محسن نقوی زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے

زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے

نجانے کب مِری دُنیا میں مُسکرائے گا
وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے

عجیب چیز ہے یارو یہ منزلوں کی ہوس
کہ راہزن بھی مسافر کو رہنما سا لگے

دِل تباہ! تِرا مشورہ ہے کیا کہ مجھے
وہ پھول رنگ ستارہ بھی بے وفا سا لگے

ہُوئی ہے جس سے منور ہر ایک آنکھ کی جھیل
وہ چاند آج بھی محسن کو کم نما سا لگے
 

بھلکڑ

لائبریرین
محسن بھائی بہت ہی زبردست انتخاب۔۔۔۔۔
عجیب چیز ہے یارو یہ منزلوں کی ہوس
کہ راہزن بھی مسافر کو رہنما سا لگے
واہ۔۔۔۔ لاجواب
 
Top