحبہ دو اشعار تو بہت ہی اعلٰی ہیں:

کُوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے، چل کر دیکھیں
کیا خبر کُوچۂ دلدار سے پیارا ہی نہ ہو

شرم آتی ہے کہ اُس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارہ ہی نہ ہو
 
دل کو چُھو جاتی ہے رات کی آواز کبھی
چونک اُٹھتا ہوں کہیں تم نے پُکارا ہی نہ ہو



بہت اچھی غزل ہے فرحت ۔ ۔ ۔اور بہت دنوں کے بعد آج آپ کو پڑھا ۔ ۔
 

ملائکہ

محفلین
شرم آتی ہے کہ اُس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارہ ہی نہ ہو


بہت خوبصورت مقطلع ہے اور پوری غزل ہی اچھی ہے:)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دل کو چُھو جاتی ہے رات کی آواز کبھی
چونک اُٹھتا ہوں کہیں تم نے پُکارا ہی نہ ہو



بہت اچھی غزل ہے فرحت ۔ ۔ ۔اور بہت دنوں کے بعد آج آپ کو پڑھا ۔ ۔

بہت شکریہ امید۔۔۔:) آپ ہیں کہاں ؟؟ واقعی بہت دنوں بعد بات ہو رہی ہے۔
 

زونی

محفلین
--------------------------------------------------------------------------------

زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کچھ نہ کچھ تیرا احسان اُتارا ہی نہ ہو

کُوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے، چل کر دیکھیں
کیا خبر کُوچہء دلدار سے پیارا ہی نہ ہو





واہ! بہت خوب غزل ھے فرحت ، شکریہ شئیر کرنے کیلئے:)
 

طارق شاہ

محفلین

غزل
جاں نثار اختر

زندگی یہ تو نہیں تُجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کُچھ نہ کُچھ ہم نے تِرا قرض اُتارا ہی نہ ہو

دِل کو چُھو جاتی ہے یُوں رات کی آواز کبھی
چونک اُٹھتا ہوں کہِیں تُو نے پُکارا ہی نہ ہو

کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہُوں تِرے آنچل کا کِنارا ہی نہ ہو

زندگی! ایک خَلِش دے کے نہ رہ جا مجھ کو
درد وہ دے ، جو کسی طرح گوارہ ہی نہ ہو

شرم آتی ہے کہ اُس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ مِلے بِھیک تو لاکھوں کا گُزارہ ہی نہ ہو

جاں نثار اختر
 
Top