عدیم ہاشمی زندگی صرف اسی دھن میں گزارے جائیں

Qaisar Aziz

محفلین
زندگی صرف اسی دھن میں گزارے جائیں
بس تیرا نام ،ترا نام پکارے جائیں

جب یہ طے ہے کہ یہاں کوئی نہیں آئے گا
کس کی خاطر در و دیوار سنوارے جائیں

ایک تجھ تک نہ پہنچ پائے مرے درد کی آنچ
آسماں تک تو مرے غم کی شرارے جائیں

جب ملاقات نہ تھی تب تو کوئی بات نہ تھی
اب یہ تنہائی کے دن کیسے گزارے جائیں

یہاں غمخو ار نہیں ھے وہاں‌آزار نہیں
کس جہاں میں یہ ترے درد کے مارے جائیں

میں اندھیروں میں نہیں ، میں‌تو وہاں‌ جاؤں گا
وہ جہاں ساتھ مرے چاند ستارے جائیں

جیت کر تو کہیں لے جائے مسلسل ہم کو
اور ہم روز تری چاہ میں‌ہارے جائیں

مرگ جاں گر نہ سہی مرگِ محبت ہی سہی
زندگی کچھ تو ترا قرض اتارے جائیں

فاصلوں سے نہ ہوا جوشِ محبت کا علاج
یہ تو کچھ اور بھی جذبوں کو ابھارے جائیں

بزمِ احباب تو تصویر کا اک رخ ھے عدیم
اس میں دشمن بھی تو دوچار ہمارے جائیں

وصل کے بعد محبت کی سزا ٹھیک عدیم
مارے جائیں بھی تو کیوں مفت میں مارے جائیں

عدیم ہاشمی
 
Top